اسلام آباد+ لاہور (صباح نیوز+ وقائع نگار خصوصی) اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی گرفتاری اور دھرنا روکنے کیلئے درخواستیں سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے وفاقی سیکرٹری داخلہ، آئی جی اسلام آباد، چیف کمشنر اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اسلام آباد کو آج (جمعرات) کو طلب کرلیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے دھرنے کے خلاف سپریم کورٹ اور لاہور ہائیکورٹ میں عمران کی نااہلی اور دھرنا روکنے کا حکم جاری کرنے کیلئے درخواستیں بھی دائر کی گئی ہیں۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا موجودہ صورتحال میں وفاقی حکومت کیا کر رہی ہے۔ کیا حکومت سوئی ہوئی ہے؟ جلسہ جلوس کرنا ہر جماعت کا حق ہے مگر اس سے شہری متاثر نہیں ہونے چاہئیں۔ درخواست گزاروں کے وکلاء نے کہا کہ تعلیمی اداروں میں طلبا کے امتحانات ہیں مگر تحریک انصاف دو نومبر کو دھرنا کر کے اسلام آباد کو بند کرنا چاہتی ہے۔ عمران خان عدالتوں کو مطلوب اور اشتہاری ملزم ہیں، وہ کسی قانون کو نہیں مانتے۔ سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں آئینی درخواست وطن پارٹی کے بیرسٹر ظفراللہ خان نے دائر کی جس میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف 2 نومبر کو 8 مقامات سے شہر بند کرنے جا رہی ہے۔ تحریک انصاف کی دھرنے کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑیگا۔ درخواست میں وفاقی حکومت، سپیکر قومی اسمبلی، ایف بی آر اور الیکشن کمشن کو فریق بنایا گیا ہے۔ لاہور ہائیکورٹ میں درخواست افتخار چودھری ایڈووکیٹ نے دائر کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور ان کے ساتھی ملک میں انتشار پھیلا رہے ہیں۔ عمران اور انکے ساتھیوں کے اقدامات آئین کے آرٹیکل 6 کے تحت غداری کے زمرے میں آتے ہیں۔دھرنے کیخلاف درخواستوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے 3 صفحات کا حکم نامہ جاری کیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ بتایا جائے کہ شہریوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے کیا اقدامات کئے گئے۔ بتایا جائے کہ عوام کے معمولات زندگی جاری رکھنے کیلئے کیا کیا گیا ہے۔ علاوہ ازیں ہائی کورٹ نے چیئرمین پیمرا سے 2نومبر کے احتجاج سے متعلق عمران خان کی تقاریر کا ریکارڈ طلب کر لیا ہے۔
موجودہ صورتحال میں کیا حکومت سورہی ہے اسلام آباد ہائیکورٹ
Oct 27, 2016