اٹلی کی طرف سے کہا گیا ہے کہ نیتن یاہو کی جننگی جرائم کے سلسلے گرفتاری کے بارے میں بہت سے شکوک اور قانونی پیچیدگیاں پائی جاتی ہے۔ جب تک نیتن یاہو حکومت میں ہیں ان کی گرفتاری ممکن نہیں ہے۔اٹلی جو آجکل دنیا کے اہم جی سیون گروپ کا آجکل سربراہ بھی ہے بین الاقوامی فوجداری عدالت کی طرف سے رواں ماہ کے دوران نیتن یاہو اور یواو گیلنٹ کے وارنٹ گرفتاری جاری ہونے بعد گروپ سیوں کے وزرائے خارجہ کا اجلاس بلا کر باقاعدہ اس معاملے میں بیان جاری کیا ہے۔وزیر خارجہ اٹلی انٹونیو تاجانی نے گروپ سیون کی طرف سے اس معاملے پر مشترکہ پوزیشن اختیار کرنے کی کوشش کی ہے۔ اجلاس کے بعد ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا روم کو بین الاقوامی فوجداری عدالت کے مینڈیٹ کے بارے میں کئی شبہات ہیں۔ ہم واضح نہیں کہ نیتن یاہو وارنٹ گرفتاری جاری ہونے کے بعد کسی مل بھی نہیں جا سکتے۔انکا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ نیتن یاہو کی گرفتاری نہیں کی جا سکتی ۔ کم از کم اس وقت تو یہ غیر ممکن ہے جب تک وہ وزیر اعظم ہیں۔اس صورت حال نے فوجداری عدالت نے اٹلی کی حکومت میں تفریق پیدا کر دی ہے ۔ اٹلی کے وزیر دفاع کا موقف ہے کہ فوجداری عدالت نے نیتن یاہو کے جنگی جرائم کے حوالے جو وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں اس میں عدالت سےتعاون کرتے ہوئے اٹلی کو اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کرنا چاہیے۔ حتی کی اٹلی آمد پر نیتن یاہو کو گرفتار بھی کرنا چاہیے۔ جبکہ حکومت میں شامل لیگ پارٹی کا خیال ہے کہ نیتن یاہو اٹلی آئیں تو ان کا خیر مقدم کرنا چاہیے۔ادھر امریکہ نے فوجداری کے نیتن یاہو کے بارے میں فیصلے پر سخت تنقید کی ہے۔ برطانیہ بھی اس فیصلے سے خوش نہیں ہے۔