اسلام آباد(آئی این پی )پاکستان میں ادائیگیوں کے توازن کا مسلسل بحران ملک کی پائیدار اقتصادی ترقی میں رکاوٹ ،برآمدات میں بنگلہ دیش پاکستان سے دوگنا آگے بڑھ گیا، معیشت کی بہتری کیلئے بنیادی اصلاحات کرنا ناگزیر ہو گیا،برآمدات بڑھانے کے لیے صنعت کو قیمتوں کی پالیسی اور سخت کوالٹی کنٹرول کی ضرورت ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان میں ادائیگیوں کے توازن کا مسلسل بحران ملک کی پائیدار اقتصادی ترقی میں رکاوٹ ہے۔ ملک برآمدات پر مبنی صنعتوں کو ترقی اور توسیع دے کر اس دائمی مسئلے سے نمٹ سکتا ہے۔
پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس کے ریسرچ اکانومسٹ خالد محمود نے بتایا کہ معیشت کی ترقی برآمدات کی سطح سے بہت زیادہ متاثر ہوتی ہے۔ بدقسمتی سے صنعتی پیداوار کو بڑھانے کے لیے پاکستان کی کوششیں اتنی نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئیں کیونکہ صنعت کو مسلسل کم پیداوار، تنوع اور مسابقت کے مسائل کا سامنا ہے۔ہم کم مسابقت جیسے متعدد عوامل کی وجہ سے صنعت کاری کی مطلوبہ سطح حاصل کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ ناقص انفراسٹرکچر، مصنوعات کی جدت کا فقدان اور پاکستانی مصنوعات کی بین الاقوامی سطح پر غیر موثر مارکیٹنگ بھی اہم مسائل ہیں۔ حکومت کی غیر معقول پالیسیوں اور صنعت کو پیش کی جانے والی پیچیدہ مراعات کی وجہ سے بھی برآمدات میں رکاوٹ ہے۔ خالد محمود نے کہا کہ پاکستان صنعت کی جدت اور ترقی کے لحاظ سے جنوبی ایشیا کے دیگر ممالک سے پیچھے ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے عالمی برآمدات میں اپنا حصہ بہت حد تک کھو دیا ہے جب کہ بنگلہ دیش کا حصہ تقریبا دوگنا ہو گیا ہے اور اسی عرصے میں ویتنام کا حصہ سات گنا بڑھ گیا ہے کیونکہ ملک انٹرمیڈیٹ اور کم ویلیو ایڈڈ تیار شدہ مصنوعات پر توجہ مرکوز کر رہا ہے۔ ماہر اقتصادیات نے کہا کہ پاکستان نے ٹیکسٹائل مصنوعات کا ایک بڑا حصہ برآمد کیا جو ویلیو ایڈڈ کے نچلے سرے پر تھے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان کو چینی ٹیکسٹائل انڈسٹری کے ساتھ تعاون کرنا چاہیے کیونکہ اس کا عالمی منڈی پر غلبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ چینی کاروباری افراد اپنے ملک میں مزدوری کی زیادہ لاگت کی وجہ سے اپنی ملبوسات کی پیداوار کو پاکستان منتقل کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صنعتی ممالک نے ملازمتوں کے مواقع پیدا کرنے اور ویلیو ایڈڈیشن کے لیے انجینئرنگ کے پہلو کی ترقی پر توجہ مرکوز کی ہے جس نے اپنی برآمدات کی بنیاد کو بڑھانے میں ایک طویل سفر طے کیا ہے۔ پاکستان کی صنعتی پالیسی میں انجینئرنگ کی ترقی پر خصوصی زور دیا جانا چاہیے کیونکہ ملک کو مشینری، آٹو پارٹس، لوہا اور سٹیل درآمد کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو اپنی فارماسیوٹیکل انڈسٹری کو عالمی سطح پر مسابقت کے قابل بنانے پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ فارماسیوٹیکل انڈسٹری کو سخت ریگولیٹری ماحول کی وجہ سے رکاوٹ ہے جس کے نتیجے میں اس شعبے میں کم سرمایہ کاری ہوتی ہے۔برآمدات بڑھانے کے لیے صنعت کو زیادہ حقیقت پسندانہ قیمتوں کی پالیسی اور سخت کوالٹی کنٹرول کی ضرورت ہوگی۔ ملٹی نیشنل کمپنیوں کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے کہ وہ پاکستان کو برآمدات کے لیے ادویات کی تیاری کے لیے مرکزکے طور پر استعمال کریں۔ خالد محمود نے تجویز پیش کی کہ صنعتی پالیسی وضع کرتے وقت پالیسی سازوں کو اس صنعت پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگر پاکستان بڑھتے ہوئے تجارتی خسارے اور بار بار آنے والے بیرونی کھاتوں کے بحران پر قابو پانا چاہتا ہے تو اسے معیشت کی بہتری کے لیے بنیادی اصلاحات کرنا ہوں گی۔
ادائیگیوں کے توازن کابحران پائیدار اقتصادی ترقی میں رکاوٹ
Oct 27, 2022