اسلام آباد(خبرنگار)وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات، پروفیسر احسن اقبال نے حکومت کی تعلیمی اصلاحات کے ویژن کو اجاگر کرتے ہوئے کہا ہے کہ 2013 سے 2018 تک پی ایم ایل این کی حکومت کے دوران شروع کی جانے والے چار اہم منصوبوں کا ذکر کیا، جو بعد ازاں چیلنجز کا شکار ہوئے مگر اب دوبارہ اپنے راستے پر گامزن ہیں۔ یہ منصوبے حکومت کے تعلیمی نظام کو عالمی معیار کے مطابق ڈھالنے کے لیے جاری کوششوں کا حصہ ہیں ان خیالات کا اظہار احسن اقبال نیوزارتِ وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت کے نیشنل کریکولم کونسل (این سی سی) کے تعاون سے نیشنل کریکولم سمٹ 2024 کی افتتاحی تقریب سے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی میں خطاب کرتے ہوئے کیا اس موقع پر سیکرٹری وفاقی وزارت تعلیم محی الدین وانی جوائنٹ ایجوکیشنل ایڈوائزر ڈاکٹر شفقت اور دیگر بھی موجود تھے سمت دو دن جاری رہے گا اور اج اختتام پزیر ہوگااحسن اقبال نے کہا کہ تعلیم کسی بھی قوم کی ترقی میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ایک خوشحال اور مسابقتی معاشرہ بنانے کے لیے ہمیں مضبوط بنیاد کی ضرورت ہے، جو نصاب سے شروع ہوتی ہے انہوں نے تدریسی زبان کے مسئلے پر بھی تبصرہ کیا اور کہا کہ بعض لوگ اْردو کے حق میں ہیں تو بعض انگریزی کی حمایت کرتے ہیں، لیکن ان کا ماننا ہے کہ ہمیں ایک عملی نقطہ نظر اپنانا چاہیے اردیش یعنی اردو اور انگریزی کا امتزاج اردیش ہی ہمارے تعلیمی نظام کا مستقبل ہے، ایک متوازن امتزاج جو بہتر مواصلات، ثقافتی انضمام اور عالمی رابطے کی راہ ہموار کرے گا وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ ملک اس وقت ثقافتی بحران کا سامنا کر رہا ہے جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہیہمیں اپنے تعلیمی نظام کو نئے سرے سے تشکیل دینا ہوگا تاکہ صرف علمی علم نہیں بلکہ ہماری شناخت، اقدار اور ثقافتی ورثہ کو بھی شامل کیا جا سکیاس موقع پر وفاقی وزیر نے ایک اہم اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ ایک ٹیچنگ ٹریننگ سینٹر قائم کیا جائے گا جو اساتذہ کی پیشہ ورانہ ترقی کو مزید بہتر بنانے کے لیے مختلف تربیتی پروگرامز کا انعقاد کرے گا۔ اس سینٹر میں تمام صوبوں کے اساتذہ کو مدعو کیا جائے گا تاکہ وہ جدید تدریسی مہارتوں اور نئے تدریسی طریقوں سے واقف ہو سکیں