اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) سابق وزیر داخلہ اور چیئرمین انسٹی ٹیوٹ آف ریسرچ اینڈ ریفارمز (آئی آر آر) سینیٹر رحمان ملک نے کہا ہے کہ قوم 'نیا پاکستان' سے تنگ آچکی ہے اور اپنے 'پرانے پاکستان' کو واپس لانے کی مانگ کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نئے پاکستان نے عوام کو قیمتوں میں اضافے، مہنگائی، خودکشیاں، مصائب، بدترین امن و امان کی صورتحال، جرائم کی شرح میں اضافہ، فحاشی، منشیات کی لت، کرنسی کی بے قابو کمی، امیر اور غریب کے درمیان وسیع فرق اور سفارتی تنہائی کے سوا کچھ نہیں دیا ہے۔ رحمان ملک نے اظہار کیا کہ 'پرانے پاکستان' میں انسانی اقدار زیادہ اور بدعنوانی کم ہوا کرتی تھی جہاں کرپٹ لوگوں کو معاشرے کے برے انڈہ سمجھا جاتے تھے جبکہ 'نئے پاکستان' میں کرپٹ اپنی دولت اور پیسے کی طاقت سے زبردستی عزت کا انتظام کر رہے ہیں۔ انۃوں نے کہا کہ نئے پاکستان میں مختلف مافیاز کے کرپٹ لوگ سٹیٹس سمبل کے طور پر پارلیمنٹ میں پیسے کے زور پر داخل ہو رہے ہیں تاکہ وہ اپنے ناجائز پیسوں کو بچا سکے۔ انہوں نے کہا پارٹیوں کے کارکن سیاسی نعروں کے لیے رہ گئے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ جمہوریت ہے اور کیا عوام اس نظام کا احترام کریں گے جہاں ان کے ووٹ اپنی مقاصد کے لیے فروخت کیے جاتے ہیں۔ انہوں نے اس بات کا اظہار کیا کہ پاکستان اب ان کرپٹ اور مافیاز کے لیے مخصوص ہو چکا ہے جو اپنے گندے پیسے کے ذریعے سے قانون کے چنگل سے نکلنے کا انتظام کرتے ہیں کیونکہ یہاں پیسے کے پہیے کام کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بدعنوانوں کے بچے ہمارے ملک کے خود ساختہ شہزادے اور شہزادیاں ہیں جو عالمی جوئے بازی کے اڈوں میں کھیلتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہماری معیشت کو مزید خراب کرنے والے عوامل آئی ایم ایف پروگرام ، ایف اے ٹی ایف کی طرف سے جانچ پڑتال، پاک بھارت تعلقات ، کشمیر بحران اور مہنگائی وغیرہ ہیں اور اب کرونا وائرس کی وجہ سے ہونے والے نقصانات نے پورے منظر نامے کو مزید تباہ کر دیا ہے۔ رحمان ملک نے کہا کہ وہ حکومت کو وقت پر مشورہ دینا چاہتے ہیں کہ ملک کی معیشت، زراعت اور صنعت پر نظرثانی کرے کیونکہ یہی شرح نمو بڑھانے کا واحد طریقہ ہے۔