اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس محسن اخترکیانی نے ایم کیو ایم کے بانی شناختی کارڈ جاری کرنے کی درخواست میں وکیل تکنیکی نکات پر معاونت کی ہدایت کردی۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل منور اقبال دوگل نے کہاکہ اس درخواست کے قابل سماّعت ہونے بھی سوال اٹھایا گیا ،عدالت نے کہاہے پہلے بتائیں کہ رپورٹ کہاں ہے؟ وہ پاکستانی شہری ہی نہ ہو تو پھر سوال ختم ہو جائے گا، جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہاکہ بانی متحدہ کا شناختی کارڈ 1994ء میں ایکسپائر ہو گیا تھااور عارضی پاسپورٹ جاری کیاگیاتھا،انسداد دہشت گردی کی عدالت نے کہا کہ شناختی کارڈ بلاک کر دیا جائے،ایسا کوئی ریکارڈ نہیں ملا کہ انہوں نے شہریت ترک کی ہو،عدالت نے کہاکہ کیا تمام ملزمان مفرور یا اشتہاری ملزمان کے شناختی کارڈ بلاک کر دیے جاتے ہیں؟جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایاکہ ایسی کوئی پالیسی نہیں، کورٹ آرڈر پر ایسا کیا گیا،انسداد دہشت گردی کی عدالت کا بانی متحدہ کا شناختی کارڈ بلاک کرنے کا آرڈر اب بھی آن فیلڈ ہے،عدالت نے استفسار کیاکہ جب اشتہاری ملزم خود درخواست نہیں دے رہا تو کوئی اور اس کی جگہ درخواست دے سکتا ہے؟ عدالت نے ایم کیو ایم وکیل سے استفسارکیاکہ اس سوال کا جواب آپ نے دینا ہے، عدالت نے کہاکہ ایک اشتہاری ملزم پاکستان سے باہر ہے اور سرینڈر کرنا چاہتا ہے تو اس متعلق قانون کیا کہتا ہے؟ سول رائٹس کی حد تک بتائیں کہ کوئی اشتہاری ہائی کمیشن سے رابطہ کرتا ہے تو کیا اس درخواست کو پراسیس کریں گے؟آپ نے بتانا ہے کہ شناختی کارڈ بلاک ہونے کے باوجود کسی اور شناخت پر ہائی کمیشن سے رابطہ کر سکتے ہیں؟، ایم کیو ایم اگر رجسٹرڈ ہے تو اس متعلق کوئی دستاویز بھی ساتھ لگائیں۔عدالت نے کہاکہ اب تو وہاں پر گورنر آپ کا ہے، جس پر وکیل نے کہاکہ ایک ایم کیو ایم لندن اور ایک ایم کیو ایم پاکستان ہے،عدالت نے سماعت21نومبر تک کیلئے ملتوی کردی۔