اعظم گِل
chazamgill@gmail.com
پاکستان سمیت دنیا بھر میں موجود پاکستانی و کشمیری عوام آج 27 اکتوبر 1947 کو کشمیر پر ہونے والی بھارتی یلغار اور قبضے کے خلاف یوم سیاہ منا رہے ہیں ۔آج کشمیر سمیت دنیا بھر میں یوم سیاہ منایا جارہا ہے۔اسی دن 1947 کو کشمیریوں کے مصائب کا آغاز ہوا۔جموں و کشمیر پر ہندوستانی فوج کے 80,000 بھارتی اہلکار مسلط ہیں۔27 اکتوبر 1947ء کو بھارت نے بین الاقو امی قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے جموں و کشمیر پر قبضہ کیا 5 اگست 2019ء سے بھارتی حکومت کی جانب سے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں میں کئی گنا اضافہ اور ان کی شدت میں اضافہ ہوا ہے مقبوضہ جموں و کشمیر کرہ ارض کی سب سے بڑی جیل میں تبدیل ہوچکا ہے۔ نام نہاد "بڑی جمہوریت" ہونے کے دعویدار بھارت کا اصل چہرہ مکمل طورپر بے نقاب ہوچکا ہے۔پاکستان ہر جگہ کشمیری عوام کا مقدمہ ہر میدان میں بھرپور انداز میں لڑ رہا ہیپاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر میں کرفیو اور ذرائع ابلاغ کے بلیک آؤٹ کے خاتمے کے ساتھ ساتھ بھارت کے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کی منسوخی کا بھرپور مطالبہ کرچکا ہے۔اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں مظلوم کشمیریوں کے بنیادی انسانی حقوق کے احترام اور آزادی کو یقینی بنانے، اور بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کی وجہ سے امن و سلامتی کو لاحق شدید خطرات کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریاور دو ٹوک موقف اپنا چکا ہے کہ کشمیری بھائیوں و بہنوں کو یقین دلاتے ہیں کہ پاکستان ہمیشہ ان کے شانہ بشانہ کھڑا رہے گا۔ پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو اقوام متحدہ کے چارٹر کی روشنی میں اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قرار دادوں کے عین مطابق، حق خود ارایت کے حصول تک ان کی اخلاقی، سیاسی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا.بھارت خود ریاستی دہشت گردی کا مرتکب ہے۔ ماورائے عدالت قتل، عورتوں کی بے حرمتی، جبری گمشدگی، املاک کی تباہی حریت رہنماؤں کی گرفتاری اور اسلحہ کا استعمال بھی کشمیریوں کی جدوجہدِ آزادی کو متزلزل نہیں کرسکتا۔کشمیر میں بھارتی مظالم کا سلسلہ جاری ہے جنوری 1989 سے 20 اکتوبر 2022 تک96 ہزار ایک سو 40 معصوم کشمیریوں کو شہید کیا گیا۔7 ہزار 2 سو65 کشمیریوں کو حراست اور جعلی مقابلوں میں شہید کیا گیا ایک لاکھ 65 ہزار 2 سو93 معصوم کشمیریوں کو پاپند سلاسل کیا گیا ایک لاکھ 10 ہزار 4سو 94 مکانات کو تباہ کرکے کشمیری مظلوم عوام کو بے گھر کیا گیا۔اسی عرصہ کے دوران 22 ہزار 9 سو 51 کشمیری بہنیں بیوہ ہوئیں جبکہ ایک لاکھ7 ہزار883 بچے اپنے والدین کے سایہ شفقت سے محروم ہوئے۔11 ہزار256 خواتین کی عصمت دری کی گئ۔دستیاب رپورٹ کے مطابق صرف5 اگست 2019 سے 20 اکتوبر 2022 تک 7 سو 7 معصوم کشمیریوں کا قتل عام کیا گیا جعلی مقابلوں اور غیر قانونی حراست میں1سو 41 کشمیریوں کو شہید کیا گیا 2 ہزار303 افراد کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا اسی دورانیہ میں 18 ہزار 3 سو54 افراد کو گرفتار کر کے جیلوں میں قید کیا گیا۔ ایک ہزار سے زائد گھروں کو آگ لگا کر جلا دیا گیا۔43 خواتین بیوہ جبکہ1سو 8 بچے یتیم ہوئے۔
27 اکتوپبر کے سیاہ دن کی یاد میں ہڑتال اور یوم سیاہ منانے کیلئے کل جماعتی حریت کانفرنس نے کال دے رکھی ہے ۔حریت رہنماؤں کی جانب سے یوم سیاہ پر ہڑتال کیلئے دی گئی کال پر کشمیر میں جگہ جگہ آج عوام مکمل ہڑتال اور سول کرفیو نافذ کریں گے ۔کل جماعتی حریت رہنماؤں نے سرینگر میں یہ واضح کیا ہے اور کشمیریوں سے کہا ہے کہ وہ آج دنیا کو یہ باور کرا دیں کہ وہ جموں و کشمیر کو بھارت کی غلامی سے آزاد کرانے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ بیان میں عالمی برادری پر بھی زور دیا کہ وہ مقبوضہ جموں و کشمیرمیں بھارتی مظالم پر مجرمانہ خاموشی ترک کرے اور بھارت کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت دینے پر مجبور کرانے کے لیے عملی اقدامات کرے۔
،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،،