تجزیہ: محمد اکرم چوہدری
معزز قارئین ملک میں اس سال کرشنگ سیزن مقررہ وقت پر شروع نہیں ہو گا کیونکہ ابھی تک ملک میں صوبائی حکومتوں کی جانب سے گنے کی کرشنگ کے لئے کم سے کم سرکاری ریٹ مقرر نہیں کئے گئے۔ اگر صوبائی حکومتیں آج بھی گنے کی کم سے کم قیمت کا اعلان کریں تو شوگر ملوں کو بوائلر چلانے کے لئے 15دن درکارہوں گے۔ اس کے بعد وہ گنے کی کرشنگ کے قابل ہونگی۔ گزشتہ سال پنجاب حکومت نے اکتوبر کے دوسرے ہفتے میں گنے کی قیمت کا اعلان کیا تھا تاکہ ملوں کو بروقت چلانے کے قابل بنایا جا سکے۔ اس طرح پچھلے سال پنجاب حکومت نے چینی کے کم سٹاک کے باوجود مارکیٹ میں چینی کی روانی کو یقینی بنانے میں کامیابی حاصل کی تھی۔ جبکہ اس سال گنے کی کم سے کم سرکاری قیمت مقرر نہ کئے جانے کے باعث چینی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور چینی کی ایکس مل کی قیمت 113 روپے فی کلو سے زیادہ ہو گئی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ تین دنوں کے دوران شوگر ملوں کی جانب سے چینی کی قیمت میں 7 روپے فی کلو اضافہ کیا گیا ہے۔ مقامی تھوک مارکیٹ میں ایک چینی ڈیلر کے مطابق اگر کرشنگ سیزن شروع نہ ہوا تو چینی کی قیمت میں روزانہ 1 روپے فی کلو تک اضافے کا خدشہ ہے جس سے آئندہ چند ہفتوں میں ایک کلو چینی کی قیمت 140سے150 روپے تک پہنچ جائے گی۔ سندھ میں کئی شوگر ملیں حکومت کی جانب سے گنے کی قیمت کے اعلان کا انتظار کرنے کی وجہ سے ملیں چلانے کے قابل نہیں ہیں۔ اس سلسلے میں پنجاب کے فیصلے کے بعد سندھ ہر سال گنے کی قیمت کا اعلان کرتا تھا۔ اس سال تاہم پنجاب ابھی تک گنے کی قیمت کا اعلان نہیں کر سکا۔ پنجاب حکومت کے ایک سینئر عہدیدار نے بتایا ہے کہ پنجاب حکومت گنے کی قیمت کا اعلان 28 اکتوبر تک کرے گی۔ شوگر ملز ایسوسی ایشن پنجاب زون کے ذرائع نے رابطہ کرنے پر بتایا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے کہ چینی کی قلت ہے۔ اس وقت شوگر ملوں میں 120000 ٹن سٹاک موجود ہے (بشمول فروخت کیا گیا لیکن نہ اٹھایا گیا)، 29000 ٹن ڈسٹرکٹ ایڈمن گودام میں درآمد کیا گیا اور 30000 ٹن یوٹیلٹی سٹورز کے گوداموں میں موجود ہے۔ اس سے کل 179000 ٹن بنتا ہے۔ اسی طرح دبئی سے پاکستان مزید 90000 ٹن چینی پہنچ رہی ہے جس سے پنجاب میں چینی کی دستیابی دسمبر کے دوسرے ہفتے تک باآسانی رہے گی۔ چینی کی وافر مقدار میں دستیابی کے باوجود پنجاب حکومت کے اپنے اعدادوشمار کے مطابق 26اکتوبر کو پنجاب کے 10شہروں کی تھوک مارکیٹوں میں سے صرف 2شہروں کی تھوک مارکیٹوں میں سرکاری نرخوں پر چینی دستیاب ہے جن میں راولپنڈی کی تھوک مارکیٹ میں ایک کلو چینی 87.20روپے سے 87.50روپے اور ڈی جی خان میں ایک کلو چینی 88روپے میں دستیاب ہے جبکہ لاہور میں 105روپے ،فیصل آباد میں 112روپے ،گوجرانوالہ میں 104روپے سے 106روپے اوکاڑہ میں 104.50روپے، سرگودھا میں 109.60روپے سے 110روپے بہاولپور میں 103روپے اور رحیم یار خان میں 104روپے سے 105روپے میں دستیاب ہے۔ صاف ظاہر ہے کہ صارفین کے لئے مایوسی کی بات یہ ہے کہ دس بڑی منڈیوں میں سے صرف دو میں ایک کلو چینی 79.75 روپے فی کلو کی حکومتی نوٹیفائیڈ قیمت پر دستیاب ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ سرکاری مشینری صوبے میں چینی کی سرکاری سطح پر مقررہ قیمت کو یقینی بنانے میں ناکام ہے۔ میری وزیر اعظم عمران خان سے درخواست ہے کہ جو جنس ملک میں تیار ہوئی اور وافر ہے اسے عوام کو مقررہ قیمت پر ملنا موجودہ حکومت کی ذمہ داری ہے۔