مولانا عبدالصبور چشتی ؒ

Oct 27, 2022


برصغیرپاک وہندکی سرزمین اولیاءاللہ اوربزرگان دین اورعلماءومشائخ سے بھری پڑی ہے .بزرگان نے اپنی زندگیاں اسلام کی ترویج و اشاعت کے لیے موقف کر دیں۔اسلام کے فروغ کیلئے جو کردار ادا کیا وہ رہتی دنیا تک دوسروں کے لیے مشعل راہ ہے۔بلاشبہ اولیاءاللہ دین کے پاسدار ہوتے ہیں جو روحانیت ، ولایت اور درس وتدریس سے فلاح انسانیت کے فرائض انجام دیتے ہیں۔ دین و دنیا میں انکی زندگی کامل مثال کہلاتی ہے ۔اولیا ءاللہ اعمال و افعال اور اقوال واشغال میں بہت محتاط اور رضائے الہی کے پابند ہوتے ہیں ان کی محفل میں ایمان کو تازگی، روح کو حلاوت، ذہنوں کو جلا اور دل کی اتھاہ گہرائیوں میں وجد آفرین کیف و سرور حاصل ہوتا ہے۔ ان بزرگان دین میں حضرت مولانا عبدالصبور چشتی بھی شامل ہیں جو1978ءمیں بوہڑ مسجد چوہڑ ہڑپال رواولپنڈی کینٹ میں خطیب کی حیثیت سے تشریف لائے ۔وہ قبلہ باہو جی لجپال کے ہاتھوں سے بیعت ہوئے اور 1978ءسے 2007ءسے چوہڑ ہڑپال میں میلاد شریف منعقد کرنے کا آغاز کیا یہ سلسلہ محنبت و عقیدت جو اب تک قائم ہے ۔ 22 اکتوبر 2007ءکو وہ زندگی کی آخری سانسیں لے کر جنت کے مکیں ہوئے۔ راولپنڈی ، اسلام آباد اور مضافات سے بے شمار پیراں‘ ہزاروں علماءاکرام اور عقیدت مندوں کی بڑی تعداد جنازے میں شریک ہوئی۔ قبلہ مولانا عبدالصبور چشتی کا یہ تاریخی جنازہ تھا ۔ آپ نے سینکڑوں طلباءکو دینی اور دنیاوی تعلیم سے آراستہ کیا جو اس وقت انہوں نے اپنے علاقوں میں مدارس چلا رہے ہیں ۔ سینکڑوں کی تعداد میں طلباءکو حافظ قرآن اور دینی تعلیمات پڑھا رہے ہیں اور لاکھوں کی تعداد میں مسجدوں کے امام ہیں اور اسی چوہڑہڑپال کے مدارس ان کے صاحبزادہ حضرت مولانا شاہد منصور چشتی اپنے والد کا نقش ہیں۔ مدارس کا نظام اور میلاد شریف کے جلوس کی صدارت جاری وساری ہیں۔ اس مرکزی میلاد شریف میں سبیلیں لگانے ‘ سٹیج لگانے اور لنگر تقسیم کرنے والوں کی محبتیں بھی مثالی ہیں سب کی خدمت مولانا عبدالصبور چشتی کی یادیں تازہ کرتی ہیں۔والد محترم نے خدمت انسانیہ، فروغ دین اور عشق رسول مکرم کی شمع فروزاں رکھنے کے لیے جو انقلاب آفریں اقدامات اٹھائے اس پر اہل علاقہ فخرواعجاز کے کئی مینار کھڑے کرسکتے ہیں۔شاگردوں اور ارادت مندوں سے والد گرامی کا رویہ انتہائی مشفق تھا۔ بچوں سے ان کی محبت نرالی تھی۔ وہ کہا کرتے تھے کہ نوجوانوں خصوصاً نونہالوں میں فروغ نعت کے جذبات دیکھ کر دل خوشی سے باغ باغ ہو جاتا ہے۔ دن اور رات کے رب سے دعا ہے کہ وہ قبلہ مولانا صبور چشتی کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے‘ آمین

مزیدخبریں