جمعرات کو سینٹ کا اجلاس مجموعی طور پونے دو گھنٹے تک جاری رہا اپوزیشن کے واک آئوٹ کی وجہ سے اجلاس زیادہ دیر تک جار ی نہ رہ سکا سینیٹ کا اجلاس اس لحاظ سے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے کہ ایل ان جی پر اپوزیشن کے توجہ دلائو نوٹس کا جواب دینے کے لئے خود وزیر اعظم شاہد خا قان عباسی ایوان میں آگئے اور ایل این جی پر اپوزیشن کی جانب کئے جانے والے سوالات کا بھپور انداز میں جواب دیا وہ 18منٹ تک ایوان میں رہے لیکن میں چھائے رہے وہ اس موضوع پر پورا عبور رکھتے ہیں اس لئے اپوزیشن کو لاجواب کر دیا عوامی مسلم لیگ کے صدرشیخ رشید احمد قطر سے ایل این جی معاہدے کی ایک کاپی لے آئے تو وہ اسے پریس کانفرنس میں تو لہراتے رہے لیکن اس کے بعد ان کو چپ لگ گئی ہے انہیں اس میں کچھ نہیں ملا وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے سینٹ میں دوٹوک الفاظ میں واضح کیا ہے کہ پاک قطر ایل این جی معاہدے کے تحت دنیا میں پاکستان کو سستی ترین گیس مل رہی ہے میری نگرانی میں یہ معاہدہ ہوا ہے میں شیری رحمان نے پی ایس او اور قطر گیس کے مابین 10فروری 2016کو ہونیوالے ایل این جی معاہدے کے مطابق ایل این جی کے معاہدے میں طے شدہ قیمت پر 2026سے قبل بات نہیں ہونے پر ایل این جی کی قیمت دوبارہ طے کرنے کے لئے دوبارہ بات چیت کی پرائس ریویو کے حوالے سے توجہ مبذول کا نوٹس دیا۔انہوں نے کہا کہ بجلی گھر آج گیس پر چل رہے ہیں، ماضی میں یہ بند ہوتے تھے۔ انہوں نے ایل این جی کی درآمد کا حکومتی سطح پر معاہدہ ہوا، سابق حکومت نے ایک ایم او یو کے تحت کوشش کی تھی جو کامیاب نہ ہو سکی تھی۔ قطر دنیا میں ایل این جی پریمیم پر فروخت کرتا ہے، جاپان دنیا میں سب سے بڑا خریدار ہیس پی ایس او کی ویب سائیٹ پر معاہدے کی دستاویزات موجود ہے وہاں سے ڈائون لوڈ کر کے کاپی حاصل کر لیں یہ بات قابل ذکر ہے چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے پاکستان ٹیلی ویژن کو ایوان بالا کے اجلاس کی کارروائی کے دوران وزیر اعظم کی خصوصی کوریج سے روک دیا انہوں نے درشت لہجے میں ہدایت دیتے ہوئے وزیر اعظم کے سامنے سے پی ٹی وی کا مائیک اٹھوا دیا وزیر اعظم نے اس پر ردعمل ظاہر نہیں کیا وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سینٹ میں آئے تو پی ٹی و ی کے مزید کیمرہ مین بھی ان کے ہمراہ ایوان بالا میں آ گئے وزیر اعظم جواب دینے کے لئے کھڑے ہوئے تو پی ٹی وی کے سٹاف نے وزیر اعظم کی خصوصی کوریج کے لئے ان کے سامنے سرکاری ٹی وی کا مائیک رکھ دیا جب وزیر اعظم پارلیمنٹ کے کسی ایوان میں خطاب کرتے ہیں تو ان کی تقریر کی خصوصی کوریج کی جاتی ہے ممکن ہے چیئرمین سینیٹ کے پاس اس طرز عمل کا کوئی جواز ہو لیکن اسے پارلیمانی حلقوں میں مناسب اقدام نہیں سمجھا گیا ۔ وزیر اعظم کی بھر پور تقریر کے بعد اپوزیشن نے اپنا ’’کھڑاک‘‘ کرنا چاہ تو چیئرمین نے اپوزیشن کو اس موضوع پر مزید بات کرنے کی اجازت نہیں دی ایوان بالا میں ایل این جی کی قیمتوں پر پیپلز پارٹی کے توجہ دلائو نوٹس پر وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی وضاحت کے باوجود اپوزیشن لیڈراعتزاز احسن کو فلور نہ دیئے جانے پر اپوزیشن ایوان سے واک کر دیا۔ چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے وزارت کیڈ سے متعلق سوالات آئندہ اجلاس تک موخر کر دیئے۔ جمعرات کو ایوان بالا کے اجلاس میں مختلف ارکان کے وزارت کیڈ سے متعلق سوالات ایجنڈے میں شامل تھے تاہم وزیر مملکت کیڈ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کی عدم موجودگی کی وجہ سے انہیں موخر کر دیا۔ سینیٹ میں اپوزیشن جماعتوں کے رہنمائوں نے کہا ہے کہ وزیر اعظم قطر سے ایل این جی گیس معاہدے پر کو ئی تسلی بخش جواب نہیںدے سکے ،وزیر اعظم نے اعتراف کیا کہ یہ قیمت کنٹریکٹ پر شفاف نہیں ہے،وزیراعظم نے پارلیمنٹ کا حق مجرو ع کیا ہے،انہوں نے اعتراف کیا ہے کہ قیمت چھپائی گئی ہے،فروری 2016میں یہ معاہدہ ہوا س وقت کہا گیا کہ یہ دس سال کا معاہد ہ ہے،جبکہ آج بتایا گیا ہے کہ یہ پندرہ سالہ معاہدہ ہے ،چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے حکومت کو توہین پارلیمینٹ کا نوٹس لینے کی قانون سازی کی ہدایت کر دی وفاقیوزیر پارلیمانی امور شیخ آفتاب کو دو ماہ میں بل تیار کرنے کی ہدایت کی گئی ہے حکومت یہ بل تیار نہ کر سکی تو سینٹ خود اس حوالے سے کاروائی شروع کر دے گی۔