لاہور(کامرس رپورٹر )وزیر خزانہ پنجاب سردار محسن خان لغاری نے صوبائی محاصل اکٹھا کرنیوالے محکموں کو احکام جاری کئے ہیں کہ وہ صوبے میں محصولات میں اضافے کے لیے ٹیکس نیٹ کے پھیلاؤ کو یقینی بنائیں۔ انہوں نے اس امر کا اظہار گزشتہ روزمحکمہ خزانہ میں ریسورس موبلائزیشن کمیٹی برائے مالی سال 2023-24 کے پہلے اجلاس کی صدارت کے دوران کیا۔انہوں نے کہا کہ نئے انفراسٹرکچر کی تعمیر کے ساتھ پہلے سے موجود انفراسٹرکچر کی دیکھ بھال اور مرمت اور سرکاری ہسپتالوں، سکولوں اور سڑکوں کی حالت زار میں بہتری کے لیے حکومت کا زیادہ تر انحصار محصولات پر ہے۔ اس سلسلے میں پنجاب کی سڑکوں پر چلنے والی گاڑیوں کی پنجاب میں رجسٹریشن کو لازمی قرار دیاجائے۔ ٹول پلازوں کی بندش ختم کی جائے۔پنجاب ریونیو اتھارٹی مثبت کی بجائے منفی فہرست مرتب کرے۔ تمام سروسز کی ٹیکس نیٹ میں شمولیت سے ٹیکس دہندگان پر بوجھ میں کمی آ ئے گی۔ پراپرٹی ٹیکس میں چھوٹ کا فیصلہ پراپرٹی کے رقبے کی بجائے اس کی قدر کی بنیاد پر کیا جائے۔
صاحب حیثیت بیواؤں کو ٹیکس میں استثنیٰ کا کوئی جواز نہیں۔کابینہ اور ادارے عوام کو ٹیکس کے پیسے کی ضرورت اور اہمیت سے آگاہ کریں۔ اجلاس میں سیکرٹری خزانہ پنجاب، سیکرٹری ایکسائز، ممبر بورڈ آف ریونیو، سیکرٹری ایری گیشن، چیئرمین پنجاب ریونیو اتھارٹی سمیت تمام متعلقہ محکموں افسران شریک تھے۔ سیکرٹری فنانس نے صوبائی وزیر کو ٹیکس ڈیپارٹمنٹس کے لیے مقررہ اہداف اور پہلے کوارٹر میں محصولات کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ پنجاب ریونیو اتھارٹی نے رواں مالی سال کے ابتدائی تین ماہ میں پچھلے سال کی نسبت 31فیصد ٹیکس اکٹھا کیا۔ اتھارٹی نے ماہ ستمبر میں 14ارب 24کروڑ روپے کا ٹیکس جمع کیا جو گزشتہ سال اسی دورانئے میں اکٹھے کئے گئے 12 ارب 11کروڑ روپے سے18فیصد زائد ہے۔ سیکرٹری ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن اور ممبربورڈ آف ریونیو نے صوبائی وزیر کو مالی سال کے اختتام تک اہداف کی حصولی کی یقین دہانی کرواتے ہوئے ٹیکس وصولیوں میں حائل مشکلات سے آگا ہ کیا۔ صوبائی وزیر پنجاب ریونیو اتھارٹی سمیت تمام محکموں کو ہدایت کی کہ وہ نا دہندگان کو ٹیکس نیٹ میں لا کر وصولیوں کو بہتر بنائیں۔ اداروں کی کارکردگی سے متعلق عوام کے تحفظات کو دور کریں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس وصولیوں میں اضافے کے لیے عوام اور اداروں کے مابین تعلقات میں بہتری ضروری ہے جب تک ٹیکس اکٹھا کرنے والے ادارے بدعنوانیوں کے خاتمے اور جارحانہ رویوں میں تبدیلی نہیں لائیں گے تب تک وصولیوں میں اضافہ ممکن نہیں۔