مسئلہ یمن پر وزیراعظم کا مصالحتی بیان تعجب انگیز ہے: علامہ ساجد نقوی

راولپنڈی (نوائے وقت رپورٹ) قائد ملت جعفریہ پاکستان علامہ سید ساجد علی نقوی کا کہنا ہے کہ مسئلہ یمن پر وزیراعظم کا مصالحتی بیان تعجب انگیز ہے‘ حوثیوں کے مقابلے میں سعودیوں کی حمایت کا اعلان‘ تحقیقات کے خلاف ووٹ دینے‘ کسی فریق سے رابطہ نہ کرنے اور ایک فریق سے جھولی بھروانے کے بعد ثالثی کیسے ممکن ہو گی؟ عمران خان ایک بات اور وزیر خارجہ دوسری بات کہہ رہے ہیں۔ ایک انٹرویو میں وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ فریق ممالک کہیں گے تب مصالحتی کردار ادا کریں گے‘ وزیراعظم اور وزیر خارجہ کے بیانات میں تضاد سے حکومتی سنجیدگی کا پتہ چلتا ہے؟ وزیراعظم کے خطاب کے بعد شہریوں کے ذہنوں میں بہت سے سوالات جنم لے رہے ہیں کہ گزشتہ ماہ اکتوبر میں پاکستان نے اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل میں یمن میں انسانی المیہ پر تحقیقات کو جاری رکھنے کے خلاف ووٹ دیتے ہوئے جانبداری کا ثبوت دیا تھا کیا کوئی جانبدار ملک مخالفت کرنے کے بعد ثالثی کا کردار ادا کر سکے گا؟ ان تمام کمزوریوں کے باوجود ہم پاکستان کے ثالثی کردار کی حمایت میں ہیں البتہ پاکستان کو اپنی پوزیشن واضح اور مستحکم بنانے کی ضرورت ہے تاکہ ثالثی نتیجہ خیز ثابت ہو سکے۔

ای پیپر دی نیشن