یہ ہمیشہ میرے دوستوں کوپکڑتے ہیں، یہ ہرطرف سے مجھ پر حملہ کیوں کررہے ہیں : آصف علی زرداری

پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین و سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ میری گرفتاری کوئی نئی بات نہیں ہو گی ، جیل اور گرفتاریاں پہلے بھی دیکھی ہیں ،عمران خان سے این آر او کیوں مانگوں میں نے تو مشرف سے بھی نہیں مانگا تھا ،نوازشریف کو میری نہ مجھے نوازشریف کی ضرورت ہے ،ہم دونوں کی اپنی پارٹیاں ہیں،میں تو مولانا فضل الرحمن کی اے پی سی میں جارہا ہوں اگر نواز شریف وہاں آئے تو ملاقات ہوسکتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ٹریڈنگ اکاونٹس کو جعلی اکاونٹس کہا گیا، سمجھ آگیا کہ یہ اصل میں 18 ویں ترمیم کا جھگڑا ہے۔انہوں نے کہا کہہر انسان نے بھٹو صاحب کی سوچ کو سمجھا ہے، یہ 18 ویں ترمیم ختم کروانا چاہتے ہیں، تمہارے پاس مینڈیٹ ہے نہ تمہاری سوچ ہے اور نہ تمہیں سکھایا گیا ہے، سوچنا پڑتا ہے، ان کی چالاکیوں کو سامنے لانا پڑتا ہے۔ایک پہلے لاڈلا تھا ایک آج لاڈلا ہے لگتا ہے کہ یہ لاڈلا زیادہ دیر تک چلے گا ،میں نے کبھی لاڈلا بننے کی کوشش نہیں کی ،حکومت کو گرانے میں دلچسپی نہیں ہم انکے مسائل اپنے گلے میں نہیں ڈالنا چاہتے بلکہ چاہتے ہیں کہ یہ خود ہی تھک جائیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز یہاں پیپلز لائرز فورم کے زیر اہتمام کنونشن میں شرکت کے بعدپریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سابق گورنر پنجاب سردار لطیف ،نیئر بخاری سمیت وکلاء کی کثیر تعداد موجود تھی۔آصف علی زرداری نے کہا کہ لاہور آکر تو ہمیشہ انسان کو خوشی ہوتی ہے ، بہت پرانی یادیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سے ذوالقار علی بھٹو شہید نے بھی دوستی رکھی تھی ، انہوں نے لاہور میں اسلامک کانفرنس کروائی تھی جس میں ہر اسلامی ملک سے دوست آئے تھے ،اکثر ہم نے مدد کی اور انہوں نے بھی مدد کی۔ آج سعودی نے مدد کی ہے اور چین بھی مدد کرے گا ،وہ پرانا دوست ہے۔ امید رکھتا ہوں کہ دوستی اور بھی بڑھتی رہے گی۔انہوں نے کہا کہ ایسے کام نہیں چلے گا ان کا جو حال اور سوچ ہے ، اصل مسئلہ مجھ سے ہے ، لاسٹ ٹائم ایک دو بندے اٹھا لیے کیونکہ میں انہیں کال کررہا تھا۔ ایک دوست کو فصل کی تیاری کے لئے فون کیا اور ایک دوست کو انڈسٹریلائز کے حوالے سے بات کی تو انہیں پکڑ لیا گیا ، جن دوستوں نے سندھ میں انڈسٹریلائزیشن میں مدد کی انہیں اٹھایا گیا۔ٹریڈنگ اکاؤنٹ کو جعلی اکاؤنٹ کہا جا رہا ہے۔میں نے انتخابات کے دور میں دیکھا کہ ہر طرف سے مجھ پر کیوں حملہ کررہے ہیں ، سندھ میں تو کوشش کی گئی کہ حکومت چھین لی جائے مگر نہ چھین سکے۔ اصل جھگڑا 18ویں ترامیم کا ہے مگر ہر چیز کو ایک سوچ سے کیا جاتا ہے۔ اگر ہم نے پشتونوں کو کے پی کا نام دیا تو اس کی ضرورت تھی۔ ایسا نہیں کہ بغیر سوچ سمجھ کر کیا ، 30سال کایہی تو تجربہ ہے ،یہ آپ کا کام نہیں ہے، یہ ہمارا کام ہے پارلیمنٹ پر چھوڑ دیں ،ہم لڑ جھگڑ کر خود کر لیں گے۔ امید ہے کہ اللہ کی طرف سے بہتر ہو گا اور پاکستان کو ان شکنجوں سے بچا سکیں گے۔ عمران خان سے این آر او مانگنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں آصف علی زرداری نے کہا کہ میں نے تو ان سے ملاقات بھی نہیں کی سوائے اسمبلی کے ، میں نے تو مشرف سے بھی این آر او نہیں مانگا تھا ، میں نے کیسز ویسے ہی جیتے ہیں۔ مشرف کے دور میں پانچ سال جیل میں تھا ، ڈکٹیٹر شپ کے دورسے زیادہ ایکٹر ہو چکے ہیں مگر بری اداکاری کررہے ہیں۔ انہیں ہوش کے ناخن لینے چاہئیں خود تو بنی گالہ سے نیچے آنہیں سکتے۔ نواز شریف سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم دونوں اپنی اپنی جماعتوں میں ہیں ،مولانا صاحب ایک اے پی سی بلانا چاہتے ہیں اور میں نے شرکت کی حامی بھری ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میرے پاس کوئی اطلاعات نہیں کہ اسرائیلی طیارہ لینڈ کیا مگر کوئی چیز ناممکن نہیں بلکہ ہر چیز ممکن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومتوں کو گرانے میں دلچسپی نہیں رکھتے ، ہم انکے مسائل اپنے گلے میں نہیں ڈالنا چاہتے بلکہ چاہتے ہیں کہ یہ خود ہی تھک جائیں۔ آصف زرداری نے کہا کہ ایک پہلے لاڈلہ تھا ایک آج لاڈلہ ہے ، یہ زیادہ دیر چلے گا کیونکہ اس کے پاس کچھ نہیں ہے۔ میں نے کبھی لاڈلا بننے کی کوشش نہیں کی۔ اپنی گرفتاری سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں پہلے بھی گرفتار ہوتا رہا ہوں ،اگر آپ نے صبح اخبار میں پڑھا کہ مجھے گرفتار کیا جائے گا اور شام کو گرفتار کر لیا جاتا ہے تو اس میں نئی بات نہیں ہو گی۔ ڈیل کر کے دبئی جانے سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ دبئی بھی کوئی جگہ ہے۔نواز شریف سے ملاقات سے متعلق انہوں نے کہاکہ مجھے نہیں لگتا کہ یہاں ملاقات ہو سکتی ہے کہ نہیں لیکن اگر وہ اے پی سی میں آئے تو وہاں ملاقات ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ڈونکی کنگ فلم دیکھی نہیں لیکن سوچ رہا ہوں کہ ڈونکی کنگ فلم آج دیکھ لوں۔

ای پیپر دی نیشن