لازوال اشعار کے خالق اعجاز رحمانی کی تیسری برسی منائی گئی


کراچی (پی پی آئی) " تالاب تو برسات میں ہو جاتے ہیں کم ظرف‘ باہر کبھی آپے سے سمندر نہیں ہوتا"جیسے لازوال اشعار کے خالق سید اعجاز علی رحمانی12 فروری 1936ءکوعلی گڑھ، ہندوستان میں پیدا ہوئے اور26 اکتوبر 2019ءکو کراچی میںوفات پائی۔ ان کی تیسری برسی پر ادبی حلقوں نے تقاریب کا اہتمام کیا ۔اعجاز علی رحمانی کے والدہ اور والد کا کم عمری میں انتقال ہوگیا ، اس وجہ سے پرائمری اور دینی تعلیم علی گڑھ میں حاصل کرسکے۔ 1954ئمیں پاکستان آگئے۔ کراچی آنے کے بعد ادیب اور ادیب فاضل کے امتحانات پاس کیے اور ابراہیم انڈسٹری ، عثمان آباد کراچی میں ملازم ہوگئے۔ اپنے ایک عزیز فضا جلالوی کے ایما پر قمر جلالوی کے شاگرد ہوگئے۔ مقامی روزناموںمیں روزانہ قطعات لکھتے رہے۔ ایک نعت گو کی حیثیت سے انھیں نمایاں مقام حاصل ہے۔ ان کی تصانیف کے نام یہ ہیں:”اعجاز مصطفی“، ”پہلی کرن ا?خری روشنی“(نعتیہ مجموعے)، ”کاغذ کے سفینے“، ”افکار کی خوشبو“، ”غبار انا“، ”لہو کا ا?بشار“، ”لمحوں کی زنجیر“(غزلوں کے مجموعے)، ”چراغ مدحت“، ”جذبوں کی زبان“، ”خوشبو کا سفر“۔
 لازوال اشعار 

ای پیپر دی نیشن