عمرانی ہمدردیاں اور نوازشریف کی بیماری

سابق وزیراعظم پاکستان میاں نوازشریف بہت عرصہ سے بیمار ہیں۔ وہ گزشتہ کئی سالوں سے ایک ایسی بیماری میں مبتلا ہیں جس کی صحیح تشخیص نہیں ہو سکی۔اب عمران خان کی حکومت نے کراچی کے ایک ماہر ڈاکٹر طاہر شمسی کو خصوصی طور پر لاہور بلوایا ہے۔ جس نے نوازشریف کے مختلف ٹسٹ کروائے ہیں اور ایک بالکل نئے مرض کی تشخیص کی گئی ہے۔ لیبارٹری رپورٹ کیمطابق نوازشریف کو امیون تھرمیو سائیٹو پینیا کا مرض لاحق ہے۔ انہیں خون کے خلیوں میں ٹوٹ پوٹ کا مرض لاحق ہے۔ امیون تھرمیو سائیٹو پینیا کی تشخیص کے بعد ان کا باقاعدہ علاج شروع کر دیا گیا ہے۔ سابق وزیراعظم کو مختلف لیبارٹری ٹسٹوں کیلئے سروسز ہسپتال سے پی کے ایل آئی لے جایا گیا۔ جہاں انکے بون میرو ٹسٹ ہوئے۔ کراچی سے خصوصی طیارے سے لاہور بلوائے گئے ڈاکٹر طاہر شمسی کے ٹسٹوں کے بعد نوازشریف کے مرض کی ابتدائی تشخیص ہوئی۔ ڈاکٹروں کے مطابق ان کو لاحق مرض کا علاج انجکشن لگانے اور ادویات کے ذریعے ہو سکتا ہے۔ ڈاکٹروں کے میڈیکل بورڈ کا اجلاس 24 اکتوبر کو دوبارہ ہوا جس میں ڈاکٹر طاہر شمسی بھی شریک ہوئے۔ نوازشریف کے خون میں خرابیاں پائی گئی ہیں۔ انکے خون میں پلیٹ لیٹس 2ہزار سے پچیس ہزار تک بڑھنے والے پلیٹ لیٹس دوبارہ سات ہزار تک رہ گئے ہیں۔ ڈاکٹروں نے اعلان کیا ہے کہ نوازشریف کے بون میرو ٹسٹ ہونگے۔ ان ٹسٹوں کے بعد نوازشریف کو دوبارہ سروسز ہسپتال منتقل کیا جائیگا۔ ڈاکٹر طاہر شمسی کو پنجاب حکومت کے وزیراعلیٰ عثمان بزدار نے وزیراعظم عمران خان کے حکم پر بذریعہ طیارہ لاہور بلوایا۔ ڈاکٹر طاہر شمسی نے نوازشریف کی اصل بیماری کی تشخیص کی۔ گورنر پنجاب چودھری سرور نے صدر مسلم لیگ نون شہبازشریف کو ٹیلی فون کیا اور چوہدری سرور نے شہبازشریف کو ہر ممکن بہتر علاج کروانے کی یقین دہانی کروائی۔ گورنر پنجاب نے شہبازشریف سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری دعا ہے کہ اللہ تبارک تعالیٰ نوازشریف کو صحت عطا فرمائے۔ گورنر پنجاب کے فون کے بعد چودھری پرویز الہٰی نے بھی شہبازشریف سے فون پر گفتگو کی اور نوازشریف کی جلد صحت یابی کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ چودھری پرویز الہٰی اور چودھری شجاعت حسین اسلام آباد سے واپس آئے تو نوازشریف کی تیمارداری کیلئے ہسپتال بھی گئے۔ حکومت پنجاب نے سابق وزیراعظم نوازشریف کی سروسز ہسپتال منتقلی کے بعد سیکورٹی انتظامات کرنے کیلئے محکمہ داخلہ کو ہدایات جاری کر دی ہیں۔ جس کیمطابق آئی جی پنجاب نے احکامات جاری کئے ہیں کہ سروسز ہسپتال میں سیکورٹی انتظامات کو بہتر بنایا جائے۔ مراسلہ میں درج ہے کہ وی آئی پی وارڈ کے داخلی اور خارجی دروازوں پر سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جائیں جن کی مدد سے میاں نوازشریف کی ہسپتال میں چوبیس گھنٹے مانیٹرنگ کی جائے۔ سروسز ہسپتال میں پولیس کی نفری بھی بڑھا دی گئی ہے اور انٹی رائٹ فورس کی نفری بھی تعینات کر دی گئی ہے۔ عمران خان کی ہدایت پرحکومت نے مریم نواز کو جو کوٹ لکھپت جیل میں قید کاٹ رہی ہیں‘ انہیں بھی رعایت دیتے ہوئے کوٹ لکھپت جیل سے اپنے والد گرامی کی عیادت کیلئے سروسز ہسپتال لایا گیا۔ والد سے ملاقات میں دونوں آب دیدہ ہو گئے۔ اسی دوران مریم نواز کی طبیعت ناساز ہو گئی۔ سروسز ہسپتال کے ڈاکٹروں نے ان کا طبی معائنہ کیا اور ہسپتال میں بطور مریض داخل کر لیا۔ پھر طبیعت کی بحالی پر انہیں کوٹ لکھپت جیل میں بھیج دیا گیا۔ نیب نے بھی کوٹ لکھپت جیل سے نیب سب جیل میں منتقلی کے ساتھ ہی ایک کارڈیک ایمبولنس اور تین ڈاکٹروں کی خدمات حاصل کر لی تھیں۔ اور میاں نوازشریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عرفان سے ملنے سے بھی کبھی روکا نہیں گیا تھا۔ نیب اعلامیہ کے مطابق ڈاکٹر عرفان نے گیارہ، انیس اور اکیس اکتوبر کو طویل ملاقاتیں کیں اور نوازشریف ذاتی معالج کی تجویز کردہ ادویات استعمال کرتے رہے ہیں۔ میاں نوازشریف کی بگڑتی حالت حکومت کیلئے ایک آزمائش کا درجہ رکھتی ہے۔ وہ مجرم ہیں۔ زیرحراست ہیں اور مقدمات کا سامنا کر رہے ہیں لیکن ان کی بگڑتی ہوئی صحت اس بات کا تقاضا کر رہی ہے کہ انہیں فوری طبی سہولتیں دی جائیں۔ چھ رکنی سنیٹر ڈاکٹرز کا میڈیکل بورڈ نوازشریف کا علاج کر رہا ہے اور پلیٹ لیٹس میں اتار چڑھاؤ کی وجوہات جاننے کی کوشش کر رہے ہیں۔ صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے نوازشریف سے ملاقات کے دوران وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی جانب سے دیا جانے والا نیک خواہشات کا پیغام بھی پہنچایا ہے۔ ہم نوازشریف کو علاج کیلئے بیرون ملک بھیجنے کو تیار ہیں لیکن نوازشریف نے بیرون ملک جانے سے انکار کر دیا ہے۔ اب آتے ہیں وزیراعظم عمران خان کی طرف انہوں نے وزیراعلیٰ عثمان بزدار کو ٹیلی فون کر کے ہدایت کی ہے کہ نوازشریف کو علاج معالجے کی بہترین سہولتیں فراہم کی جائیں۔ میں نوازشریف کیلئے دعا گو ہوں کہ اللہ ان کو بیماریوں سے شفا عطا فرمائے۔ اور حکومتی ترجمان انکی بیماری پر بیان بازی سے باز آ جائیں۔ وزیراعلیٰ نے بتایا کہ وہ نوازشریف کی صحت کے حوالے سے محکمہ صحت کے حکام اور ڈاکٹروں سے مسلسل رابطے میں ہیں اور انہیں ہر طرح کی طبی سہولتوں کی فراہمی یقینی بنا رہے ہیں۔ حکومتی مثبت اور اقدامات کی روشنی میں میرے ذہن ہی یہ قطعہ رقص کرنے لگا۔
نوازشریف کی بیماری ہے ان دیکھی
عجب بیماری لاحق ہے ان کو انجانی
ہم کروائیں گے ان کا علاج سبھی
بیان پڑھا ہے اخباروں میں عمرانی

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...