یوم سیاہ، جب رُوح آزادیٔ کشمیر پامال کر دی گئی

خالد یزدانی
برصغیر میں کشمیر کی وادی کی اہمیت ہر دور میں رہی ،برطانوی تسلط کے بعد جب پاکستان معرض وجود میں آیا تو ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت اس پر بھارت نے بزور طاقت قبضہ کرلیا جبکہ اس کے عوام دل و جان سے پاکستان سے الحاق کے حامی تھے اور قائد اعظم محمد علی جناح نے بھی کشمیر کو شہ رگ کہا تھا۔کشمیر کے عوام اسوقت سے آج تک بھارتی غلامی میں اپنی زندگی گزار رہے ہیں اور اپنی آزادی کی جدوجہد میںمصروف ہیں۔کشمیر کی تاریخ میں 27 اکتوبر ’’سیاہ دن‘‘ کے طور پر منایا جاتا ہے ، اس دن پاکستان، آزاد کشمیر اور بھارتی زیرقبضہ کشمیر سمیت دنیابھر میں جہاں جہاں کشمیری آباد ہیں، بھارتی تسلط کے خلاف ’’یوم سیاہ‘‘ مناتے ہیں ، کل جماعتی حریت کانفرنس کے رہنمائوں سید علی گیلانی اور میر واعظ عمر فاروق کی تحریک پر 27 اکتوبر کو ہر سال کی طرح امسال بھی ہڑتال کے ساتھ کشمیری عوام جلسے ‘ جلوس‘ مظاہروں میں  بھارتی زیرقبضہ کشمیر پر بھارتی فوج کشی اور قبضے کے خلاف شدید احتجاج کریں گے اور عالمی برادری کی بھی توجہ مبذول کروائیں گے کہ آج ہی کے دن 27 اکتوبر 1947ء کو  بھارتی زیرقبضہ کشمیر کی سرزمین پر بھارت نے زبردستی تسلط کے لئے فوج کشی کی گئی اور پھر بھارتی زیرقبضہ کشمیر کے عوام کی آزادی کو سلب کرلیا گیا ، اس سیاہ دن بارے دنیا کے کئی ممالک میں آگاہی مہم بھی چلائی جائے گی۔
ہر سال کی طرح امسال بھی کشمیری قیادت بھارتی زیرقبضہ کشمیرمیں ’’یوم سیاہ‘‘ کے موقع پر کشمیرپر بھارتی جبرو استبداد اور کرفیو کے باوجود شہدا کے مشن کی تکمیل تک جدوجہد آزادی جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کریںگی۔27اکتوبر 1947ء برصغیر کی تاریخ میں ہمیشہ ’’سیاہ دن‘‘ کے طور پر یاد رکھا جاتا ہے کہ اسی دن بھارتی فوج کا پہلا دستہ  بھارتی زیرقبضہ کشمیر میں داخل ہوا۔ بھارتی افواج نے سری نگر ائر پورٹ پر اترنے کے بعد بارہ مولا کی طرف بڑھنا شروع کیا ،تاکہ آزادی کشمیر کے متوالوں کو روکا جاسکے اور یوں اسلحہ سے لیس بھارتی افواج نے مجاہدین آزادی جو نامساعد حالات اور ناکامی سازوسامان سے بھی محروم تھے پر حملہ کرکے ان کی پیش قدمی روک دی جس پر مجاہدین اوڑی اور ٹیٹوال کی طرف چلے گئے مگر بھارتی افواج کے مزید دستے جموں کے ساتھ سری نگر سے اوڑی، پونچھ بھی پہنچ گئی اگر چہ ان کو زبردست مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور ایک سال تک بے سروسامان مجاہدین بغیر کسی بیرونی امداد کے بھارتی افواج کا جس طرح مقابلہ کرتے رہے اس کی گواہ تاریخ کے صفحات ہیں کہ اس وقت میں بھارت کی تین ڈویژن فوج کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا اور آزادی کے متوالوں نے اپنی جانوں کے نذرانے پیش کر کے دشمن کے سامنے ڈٹ کر مقابلہ کیا۔اور اسوقت سے آج تک کشمیری مجاہدین اپنی جانوں کا نذرانہ دیتے چلے آرہے ہیں۔اس وقت سے قابض بھارتی افواج بھارتی زیرقبضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی دھجیاں جس طرح دھجیاں اڑا رہی ہے اس پر عالم اقوام بھی مہر بہ لب ہے ،اگر چہ گاہے بگاہے چند عالمی تنظیمیں وہاں ہونے والے مظالم بارے دنیا کو بتاتی رہی ہیں ، چند سال پہلے انسانی حقوق کی ہی ایک بھارتی رضا کاروں کی تنظیم کی طرف سے رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ وادی میں فرضی جھڑپوں‘ حراست کے دوران اموات اور جنسی زیادتیوں کے دوسو سے زائد واقعات میں بھارتی فوج کے ساتھ پولیس اداروں سے وابستہ لوگ بھی ملوث پائے گئے۔ اس رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ بھارتی فوج  بھارتی زیرقبضہ کشمیر میں امن بحالی کے نام پر کشمیریوں کو ختم کرنے کے لئے سرگرم ہے۔ جب مظلوم کشمیر ی اپنے دکھوں کے مداوا کے لئے مقامی عدالتوں سے رجوع کرتے ہیں تو وہ بھی تعصب کا مظاہرہ کرتی اور بھارتی فوج کی پشت پناہی کرتی دکھائی دیتی ہیں۔ مگر دنیا آج دیکھ رہی ہے  بھارتی زیرقبضہ کشمیرکے رہنے والے اپنے خون سے نئی تاریخ رقم کررہے ہیں جبکہ اقوام عالم اس وقت بھی خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہی ہے۔ مگر کشمیریوں کو یقین ہے کہ ان کا خون ایک دن ضرور رنگ لائے گا۔نہتے اور بے گناہ کشمیریوں پر 69 سالوں سے بھارتی سکیورٹی فورسز نے مظالم کا جو سلسلہ شروع کر رکھا ہے وہ انسانی حقوق کے علمبردار عالمی اداروں کے لئے بھی لمحہ فکریہ ہے ۔کیونکہ کشمیریوں کو اقوام متحدہ کی قرارداد کی وجہ سے حق خودارادیت ملنا چاہئے مگر گذشتہ سالوں کی تاریخ کو دیکھا جائے تو بھارتی فوج ظلم و تشدد کا ہر ہتھکنڈہ آزما رہی ہے مگر کشمیریوں میں آزادی کی تڑپ کو کم نہیں کر سکی۔ آزادی کی آواز اٹھانے پر گذشتہ برسوں کے دوران ستر ہزار سے زیادہ کشمیری اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور دس ہزار کے قریب لاپتہ ہوئے۔ پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت نوجوانوں کو مسلسل قید میں رکھا جاتا ہے اور  بھارتی زیرقبضہ کشمیر میں کالے قانون کے تحت کوئی بھی فوجی کسی  عدالتی اجازت کے بغیر چھاپہ مار سکتا ہے،کسی مکان کی تلاشی لے سکتا ہے یا اس کارروائی میں  کسی بھی شخص پر فائر کر سکتا ہے چاہے اس میں اس کی جان چلی جائے۔ یہ سلسلہ تاحال جاری ہے اور ’’امن کی آشا ‘‘کا راگ الاپنے والا بھارت کشمیری باشندوں پر ظلم و ستم کرنے کے باوجود اپنے مکروہ چہرے پر مصنوعی چہرہ لگائے اقوام عالم کو بے وقوف بنا رہا ہے۔یہ حقیقت ہے اور ساری دنیا جانتی ہے کہ سالہا سال سے کشمیری بچے بوڑھے جوان اور خواتین تک نے آزادی کے لئے جو قربانیاں دیں اور اب تک جو جدوجہد کررہے ہیں دنیا کی تاریخ میں اسکی مثال نہیں ملتی۔آج  بھارتی زیرقبضہ کشمیر میں ظالم بھارتی فوج نہتے کشمیریوں پر  پیلٹ گن سے ان کے جسموں کو چھلنی کررہی ہے، میڈیا کے ذریعے ساری دنیا ان ہولناک مناظر کو دیکھ رہی ہے جب ننھے ننھے معصوم پھولوں تک کو نشانہ بنایا گیا۔ بنظر غائردیکھا جائے  تومسئلہ کشمیر عالمی امن کے لئے مستقل خطرہ ہے جس کا حل ناگزیر ہے اس کا حل یہی ہے کہ  بھارتی زیرقبضہ کشمیر کے رہنے والوں کو ’’حق خودارادیت‘‘ دیا جائے۔

ای پیپر دی نیشن