حکومتی لاپرواہی، بورڈ کی نااہلی، قرآن کی معیاری کاغذ پر اشاعت ممکن نہ ہو سکی

لاہور (سید عدنان فاروق) حکومتی عدم توجہ اور پنجاب قرآن بورڈ کی نااہلی کے باعث  شہید قرآنی اور مقدس اوراق کو محفوظ کرنے اور قرآن مجید کی معیاری کاغذ پر اشاعت کے قانون پر عمل درآمد نہ ہوسکا، ناشران قرآن پاک کی اکثریت اداروں کی عدم توجہ کے باعث غیرمعیاری کاغذ پر پرنٹنگ کرکے زائد منافع کمانے لگے۔ قرآن پاک کی شہادت، بے ادبی اور توہین سے بچنے کیلئے لاہور ہائی کورٹ کے حکم پر صوبائی حکومت نے اگست 2011 کو قرآن عظیم کی اشاعت کے حوالے سے قانون بنایا  اور اس کی اشاعت کے قواعد و ضوابط طے کئے گئے تھے اور قانون سازی کے بعد اس  پر عمل درآمد کرانے کیلئے قرآن بورڈ کو ذمہ داریاں دی گئیں تاہم ذمہ داران اس پر توجہ دینے کی بجائے اختیارات کے مزے لیتے رہے اور یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے۔ اخباری کاغذ پر ملک میں عوام الناس کی سہولت کیلئے کوئی ٹیکس نہیں ہے جس کی وجہ سے ناشران قرآن پاک پارے اور قاعدے اخباری، انتہائی غیرمعیاری کاغذ پر چھاپ رہے ہیں۔ قانون کے مطابق قرآن پاک کی اشاعت کم از کم 52  گرام کے معیاری کاغذ پر ہو گی لیکن قانون پر عمل درآمد کیلئے کوئی عملی پیش رفت نہ ہو سکی۔ خلاف ورزی کرنے پر  ماضی میں بعض ناشران کو پکڑا بھی گیا لیکن چند سو روپے جرمانہ ادا کرکے گناہ دھل گئے حالانکہ اس قانون کی خلاف ورزی کرنے کی کم از کم سزا  20  ہزار روپے جرمانہ ہے۔ مختلف دینی تنظیموں کی طرف سے قرآن پاک کے اوراق کی درآمد کو ٹیکس فری کرنے کا مطالبہ کیا گیا تا کہ قرآن ناشران زیادہ منافع کمانے کی لالچ میں قرآن پاک کی بے حرمتی نہ کریں۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...