آزاد جموں و کشمیر میں آزاد حکومت ریاست جموں و کشمیر کا 75 واں یوم تاسیس روایتی جوش و خروش اور اس عہد کی تجدید کے ساتھ منایا گیا جس عظیم مقصد کے لیے بیس کیمپ کی اس آزاد حکومت کا قیام عمل میں لایا گیا تھا اس کے حصول تک جد وجہد جاری رہے گی ۔
تقسیم ہند کے طے شدہ فارمولے کے مطابق ہندوستان کی ریاستوںکو زمینی حقائق کی بنیاد پر ہندوستان یا پاکستان کے ساتھ الحاق کرنے یا آزاد رہنے کا اختیار دیا گیا تھا ۔ریاست جموں و کشمیر کے ڈوگرہ راجہ نے ایک جعلی دستاویز کے سہارے کشمیر کا الحاق کشمیر کی مسلم اکثریت کی مرضی کے برعکس اندر ہی اندر بھارت سے کرنے کی سازش کی تو کشمیر کے مسلمانوں نے قرار داد الحاق پاکستان کو عملی شکل دینے کے لیے اور اس نام نہاد الحاق کے خلاف علم بغاوت بلند کر دیا ہمارے اسلاف نے کلہاڑیوں ،ڈنڈوں اور لاٹھیوں سے ریاست کے ایک بڑے خصے کو ڈوگرہ فوج کے تسلط سے آزاد کروا کر ایک آزاد حکومت کا قیام 24 اکتوبر 1947 کو عمل میں لایا ۔ریاست جموں و کشمیر کے ایک بطل حریت ،سے پہلے بیرسٹر غازی ملت سردار محمد ابراہیم کی سربراہی میں پلندری سے 18 کلومیٹر کے فاصلہ پر جونجال ہل کے مقام پر آزاد ریاست کا دارلحکومت قائم کیا گیا ۔
اسی نسبت سے اس دن دنیا بھر میں بسنے والے کشمیری ،یوم تاسیس کشمیر مناتے ہیں اور دنیا کوباور کراتے ہیں کہ ایک دن کشمیری اپنا حق خود ارادیت حاصل کرنے میں کامیاب ہونگے ۔ان شاء اللہ اکتوبر 1947 میں قائد اعظم نے مسلہ کشمیر پر بات جیت کے لیے لارڈ ماونٹ بیٹن گورنر جنرل اور پنڈت جواہر لال نہرو وزیر اعظم بھارت کو لاہور مدعو کیا نہرو دعوت نامہ قبول کر کے بیماری کے بہانے نہیں آیا یکم نومبر 1947 کی ملاقات میں قائد اعظم نے لارڈ ماونٹ بیٹن کو باور کر ایا کہ کشمیر پر بھارت کا قبضہ کشمیری اور پاکستان کبھی قبول نہیں کرے گا ۔قائد اعظم نے مسلہ کشمیر باہمی کاوشوں سے حل کرنے پر زور دیا لیکن …دو نومبر 1947 کو بھارت کے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو آنسوں بھر ی آنکھوں، لرزتی آواز اور کانپتی ٹانگوں کے ساتھ اقوام متحدہ کے سامنے سجدہ ریز ہو کر اس وعدے کے ساتھ امن کی بھیک مانگ رہا تھا کہ امن ہوتے ہی کشمیریوں کو حق رائے شماری اور حق خود ارادیت دیا جائے گا ۔پھر کشمیر اور کشمیری مکار ہندو بنیئے کے جعلی آنسو کا شکار ہو گیا اقوام متحدہ کی قرار دادوں اور مکار بھارتی قیادت کے وعدوں کے باوجود کشمیریوں کا حق خود ارادیت آج تک سوالیہ نشان کی صورت میں اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر موجود ہے ۔کشمیری عوام ریاست جموں و کشمیر کو ناقابل تقسیم وحدت سمجھتے ہیں اور یہ نعرہ دل و جان سے بلند کرتے ہیں کہ ۔کشمیر ہمارا ہے سارے کا سارا ہے ۔بھارت کی تمام تر سازشوں ،ریشہ دوانیوں اور چالبازیوں کے باوجود آزادی کی جنگ جاری و ساری ہے ۔معاہدہ تاشقند ہو یا شملہ معاہدہ ،اندرا عبداللہ گٹھ جوڑہو یا آگرہ معاہدہ کشمیریوں نے کشمیر کے جداگانہ تشخص اور وحدت پر کھبی سودا بازی کی نہ آئندہ ہونے دیں گے ۔