سپریم کورٹ نے نجی دودھ کمپنی سے متعلق کیس بنیادی سورس دودھ ہی ہونے پر نمٹا دیا،چیف جسٹس نے سفارش کروانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کمپنی والے کہاں ہیں یہ بتائیں سفارش کیوں کروائی، عدالت میں معافی مانگیں، آپ رشتے میں میرے بہنوئی ہیں مگر سفارش کیوں کروائی، سفارش کروانے کی بیماری پڑ چکی ہے،آپ کا کیس میرٹ پر ہی حل کریں گے،چیف جسٹس کے حکم پر نجی کمپنی کے مالک نے معافی مانگ لی۔تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ڈبوں میں ناقص دودھ کی فروخت سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے دریافت کیا کہ کیا ڈبوں پر لکھا جا رہا ہے کہ یہ دودھ ہے یا نہیں؟ عدالتی معاون نے بتایا کہ کچھ رپورٹس آئی ہیں کہ ڈبوں پر لکھا جا رہا ہے یہ دودھ نہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ ایک کمپنی والے مجھ سے سفارش کروا رہے ہیں۔ اس کمپنی کی بنیادی سروس ہی دودھ ہے، ٹی وائٹنر کے زمرے میں نہیں آتا۔چیف جسٹس نے کہا کہ کمپنی والے کہاں ہیں یہ بتائیں سفارش کیوں کروائی۔ نجی دودھ کمپنی کا مالک عدالت میں پیش ہوگیا۔چیف جسٹس نے کہا عدالت میں معافی مانگیں، آپ رشتے میں میرے بہنوئی ہیں مگر سفارش کیوں کروائی۔ سفارش کروانے کی بیماری پڑ چکی ہے۔چیف جسٹس کے حکم پر نجی کمپنی کے مالک نے معافی مانگ لی۔انہوں نے کہا کہ آپ کا کیس میرٹ پر ہی حل کریں گے۔ عدالت نے نجی دودھ کمپنی سے متعلق کیس بنیادی سورس دودھ ہی ہونے پر نمٹا دیا۔