اورنج لائن ٹرین میں آمدورفت کا باقاعدہ آغاز، سینکڑوں مسافروں نے سفر کیا

لاہور (اپنے نامہ نگار سے) لاہور میں اورنج لائن ٹرین نے بالآخر باقاعدہ اپنی آمدورفت کا آغاز کر دیا۔ صبح ساڑھے سات بجے ڈیرہ گجراں اور علی ٹائون سے پانچ پانچ بوگیوں پر مشتمل ایک ایک ٹرین روانہ ہوئی۔ جس میں سینکڑوں مسافروں نے سفر کیا۔ اورنج ٹرین میں سفر کرنے والے بیشتر مسافروں نے اپنے شوق کو مد نظر رکھتے ہوئے ٹرین کا سفر کیا اور منصوبے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔ ٹرین کے 27.1 کلو میٹر کے فاصلے میں مجموعی طور پر 26 ریلوے سٹیشن واقع ہیں۔ جن پر ہر ٹرین کا 40 سیکنڈ کے لئے سٹاپ دیا گیا ہے۔ اورنج لائن ٹرین کے روٹ پر مجموعی طور پر 22 ٹرینیں چلائی جائیں گی۔ جن کا کرایہ 40 روپے فی کس مقرر کیا گیا ہے۔ جبکہ ہر ٹرین میں خواتین اور خصوصی افراد کے بیٹھنے کے لئے الگ الگ جگہیں مقرر کی گئیں ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ٹرین سمیت 26 ریلوے سٹیشنوں کی صفائی کا ٹھیکہ لاہور ویسٹ مینجمنٹ کمپنی کو سات سال کے لئے دیا گیا ہے۔ کمپنی نے صفائی کا کام شروع کردیا ہے۔ جس پر ماہانہ خرچہ تین کروڑ 60 لاکھ روپے آئے گا جبکہ ماس ٹرانزٹ کمپنی اس مد سالانہ 43 کروڑ 26 لاکھ روپے خرچ کرے گی۔چینی وزارت خارجہ لاہور اورنج لائن پروجیکٹ کی کامیاب شروعات پر کہا ہے کہ یہ منصوبہ پاک چین دوستی اور سی پیک کا اہم سنگ میل ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ اورنج لائن پروجیکٹ کے افتتاح پر پاکستان کو مبارکباد کا پیغام بھیجا ہے۔ بیجنگ اپنے سدا بہار دوست پاکستان کے ساتھ مل کر اقتصادی راہداری (سی پیک) کی تعمیر جاری رکھے گا۔ اس پورے سفر کے دوران چھبیس سٹیشنز قائم کیے گئے ہیں۔ ٹرین کا یکطرفہ کرایہ 40 روپے مقرر کیا گیا ہے۔ اورنج لائن ٹرین پر ایک ہزار مسافر سفر کر سکتے ہیں اور ٹرین میں وائی فائی کی سہولت بھی دستیاب ہے۔ ٹرین میں خصوصی افراد کے لیے علیحدہ نشستیں مختص کی گئی ہیں۔ سٹیشن پر مینوئل اور مشین دونوں طریقوں سے ٹکٹ خریدا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ ٹرین میں میٹرو بس والا کارڈ بھی استعمال ہو سکتا ہے جبکہ کارڈ کو مشین سے ریچارج کرنے کی سہولت بھی دستیاب ہے۔ ٹرین کے دروازے پر لگی لائٹس منزل کی رہنمائی کرتی ہیں۔ مستقبل میں ٹرین سروس کا دورانیہ 16 گھنٹے تک بڑھانے کا منصوبہ ہے۔ جبکہ حکومت کی جانب سے 6 ماہ بعد نئے کرایہ کا جائزہ لیا جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن