اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)سپریم کورٹ نے مسلم فیملی قوانین میں ترمیم سے متعلق درخواست نمٹاتے ہوئے قرار دیا ہے کہ قانون سازی کرناپارلیمنٹ کااختیارہے، جہیز، وراثت اور طلاق سمیت دیگرمعاملات پر ہرفرقے کے لیے مناسب قانون سازی ہونی چاہیے۔ جمعرات کو مسلم فیملی قوانین میں ترمیم سے متعلق افتخار نقوی کی درخواست پر جسٹس اعجازافضل خان کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے سماعت کی۔ دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے سپریم کورٹ مقننہ کوقانون سازی کی ہدایت کیسے کرسکتی ہے۔ سپریم کورٹ کاکام قانون کی تشریح کرناہے جبکہ جسٹس اعجاز افضل خان نے کہا مسلم فیملی قوانین تمام فرقوں پرلاگونہیں ہوتے۔ سیکشن فورکوفیڈرل شریعت کورٹ میں چیلنج کیاگیاتواس پرفیصلہ بھی ہوا۔ اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا سیکشن فورپرفیصلہ ہوسکتاہے توسیکشن 7کیوں چیلنج نہیں ہوسکتا؟ جسٹس اعجاز افضل کا کہنا تھا سیکشن 20کے مطابق شیعہ فرقہ پران کاہی قانون لاگوہوگا۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا مقدمہ بازی میں شیعہ فرقے کے قوانین کومدنظررکھ کرہی فیصلے کیے جاتے ہیں۔ آئین ہرفرقے کے حقوق کوتحفظ دیتاہے۔ بعدازاں وکلا کے دلائل سننے کے بعد عدالت نے درخواست نمٹاتے ہوئے قرار دیا قانون سازی کرناپارلیمنٹ کااختیارہے۔ جہیز، وراثت طلاق سمیت دیگر معاملات پر ہرفرقے کے لیے مناسب قانون سازی ہونی چاہیے۔
مسلم فیملی قوانین تمام فرقوں پر لاگونہیں ہوتے قانون سازی پارلیمنٹ کا اختیارہے:عدالت عظمی
Oct 27, 2017