لاپتہ افراد کی میں اضافہ تشویشناک ہے‘ سینٹ فنکشنل کمیٹی

Oct 27, 2017

اسلام آباد( خبر نگار)سینٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق نے کہا ہے کہ انسانی حقوق ترقی کے ادارے انسانی حقوق کا تحفظ کرنے میں ناکام ہو چکے ہیں۔ ادارے اپنا کام نہیں کر رہے۔ لاپتہ افراد کے بارے میں کسی کی ذمہ داری کا تعین نہیں کیا جاسکا نہ ہی کسی کے خلاف ایف آئی اے آر درج کرائی گئی ہے۔ مزید 131لاپتہ افراد کی لسٹ آگئی ہے۔ جو پریشان کن اور تشویش ناک ہے۔ سینٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے انسانی حقوق کا اجلاس جمعرات کو چیئرپرسن نسرین جلیل کی صدارت میں ہوا۔ ادارہ برائے پارلیمانی سہولیات (PIPS) میں منعقد ہونے والے اجلاس میں PIPS کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ظفراللہ خان نے کارپوریٹ بزنس کے حوالے سے مزدوروں کی فلاح و بہبود کے تحفظ و سلامتی اور لیبر قوانین پر عمل درآمد کے حوالے سے بریفنگ دی۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ ادارہ نے ایوان بالا کی کمیٹی کے لیے موثر اور قابل عمل تجاویز دی ہیں۔ پاکستان بین الاقومی معاہدوں کا بھی دستخط کنندہ ہے۔ چیئرپرسن سینیٹر نسرین جلیل اور کمیٹی ممبران نے ادارے کی تحقیق کو سراہتے ہوئے کہا کہ بہت اچھی تجاویز دی گئی ہیں۔ جو کمیٹی کے لیے معاون ثابت ہوں گی۔ چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ قانون پر عمل درآمد نہیں کیا جاتا۔ بچوں سے جبری مشقت لی جاتی ہے۔ ملک میں 15 لاکھ بٹھہ مزدور ہیں جن کے حقوق کا کوئی تحفظ نہیں۔ سینیٹر فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پاکستان بین الاقوامی قوانین اور معاہدات کا ممبر ہے لیکن انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ریاست اپنی کارکردگی اور ذمہ داری کو بھر پور انداز میں پورا نہیں کرسکی۔ جبری مشقت اور کم عمری کے علاوہ بچوں اور خواتین کا تحفظ نہیں۔ پارلیمنٹ میں قوانین موجود ہیں۔ عمل درآمد کی ضرورت ہے۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں او ر تحفظ نہ ہونے پر کمیٹی کی طرف سے پیغام جانا چاہیے۔ سینیٹر سحر کامران نے کہا کہ بچوں کی عمرکی حد کا تعین کیا جانا چاہیے۔ کم عمر بچوں کے لیے الگ جیل کا انتظام ہونا چاہیے۔ سینیٹر میر کبیر نے کہا کہ کراچی جیل کے دورے میں معصوم بچے نے آگا ہ کیا کہ تین سال سے کسی عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ گھر میں نہ ہونے کی وجہ سے چھوٹے بھائی کو اٹھاکر جیل میں بند کردیا گیا۔ وفاقی وزیر انسانی حقوق ممتاز تارڑ نے کہا کہ منڈی بہاؤالدین کے بٹھہ مالکان اور مزدوروں سے ملکر کمیٹی کو رپورٹ دوں گا۔ کمیٹی نے سفارش کی کہ لیبر قوانین پر عمل درآمد کے علاوہ کارپوریٹ بزنس کا شعبہ مزدوروں کی فلاح بہبود کے لیے خصوصی فنڈ قائم کرے۔

مزیدخبریں