کنٹرول لائن اور ورکنگ بائونڈری پر بھارتی گولہ باری اور فائرنگ جاری، باپ بیٹے سمیت مزید 3 افراد شہید۔ بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ میں طلب کرکے احتجاج کیا گیا۔ کشمیر میں بھارتی افواج کے تشدد سے مزید درجنوں کشمیری زخمی۔ بھارت کانیا پینترا۔ سابق وزیر خارجہ کی زیر قیادت وفد کشمیر بھجوادیا۔ وفدکی علی گیلانی اور میرواعظ سے ملاقات، یاسین ملک کا ملاقات سے انکار۔
مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ بھارت کی جارحانہ پالیسیوں کی وجہ سے کنٹرول لائن کے علاوہ اب ورکنگ بائونڈری پر بھی سرحدی جھڑپوں میں اضافہ ہو رہا ہے جس کے نتیجہ میں گولہ باری اور فائرنگ کے واقعات میں شہریوں کی ہلاکتیں اور مالی نقصانات بڑھ رہے ہیں انہی وجوہات پر گزشتہ روز بھارتی ڈپٹی ہائی کمشنر کو دفتر خارجہ میں طلب کرکے احتجاج بھی کیا گیا۔ سرحدی کشیدگی کے ساتھ بھارتی افواج نے مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت کا جو بازار گرم کر رکھا ہے اس کے نتیجہ میں گزشتہ109 روز سے وہاں ہڑتال و کرفیو نافذ ہے سینکڑوں کشمیری شہید و زخمی ہو چکے ہیں جس پر پاکستانی کوششوں سے عالمی برادری کے غم و غصہ کا اظہار جاری ہے۔ ایسے حالات میں بھارت نے نئی چال چلتے ہوئے بیک ڈور ڈپلومیسی کا جال ڈالا ہے اور سابق وزیر خارجہ کی قیادت میں ایک وفد کشمیر بھیجا ہے۔ جس نے گزشتہ روز حریت رہنمائوں سے علی گیلانی اور میرواعظ عمرفاروق سے ملاقات کی۔ ہسپتال میں زیر حراست رہنما یاسین ملک نے وفدسے ملاقات سے انکار کر دیا۔ کشمیری حریت قیادت کے لئے یہ وقت نہایت سوچ سمجھ کر قدم اٹھانے کا ہے۔ ان کے لئے بھارتی چال بازیوں سے بچنا بہت ضروری ہے۔ بھارت ہمیشہ مسئلہ کشمیر پر دبائو سے نکلنے کے لئے مذاکرات کا ڈھونگ رچاتا ہے اور مطلب نکلنے پر مذاکرات کی میز الٹ دیتا ہے۔ اب بھارت حریت رہنمائوں سے بات چیت کے نام پر نیا کھیل کھیل کر دنیا کی توجہ کشمیر کی سنگین صورتحال سے ہٹانا چاہتا ہے۔ اس سے کشمیری قیادت کو ہوشیار رہنا ہو گا۔