کراچی (نیوز رپورٹر ) محکمہ کالج ایجوکیشن میں اساتذہ کی حاضری کیلئے بائیو میٹرک ڈیوائس کی خریداری میں بڑے پیمانے پرگھپلوں کا انکشاف ہوا ہے۔ محکمہ اینٹی کرپشن سندھ نے ایف آئی اے کی شکایت پر ڈی جی کالج ایجوکیشن سے بائیو میٹرک مشینوں کی خریداری کا تمام ریکارڈ28اکتوبر 2022ءتک طلب کرلیا ہے۔بتایا جاتا ہے کہ محکمہ کالج ایجوکیشن نے صوبہ بھر کے کالجز میں حاضری کیلئے20ہزار روپے مالیت کی بائیو میٹرک ڈیوائس75ہزار روپے میں خریدی تھی جس پر کئی سرکاری کالجوں کےپرنسپلز نے اعتراضات بھی اٹھائے تھے تاہم ڈائریکٹوریٹ کالجز میں تعینات اسسٹنٹ ڈائریکٹر راشد کھوسو نے بائیومیٹرک ڈیوائس مخصوص کمپنی پاور سلیوشن سے خریدنے کیلئے دباﺅ ڈالا تھا اورپرنسپلز کی جانب سے انکار کرنے پر ان کے خلاف انکوائری بھی شروع کی گئی تھی جسے دبا دیا گیا تھا۔ اس ضمن میں معلوم ہوا ہے کہ محکمہ اینٹی کرپشن سندھ نے21اکتوبر کومراسلہ کے ذریعے ڈائریکٹر جنرل کالجز سندھ کوآگاہ کیا ہے کہ ایف آئی اے کراچی زون کی جانب سے شکایت موصول ہونے پر بائیو میٹرک ڈیوائسوں کی خریداری میں گھپلوں کی تحقیقات کی جارہی ہے اس ضمن میں ڈائریکٹر اینٹی کرپشن لیگل کو صوبہ بھر میں سرکاری کالجوں کی تعداد، جن کالجز میں بائیو میٹرک مشینیں نصب کی گئی ہیں ان کی تفصیلات، بائیو میٹرک ڈیوائس کی قیمت، بائیو میٹرک ڈیوائس جس ادارے سے خریدی گئی اسکا نام ، اے جی سندھ یا ڈی اے او سے پاس بل کی کاپی اور منظور کرنے والی مجاز اتھارٹی کا اجازت نامہ سمیت دیگر تفصیلات 28اکتوبر 2022تک آفس میں فراہم کر دی جائے ۔ محکمہ کالج ایجوکیشن کے ذرائع کے مطابق بائیو میٹرک ڈیوائس کی خریداری میں قواعد و ضوابط اور سپرا رولز کی دھجیاں اڑائیں گئیں کیونکہ ڈیوائس خریدنے کیلئے نہ ٹینڈر ہوا اور نہ ہی کمیٹی بنائی گئی ۔ذرائع نے بتایا کہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر راشد کھوسو جو کہ سابق سیکریٹری کالج ایجوکیشن خالد حیدر شاہ کے چہیتے بھی بتائے جاتے ہیں نے ڈیوائس کی خریداری میں ایجنٹ کا کردار ادا کیا ہے ، بتایا جاتا ہے کہ محکمہ کالج ایجوکیشن نے پاور سلیوشن سے بائیو میٹرک مشینیں خریدیں تھیں اس کا این ٹی این نمبر بھی فرضی ہے اوریہی ڈیوائس مارکیٹ میں 15سے 20ہزار میں آسانی سے مل سکتی ہے جو محکمہ کالج ایجوکیشن نے70ہزار میں خریدی۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر راشد کھوسو کی جانب سے مذکورہ کمپنی سے ہی بائیو میٹرک مشینیں خریدنے پر اصرار کیا جاتا رہا تھا جس کی وجہ سے یہ شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ راشد کھوسو نے ہر بائیو میٹرک مشین پر مبینہ طور پر کمیشن وصول کیا۔ذرائع نے بتایا کہ راشد کھوسو کینٹ کالج میں بطور اسلامیات کے لیکچرارکی حیثیت سے تعینات ہوئے اس کے بعد ڈائریکٹوریٹ کالجز میں اپنی جگہ بنائی اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر انسپیکشن تعینات کردئیے گئے۔ راشد کھوسو محکمہ کالج ایجوکیشن کے آئی ٹی سیل میں قائم مرکزی حاضری نظام کے انچارج بھی ہیں۔ر واں سال گیارہویں جماعت میں ہونے والے داخلوں کی ذمہ داری بھی انہیں تفویض کی گئی تھی ۔ بتایا جاتا ہے کہ محکمہ کالج ایجوکیشن میں سرکاری کالجز کے لیے خریدے گئے فرنیچرز کی خریداری میں بڑے پیمانے پر گھپلوں کے سامنے آنے کا امکان ہے ۔
بائیو میٹرک ڈیوائس