نئی دہلی (نیوز ڈیسک) گائے کا گوشت کھانے کی افواہ پر اترپردیش کے ضلع دادری میں 28 ستمبر کو جنونی ہندوئوں کے بہیمانہ تشدد سے مسلمان محنت کش 50 سالہ اخلاق سیفی کی شہادت پر بھارت سمیت دنیا بھر میں شدید تنقید کے بعد انتہا پسند ہندوئوں نے پینترہ بدل لیا حکمران بی جے پی اور آر ایس ایس کی ذیلی طلبا تنظیم اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد نے دعوی کیا ہے کہ دادری میں اخلاق کا قتل اس کے بیٹے کے ہندو لڑکی سے لو افیئر کے باعث ہوا۔ اے پی وی اودھ کے سیکرٹری ستیہ جان نے بھارتی اخبار کو بتایا کہ اخلاق کے گھر والوں کا اس ہندو لڑکی کے اہلخانہ سے جھگڑا ہو چکا تھا اس معاملے کا ذکر اتر پردیش کے کچھ اخباات میں آیا ہے مگر گائے کا گوشت کھانے کے معاملے سے اسے غلط جوڑا گیا اور سیاسی جماعتوں نے اپنے مفاد کے لئے سیاسی رنگ دے دیا۔ دریں اثنا آر ایس ایس کے سربراہ موہن بھگوت نے ناگ پور میں جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دادری میں (اخلاق کی شہادت) واقعہ ایک عام نوعیت کی بات تھی جسے غیر ضروری اچھالا گیا ایسے معمولی واقعات سے ہندو کلچر اور اتحاد پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔ بھارتی اپوزیشن جماعت کانگرس نے آر ایس ایس کی ذیلی تنظیم کی طرف سے اخلاق کے قتل کو ناجائز تعلقات کا شاخسانہ قرار دینے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ کانگرس کے مرکزی رہنما منیش تیواڑی نے بھارتی صحافیوں کو بتایا کہ آر ایس ایس کے سٹوڈنٹ ونگ کے عہدیدار کی طرف سے جاری بیان اصل واقعہ سے بھی گھنائونا جرم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتر پردیش کے ضلع گوتم بدھ نگر کے گائوں بسارا میں پیش آنے والا واقعہ بربریت تھی۔ راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ اور اس جیسے تمام گروپ ‘ بھارت کے بنیادی کردار کو بدل ڈالنے کے درپے ہیں۔