موٹروے کا قیام اورمقامی شہری

Oct 27, 2017

کبیر والا ماہنی سیال بائی پاس کی بنیاد پیپلز پارٹی کے دور اقتدار میں رکھی گئی صرف چند میل کے فاصلہ پر کام مسلم لیگ کے دور اقتدار میں مکمل ہوا۔ اس منصوبہ ٹریفک جو ملتان سے لاہور براستہ کبیر والا جاتی تھی وہ بند ہو گئی۔ کبیر والا کے باسیوں کو لاہور جانے کے لئے خانیوال جانا پڑتا یقیناً مشکلات کا سامنا ہوتا۔ مزید کبیر والا آنے والی ٹریفک بھی بند ہو گئی۔ شہریوں نے احتجاج کیا بسوں کے راستے روکے آخرکار ایک فیصلہ کے تحت لاہور موڑ پر پولیس چوکی جو اب خانیوال تھانہ بن چکا ہے بنائی گئی، چند دن کے لئے لاہور کی ٹریفک کو ڈنڈہ کے زور پر کبیر والا سے گزارا گیا مگرکب تک۔ بسوں والوں کو کون مجبور کر سکتا تھا۔ پولیس چوکی ناکام ہو گئی مقامی انتظامیہ بھی بے بس ہو گئی۔ جوش اور جذبہ کے حامل شہری بھی تھک ہار کر بیٹھ گئے اور پھر بے ڈھنگی چال شروع ہو گئی۔ اس بائی پاس پر چند سر پھروں نے خوب اپنی سیاست کو چمکایا۔ حقائق پر مٹی ڈالی، کئی چیزوں کو روشن مستقبل کے لئے پیش کیا مگر حقائق تو حقائق ہی ہوتے ہیں اور پھر ان حالات سے سمجھوتہ کرلیا گیا آج وہ بائی پاس جہاں سے گزرا وہ ایک خوشحالی کی آواز بن گیااب کئی سالوں بعد پھر کبیر والا کا بیڑہ غرق کرنے کا ایک نیا منصوبہ لا کر اس پر آج کل زور و شور سے کام جاری ہے۔ فیصل آباد سے شروع ہونے والی موٹر وے جو کبیر والا کی حدود سے گزر رہی ہے اسے بھی کبیر والا کے لئے شجرممنوعہ قرار دے دیا گیا۔ موٹر وے پر رکھا جانے والا انٹر چینج کبیر والا سے 10 کلومیٹر دور مخدوم پور کے قریب نور پور میں رکھا گیا جبکہ دوسرا ملتان روڈ پر ممتاز والا کے قریب رکھا گیا یقیناً کبیر والا آنے اور جانے والوں کو کسی بھی طرف سے جائیں کم از کم 10/12 کلومیٹر کا فاصلہ کرنا ہوگا۔ البتہ خانیوال روڈ پر ایک راستہ بنایا جا رہا ہے جس کے متعلق یہ کہا جا رہا ہے کہ یہ ایک ملٹی نیشنل کمپنی نے اپنی سہولت کے لئے بنوایا ہے اسے صرف یہی استعمال کرے گی۔ اس میں کہاں تک حقیقت ہے کوئی ذمہ دار واضح کرنے کے لئے تیار نہ ہے۔ اگر تو یہ راستہ اہلیان کبیر والا کو استعمال کرنے دیا جائے گا تو یقیناً اس ملٹی نیشن کمپنی کی کارکردگی قابل تحسین ہے اگر یہ سہولت میسر نہیں آتی تو پھر یہاں کے باسیوں کے لئے ایک لمحہ فکریہ ہوگا۔ کیا برسراقتدار چہرے اس سلسلہ میں اپنا فرض ادا کریں گے یا خاموشی سے وقت گزار دیں گے مگر یہ بات بالکل واضح ہے کہ آنکھیں بند کرکے مستقبل کا روشن خواب دیکھنا بہت مشکل ہوگا۔ کس سے کیا جائے کوئی سنتا ہی نہیں۔

مزیدخبریں