راولپنڈی (اپنے سٹاف رپورٹر سے) ممتاز سیاسی رہنماء سید کبیر علی واسطی نے کہا ہے کہ کل کوئٹہ کے جلسے میں مولانا فضل الرحمٰن اپنے اس جملے سے کھل کر سامنے آگئے ہیں کہ فوج عمران خان کا ساتھ چھوڑ دے تو وہ اسٹیبلشمنٹ کو آنکھوں پر بٹھائیں گے لیکن سوال یہ ہے کہ عمران خان کا قصور کیا ہے پی ڈی ایم کے جلسوں میں استعمال ہونے والی زبان قابل قبول نہیں اس سے ملک دشمن ہمارے ملک اور قومی اداروں کے بارے میں منفی پروپیگنڈہ کرتے ہیں میرا مطالبہ ہے کہ پی ڈی ایم کو آہنی ہاتھوں سے روکا جائے یہ وقت ہے چوہدری نثار علی خان ، چوہدری شجاعت حسین اور چوہدری پرویز الہیٰ اپنا رول ادا کرکے مسلم لیگ کو اکٹھا کریں ن لیگ کے اپنے ایم این اے ایم پی اے خود ان تقریروں سے پریشان ہورہے ہیں اگر اس وقت پی ڈی ایم کی تحریک سے وزیر اعظم عمران خان کی حکومت چلی جاتی ہے تو پھر کبھی پاکستان میں مضبوط اور مستحکم حکومت نہیں بن سکے گی اپوزیشن میں عمران خان کہیں سخت ہو کر سامنے آئیں گے میں بیگم نصرت بھٹو اورمحترمہ بینظیر بھٹو کو آج خراج عقیدت پیش کرتا ہوں کہ دونوں رہنمائوں نے اپنے ساتھ نارروا سلوک کے باوجود کبھی ایسا بیان نہیں دیا تھا جو آج پی ڈی ایم دینے میں مگن ہے محترمہ بینظیر بھٹو محب وطن لیڈر تھیں ان کے جلسوں میں لوگ خود آتے تھے پی ڈی ایم والے تو ٹرکوں اور بسوں میں لاد کر لوگوں کو اپنے جلسوں میں لاتے ہیں نوائے وقت سے گفتگو کرتے ہوئے ممتاز سیاسی رہنماء سید کبیر علی واسطی نے کہا کہ میری سیاسی زندگی کا ایک بڑا حصہ اپوزیشن میں گذرا ہے میں نے ایسی باتیں اپوزیشن میں کبھی نہیں سنی تھیں جو آج پی ڈی ایم کے جلسوں میں ہوتی ہیں پاکستان کی آخری امید اس کے عوام ، ہماری فوج اور آئی ایس آئی ہیں ہماری ہی فوج نے40 سال تک نواز شریف اور مولانا فضل الرحمٰن کو پالا جو آج اس طرح کے بیانات دے کر ہماری فوج کو ہی بلیک میل کر رہے ہیں پی ڈی ایم کے جلسوں میں نواز شریف ، مولانا فضل الرحمٰن کی زبان ہے میں پوچھتا ہوں کہ ملک دشمنی اور کسے کہتے ہیں پی ڈی ایم کے جلسے ملک میں ہیجانی صورتحال پیدا کر رہے ہیں ان کو یہیں پر ہی روکنا چاہئے یہ کس قسم کی سیاست مسلط کرنا چاہتے ہیں یہ جمہوریت نہیں ہے انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی تحریک کو معمولی سمجھ کر نظر انداز نہیں کیا جانا چاہئے اس سے وہ ہماری ایٹیبلشمنٹ کو بلیک میل کر رہی ہے کیا حکومتیں اسطرح بدلیں گی اپوزیشن کی تحریک کا نہ کوئی ایجنڈا ہے نہ ہی کوئی پروگرام ہے جلسوں سے صرف ایسٹیبلشمنٹ پر دبائو ڈالا جا رہا ہے جسے قوم قبول نہیں کر سکتی یہ جلسے فوری بند ہونے چاہئیں لیکن اگر جلسے کرنے ہیں تو پھرزبان کو سنبھال کر استعمال کریں انہوں نے کہا کہ نواز شریف ، فضل الرحمٰن اور اویس نورانی کے بیانات کے بعد کس بات کا انتظار کیا جا رہا ہے اس پر فوری کارروائی ہونی چاہئے ملک کو خطرے میں ڈالا جارہا ہے ہماری سپریم کورٹ کو سو موٹو لینا چاہئے یہ بڑی خطرناک چیزیں ہیں جو ہو رہی ہیں تمام طاقت استعمال کرکے نواز شریف کوپاکستان واپس لانا چاہئے سید کبیر علی واسطی نے کہا کہ میاں نواز شریف نے اپنے بھائی شہباز شریف کے ساتھ بھی زیادتی کی ہے شہباز شریف نے ان کا بیحد ساتھ دیا لیکن نواز شریف اپنے چھوٹے بھائی شہباز شریف کو مسلم لیگ ن نہیں دینا چاہتے بلکہ نواز شریف ن لیگ مریم نواز کو دے رہے ہیں ۔