پاکستان میں انتخابات سویلین انتظامیہ کے تحت ہونا چاہئے۔ فوج کا انتخابات کے انعقاد سے کوئی تعلق نہیں ہونا چاہئے یورپی یونین

Oct 27, 2018

اسلام آباد (سپیشل رپورٹ) 2018 ءکے انتخابات کے بارے میں یورپی یونین کے آبزرور مشن نے اپنی حتمی رپورٹ گزشتہ روز جاری کر دی ہے۔ رپورٹ میڈیا کو پیش کرتے ہوئے یورپی یونین کے آبزرورز مشن کے سربراہ جرمنی کے مائیکل گالر نے کہا کہ 25 جولائی کے انتخابات میں دھاندلی کے بارے میں اپوزیشن جماعتوں نے جو الزامات لگائے ہیں ان کی تحقیقات کیلئے ایک پارلیمانی کمیٹی بنا دی گئی ہے اس لئے اب ہمیں اس پارلیمانی کمیٹی کی رپورٹ کا انتظار کرنا چاہئے۔ مائیکل گالر نے کہا کہ ہم نے جو حتمی رپورٹ دی ہے اس میں یہ سفارش کی ہے کہ پاکستان میں انتخابات سویلین انتظامیہ کے تحت ہونا چاہئے۔ فوج کا انتخابات کے انعقاد سے کوئی تعلق نہیں ہونا چاہئے۔ یہ ایک مکمل طور پر سویلین ذمہ داری ہونا چاہئے۔ یورپی یونین کے آبزرورز مشن نے یہ سفارش بھی کی ہے کہ فوج پولنگ سٹیشن کے اندر متعین نہیں ہونی چاہئے جہاں فوج تحفظ فراہم کرتی ہے وہاں وہ خوف اور عدم تحفظ کا بھی باعث بنتی ہے۔ پولنگ سٹیشن کے باہر فوج کے تعین سے تحفظ کا احساس بڑھتا ہے لیکن پولنگ سٹیشن کے اندر اس کی موجودگی کے نتائج دوسرے ہو سکتے ہیں۔ ان سے پوچھا گیا کہ اپوزیشن کو فارم 45 پولنگ ایجنٹوں کو نہ دینے اور آر ٹی ایس نظام کے ناکام ہونے پر اعتراض ہے کہ یہ دھاندلی کی ایک کوشش تھی جس پر یورپی یونین کے چیف آبزرور نے کہا کہ ان معاملات کی چھان بین کے لئے ایک پارلیمانی کمیٹی بنا دی گئی ہے۔ کمیٹی ان الزامات کی تحقیقات کرے گی۔ یورپی یونین کے آبزرور مشن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے 25 جولائی کے انتخابات کے دوران تشدد کے واقعات ہوئے‘ فوج کی طرف سے ان انتخابات پر اثرانداز ہونے کے الزامات اور میڈیا پر قدغنوں سے سیاسی ماحول پر اثرات مرتب ہوئے۔ کمیٹی نے یہ سفارشات بھی دی ہیں کہ انتخابات میں امیدوار بننے کے لئے حق کو یقینی بنانے کے لئے اور الیکشن ایکٹ میں مناسب ترمیم ہونی چاہئے۔ کسی امیدوار کو اخلاقی اور جسمانی بنیادوں پر انتخابات لڑنے سے نہیں روکا جانا چاہئے۔ امیدوار کی اہلیت کے بارے میں گائیڈ لائن مرتب کی جانی چاہئے۔ یورپی یونین کمشن نے سفارش کی ہے انتخابات کو شفاف بنانے کے لئے الیکشن ایکٹ پر نظرثانی ہونی چاہئے۔ کوڈ آف کنڈکٹ کے ذریعہ ایک م¶ثر نظام بنایا جائے۔ آبزرورز مشن نے مزید کہا ہے کہ انتخابات کے شفاف انعقاد کے لئے بیلٹ پیپروں اور دوسرے مواد کی ترسیل کے لئے ایک منظم اور قابل اعتماد طریقہ کار بنایا جانا چاہئے۔ پوسٹل بیلٹ میں کئی خرابیاں 25 جولائی کے انتخابات میں مشاہدے میں آئی ہیں۔ انتخابی نتائج کو فراہم کرنے والے نظام آر ٹی ایس کے ناکام ہونے سے الیکشن میں دھاندلی کے الزامات سامنے آئے۔ الیکشن کمشن کو پولنگ سٹیشنوں کا بہت پہلے فیصلہ کرنا چاہئے۔ ووٹروں کو پہلے سے علم ہونا چاہئے کہ انکا پولنگ سٹیشن کہاں واقع ہے۔ ڈاک کے ذریعہ ووٹنگ کے نظام کو بہتر اور قابل اعتماد بنانے کے لئے اقدامات کئے جانا چاہئیں۔ ووٹر کی ایجوکیشن کے لئے انتخابی عمل کی تشہیر کے لئے الیکشن کمشن کو الیکشن ایکٹ میں ترمیم کرنا چاہئے۔ حلقہ بندیوں کے سلسلے میں بھی الیکشن ایکٹ میں ترمیم کی جانی چاہئے۔ بین الاقوامی طریقہ کار کو پیش نظر رکھ کر الیکشن کمشن کو انتخابی عمل کو شفاف بنانے کے لئے وقتاً فوقتاً اپنے قوانین کا جائزہ لینا چاہئے۔ مرد اور خواتین ووٹروں کی ووٹر لسٹوں میں خامیاں اور تضادات دور ہونا چاہئے۔ جسمانی طور پر معذور افراد اور اقلیتوں کے ووٹ کے اندراج کو یقینی بنایا جانا چاہئے۔ پارٹیوں اندر جمہوریت کو متعارف کیا جانا چاہئے۔ امیدواروں کے چنا¶ کے لئے جمہوری اصولوں کو پیش نظر رکھا جاتا ہے تمام سیاسی جماعتوں اور امیدواروں کو انتخابی مہم چلانے کے لئے مساوی مواقع ملنا چاہئے۔ میڈیا پر پابندیوں اور سیلف سنسرشپ شفاف انتخابات کے انعقاد کے اصولوں کے منافی ہے۔ انتخابات کا انعقاد کرانے والے عملہ کو تربیت دی جانی چاہئے۔ سیاسی جماعتوں کے پولنگ ایجنٹ بھی تربیت یافتہ ہونا چاہئیں۔ مائیکل گالر نے انتخابات کے بارے میں اپنے مشن کی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ انتخابی نتائج کی ترسیل کے لئے جو آر ٹی ایس لگایا گیا تھا اس نے کام نہیں کیا۔ مائیکل گالر نے کہا کہ ایسی ٹیکنالوجی جو آزمودہ نہ ہو اس کے استعمال سے پورے انتخابات کو رسک میں ڈالنا دانش مندی نہیں ہے۔ اس طرح کی ٹیکنالوجی کو ضمنی انتخابات میں استعمال کر کے اسے پہلے آزما لینا چاہئے۔پاکستان کے دورہ پر آئے ہوئے یورپی یونین کے چیف انتخابی مبصر مائیگل گہلر نے جمعہ کے روز وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔ دفتر خارجہ کے مطابق طرفین نے عام انتخابات کے کامیاب انعقاد اور مسلسل تیسر ی بار اقتدار کی پرامن انداز میں جمہوری طور پر منتخب حکومت کو منتخب حکومت کی منتقلی پر تبادلہ خیال کیا۔اس موقع پر وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان 2002 سے عالمی انتخابی مبصرین کا خیرمقدم کررہا ہے اور 2013،2008،2002 اور2018 کے عام انتخابات کے موقع پر ملک بھر میں یورپی مبصرین تعینات کئے گئے۔یورپی یونین کے انتخابی مبصر نے جمہوری عمل کے تسلسل کو سراہا جو ملک میں امن، استحکام اور ترقی کے لئے سازگار ماحول قائم کرنے کے حوالےسے اہم ہے۔انہوں نے عام انتخابات 2018 کے بارے میں یورپی یونین کی حتمی جائزہ رپورٹ کی نقل وزیر خارجہ کے حوالے کی۔
یورپی یونین

مزیدخبریں