سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے پی ٹی آئی احتجاج کے دوران ہلاکتوں پر از خود نوٹس لینے سے انکار کردیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کے دوران ہلاکتوں کے معاملے پر آئینی بنچ نے ازخود نوٹس لینے کی استدعا مسترد کردی، موسمیاتی تبدیلی اتھارٹی سے متعلق کیس میں ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختواہ ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے، انہوں نے بتایا کہ’گزشتہ روز دونوں اطراف سے ہلاکتیں ہوئیں، آئینی بنچ ازخود نوٹس لے سکتا ہے، آئینی بنچ ان واقعات پر ازخود نوٹس لے‘۔ جسٹس مسرت ہلالی نے ریمارکس دیئے کہ ’سپریم کورٹ میں پیش ہوکر سیاسی باتیں نہ کریں‘، جسٹس امین الدین بولے کہ ’جو معاملہ ہمارے سامنے سرے سے ہے ہی نہیں اسے نہیں دیکھ سکتے‘، جب کہ جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ’یہ معاملہ ہمارے سامنے نہیں ہے اس پر بات نہیں کرنا چاہتے‘، اس کے ساتھ ہی آئینی بنچ نے ازخود نوٹس کی استدعا مسترد کردی۔ گزشتہ روز سپریم کورٹ آف پاکستان نے طلباء یونین بحال کرنے کی درخواست سماعت کیلئے منظور کرلی، جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 6 رکنی آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے سٹوڈنٹس یونین کی بحالی سے متعلق درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کر دیئے، سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سٹوڈنٹس یونین کی بحالی سے متعلق درخواست پراعتراضات ختم کرتے ہوئے اٹارنی جنرل کو نوٹس بھی جاری کردیا، سپریم کورٹ نے درخواست پر صوبائی ایڈووکیٹ جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل اسلام آباد کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے رجسٹرار آفس کو درخواست پر نمبر لگانے کا حکم دے دیا۔علاوہ ازیں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں شامل جسٹس جمال خان مندوخیل نے تلور کے شکار کے خلاف درخواست پر سماعت سے معذرت کرلی، جس کے باعث تلور کے شکار کے خلاف کیس کی سماعت کرنے والا آئینی بینچ ٹوٹ گیا، جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ ’بلوچستان ہائیکورٹ میں تلور شکار کیخلاف کیس کی سماعت کرچکا ہوں، اس لیے بینچ میں شامل نہیں ہوسکتا‘۔