لاہور(کامرس رپورٹر)پاکستانی تاجروں کو تیونس کے تاجروں کے ساتھ مل کر وہاں تجارت و سرمایہ کاری کے مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔ ان خیالات کا اظہار تیونس کے سفیر برہان ال کمال نے لاہور چیمبر میں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور، سینئر نائب صدر ظفر محمود چوہدری،نائب صدر عدنان خالد بٹ اور تیونس کے اعزازی کونسل محمد حمید نے بھی اس موقع پر خطاب کیا۔ سفیر نے کہا کہ تیونس ، یورپین یونین اور افریقی منڈیوں تک رسائی کا اہم ذریعہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تجارت و سرمایہ کاری کے مواقع کا جائزہ لینے کے لیے لاہور چیمبر کا وفد تیونس کا دورہ کرے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کی تاجر برادری کے درمیان براہ راست روابط سے دونوں ممالک میں کاروباری مواقعوں کی نشاندہی میں مدد ملے گی اور لاہور چیمبر کے وفد کا دورہ تیونس اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ تیونس نے کئی ممالک کے ساتھ ترجیحی تجارت کے معاہدے کررکھے ہیںجن سے پاکستان بھی فائدہ اْٹھا کر یورپی یونین، افریقہ اور مڈل ایسٹ ممالک کو برآمدات میں اضافہ کرسکتا ہے، پاکستان تیونس کے ذریعے ری ایکسپورٹ بھی کرسکتا ہے۔ سفیر نے کہا کہ دونوں ممالک کے ساتھ بہترین سیاسی تعلقات ہیں جن کی جھلک تجارت میں بھی نظر آنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین کئی شعبوں میں مشترکہ منصوبہ سازی کے وسیع امکانات موجود ہیں،تیونس پاکستان کو بڑی مقدار میں فرٹیلائزراور استعمال شدہ کپڑے برآمد جبکہ چاول، ٹیکسٹائل پروڈکٹس اور کاٹن پاکستان سے درآمد کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تیونس کی 80فیصد برآمدات یورپی یونین جبکہ باقی 20فیصد شمالی امریکہ، افریقہ، ایشیائی ممالک، چین اور جاپان کو ہیں۔انہوں نے کہا کہ کاروباری برادری کو ویزوں کا اجراء آسان بنانے کے لیے عملی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔ صدر لاہور چیمبر کاشف انور نے کہا کہ پاکستان اور تیونس دوست اور برادر اسلامی ممالک ہیں،دونوں ممالک نے ہر فورم پر ایک دوسرے کے موقف کو بھرپور سپورٹ کیا ہے۔صدر لاہور چیمبر نے کہا کہ تیونس کو ہماری برآمدات 2020-21 میں تقریباً 10.2 ملین ڈالر تھیں جو 2021-22 میں معمولی اضافے کے ساتھ 17.2 ملین ڈالر تک پہنچ گئیں، جبکہ اسی عرصے میں تیونس سے ہماری درآمدات 3.1 ملین ڈالر سے کم ہو کر 2.1 ملین ڈالر رہ گئیں۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے مضبوط شعبوں سے فائدہ حاصل کرتے ہوئے ایک دوسرے کے لئے موجود مواقع تلاش کرنے کی ضرورت ہے اس سے دو طرفہ تجارتی حجم میں خاطر خواہ اضافہ میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں دونوں ممالک میں موجود بڑے چیمبرز آف کامرس کو کلیدی کردارادا کرنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ تیونس زیتون کا تیل پیدا کرنے والے بڑے ممالک میں سے ایک ہے، اور پاکستان کو انٹرنیشنل اولیویونین کا رکن بنانے میں سپورٹ کر چکا ہے،لہٰذا پاکستان میں زیتون کی کاشت کے لئے تیونس کی مہارت سے استفادہ حاصل کیا جا سکتا ہے،اس شعبے میں ٹیکنالوجی ٹرانسفر اور جوائنٹ وینچرز کی اشد ضرورت ہے۔کاشف انور نے مزید کہا کہ گزشتہ چند سالوں سے پاکستان میں کچھ پرائیویٹ کمپنیاں زیتون کی کاشت کررہی ہیں جبکہ کچھ نے زیتون کا تیل نکالنے کے پلانٹ لگائے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تیونس کے تعاون سے پاکستان نہ صرف جلد ہی زیتون کے تیل کی درآمد بند کر کے اپنی ضرورت کو خود پورا کر سکے گا بلکہ چند سالوں اس کی برآمد کرنے والے ممالک میں بھی شامل ہو سکتا ہے۔ سینئر نائب صدر چودھری ظفر محمود نے کہا کہ وہ چار مرتبہ تیونس کا دورہ کرچکے ہیں اور تیونس پاک بزنس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری بھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تاجر ایک ہی ویزا پر تیونس، مراکش اور الجیریا کا دورہ کرسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ مالٹا تیونس سے آدھے گھنٹے کی سمندری مسافت پر ہے۔ انہوں نے توقع ظاہر کی کہ آنے والے دنو ںمیں دونوں ممالک کے درمیان تجارتی حجم بڑھے گا۔ لاہور چیمبر کے نائب صدر عدنان خالد بٹ نے کہا کہ دونوں ممالک کے مابین ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل، لیدر پروڈکٹس، سرجری کے آلات، کھیلوں کا سامان، فارما سیوٹیکلز، آٹو پارٹس، آئی ٹی،سیاحت، تعلیم، دفاع سمیت کئی شعبوں میں اقتصادی تعلقات کے فروغ کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے کہا کہ پاکستان اور تیونس کے درمیان پریفرینشل ٹریڈ اگریمنٹ کی اشد ضرورت ہے کیونکہ اس سے دوطرفہ تجارت کے حجم میں اضافے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت تیونس کی حکومت کی طرف سے درآمدی اشیائ، خاص طور پر ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل پر بھاری ڈیوٹی لگائی گئی ہے جبکہ پی ٹی اے پر دستخط ہونے کے بعد اس حوالے سے آسانی ہو جائے گی۔علاوہ ازیں تیونیزیا کے سفیر برہین الکمال نے کہا کہ پاکستان اورتیونیزیا کے مابین ترجیحی تجارتی معاہدے کو حتمی شکل دی جا رہی ہے۔انہوں نے اس امر کا اظہار گزشتہ روز اپٹما کے دورے کے دوران کیاہے۔ سینئر وائس چیئرمین اپٹما کامران ارشد نے دیگر اراکین کے ہمراہ انکا استقبال کیا۔تیونیزیا کے سفیر نے امید ظاہر کی کہ معاہدے سے پاکستان اور تیونیزیا کے مابین تجارت میں اصافہ ہوگا۔ انہوں نے مزید کیا کہ تیونیزیا سے ایک کاروباری وفد بھی جلد پاکستان کا دورہ کرے گا۔سینئر وائس چیئرمین اپٹما نے انہیں یقین دلایا کہ ترجیحی تجارتی معاہدے کو فائنل کرنے میں اپٹما کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے مزید توقع ظاہر کی کہ پاکستان اور تیونیزیا ایک دوسرے کے کاروباری مواقع سے فایدہ اٹھا سکتے ہیں۔