واشنگٹن (نوائے وقت رپورٹ) سینئر امریکی سفارتکار جین گویٹو نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ کو روس‘ چین اور ایران کے رحم و کرم پر چھوڑ کر نہیں جا سکتے۔ عالمی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی وزارت خارجہ کی ڈپٹی اسسٹنٹ سیکرٹری آف اسٹیٹ جین گویٹو نے امریکہ کی مشرق وسطیٰ سے واپسی کے امکان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ہم اتنا دور نہیں جائیں گے کہ مشرق وسطیٰ میں کسی طرح کا خلا پیدا ہو جسے چین‘ روس یا ایران پُر کریں۔ عراق کے بارے میں اٹلانٹک کونسل میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سینئر امریکی سفارتکار جین گویٹو نے مزید کہا کہ روس اور ایران کے گٹھ جوڑ پر گہری تشویش ہے۔ جین گویٹو نے الزام عائد کیا کہ روس نے یوکرائن پر ایرانی ساختہ خودکش ڈرونز استعمال کئے جس سے بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا۔ ایران کے فوجی اسلحے کی روس کو منتقلی کے شواہد موجود ہیں۔ ایران سے جوہری معاہدے اور شراکت داری پر سینئر سفارتکار کا کہنا تھا کہ ایران کے ایک اہم شراکت دار ہونے کا پورا ادراک ہے‘ تاہم ایران کو مسلح جنگجوئوں کو عراق اور یمن میں مدد و معاونت بند کرنا ہوگی۔ جین گویٹو نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ ایران نے عراق اور خطے سے امریکی افواج اور سفارتکاروں کو نکال باہر نکالنا چاہتاہے اور ان کے حامی عسکری گروپس نے امریکی فوج پر عراق اور دوسری جگہوں پر حملے کئے ہیں۔ چین سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے جین گویٹو کا کہنا تھا کہ چین مشرق وسطیٰ میں تعلقات بنانے کی کوشش کے علاوہ عالمی سطح پر ایک غیر لبرل ورلڈ آرڈر لانے کی کوشش کر رہا ہے۔ سینئرسفارتکار مزیدکہنا تھا کہ عراق چین کے ساتھ اپنے ترقیاتی اہداف کیلئے آگے جا سکتا ہے‘ تاہم امریکہ عراق کو خبردار کرے گا کہ چین کے ساتھ تعلقات کے دوران آنکھیں کھلی رکھے۔
امریکہ‘ جین گویٹو