کراچی (نیوز رپورٹر )ماہرین امراض اطفال کا کہنا ہے کہ پاکستان میں شرح پیدائش سالانہ 3.2 ہے، جو بہت زیادہ ہے، اسی لئے بچوں کی اموات بھی زیادہ ہیں۔ماہرین کے مطابق پاکستان میں بچوں کی ویکسینیشن کہ شرح 60 سے 65فیصد ہے، کم ویکسینیشن کی وجہ سے بچے مختلف بیماریوں کا شکار ہورہے ہیں۔ کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران بچوں کے امراض کے ماہرین کا کہنا تھاکہ پاکستان میں اب بھی 5سال تک کی عمر کے ایک ہزار میں سے 52جبکہ نوزائیدہ بچوں میں ایک ہزار میں سے 42 بچے انتقال کر جاتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستان دنیا کا واحد ملک ہے جہاں بچوں کی شرح پیدائش اور شرح اموات سب سے زیادہ ہے، پاکستان میں بچوں کو آکسیجن لگانے کیلئے کوئی گائیڈ لائن نہیں تھی، ماہرین اطفال نے اس حوالے سے گائیڈ لائن تیار کرلی۔ ماہرین کہتے ہیں کہ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ چھوٹے بچوں کو زیادہ آکسیجن دینے سے بینائی متاثر ہوئی جبکہ بعض بچوں کی اموات بھی دیکھی گئی ہیں، فزیشنز کو بھی بچوں کو آکسیجن دینے سے متعلق تربیت دی جائے گی۔ پریس کانفرنس میں ماہرین اطفال نے بتایا کہ پاکستان پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کی 26ویں 3روزہ عالمی کانفرنس جمعہ 28اکتوبر سے شروع ہوگی، جس کا افتتاح وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کریں گے، اس کانفرنس میں پہلی بار نوزائیدہ اور قبل از وقت پیدا ہونیوالے بچوں کو آکسیجن دینے سے متعلق تحقیقی مقالہ پیش کیا جائے گا۔ ان کا کہنا ہے کہ سیلابی صورتحال کی وجہ سے بچوں میں ہولناک بیماریاں سامنے آرہی ہیں، جس کی وجہ سے بچوں کی بیماریوں کی شرح میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا، موسم کی تبدیلی کی وجہ سے سیلاب متاثرہ علاقوں میں بچوں کی بیماریاں تیزی سے پھیلیں گی۔
ماہرین امراض