یہ سحر جو کبھی فردا ہے اور کبھی ہے امروز

یہ سحر جو کبھی فردا ہے اور کبھی ہے امروز
نہیں معلوم کہ ہوتی ہے کہاں سے پیدا
وہ سحر جس سے لرزتا ہے شبستانِ وجود
ہوتی ہے بندۂ مومن کی اذاں سے پیدا
(ضربِ کلیم)

فرمان اقبال

ای پیپر دی نیشن