عقیدہ ختم نبوت پر سمجھوتہ کرنے والے اسلام اور ملک کے غدار ہیں: چناب نگر میں سالانہ کانفرنس

چناب نگر‘ لاہور (نمائندہ خصوصی+ نمائندہ نوائے وقت+ خصوصی نامہ نگار) عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کے زیر اہتمام میں 42ویں سالانہ آل پاکستان ختم نبوت کانفرنس مسلم کالونی چناب نگر میں فلسطینی مظلوم مسلمانوں کے لیے پرسوز دعا کی گئی۔ افتتاحی سیشن میں مقررین نے کہا کہ فلسطینی مسلمانوں پر اسرائیلی وحشیانہ بمباری میں صیہونی فوج میں موجود چھ سو (600)سے زائد قادیانیوں کے بھیانک کردار کو نظر انداز کرنا زمینی حقائق کو مسخ کرنے کے مترادف ہے۔ اسرائیل میں حائفہ کے مقام پر قادیانی مرکز مسلسل عالم اسلام کے خلاف جاسوسی کر کے استعماری اور صیہونی طاقتوں کی خوشنودی کے لیے کام کر رہا ہے۔ مقررین نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت اسلامی قوتوں کی بقاء و سلامتی کا ضامن اور امت میں اتحاد ویگانگت کی علامت ہے۔ عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت کی پر امن جدوجہد اور عدم تشدد پر مبنی تبلیغی جدوجہد سے سینکڑوں قادیانی، قادیانیت ترک کرکے حلقہ بگوش اسلام ہو رہے ہیں۔ ابتدائی نشستوں کی صدارت امیر مرکزیہ پیر حافظ ناصرالدین خاکوانی، نائب امیر مرکزیہ خواجہ عزیز احمد، سائیں عبدالمجیب قریشی نے کی۔ کانفرنس کا آغاز خانقاہ کندیاں شریف کے سجادہ نشین مولانا خواجہ خلیل کی دعا سے ہوا۔ جبکہ کانفرنس سے مولانا محمد امجد خان، مولانا مفتی محمد حسن لاہور، مولانا عزیز الرحمن جالندھری، مولانا اللہ وسایا، مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی، مولانا قاضی احسان احمد، مولانا عزیزالرحمن ثانی، مولانا ڈاکٹر عبدالواحد قریشی، مولانا انوارالحق حقانی ‘مولانا عبد اللہ پہوڑ، مفتی محمد معاذ، مرکزی جمعیت اہلحدیث کے علامہ ابتسام الٰہی ظہیر، مولانا محمد حسان چشتی، قاری خلیل احمد بدھانی، مفتی عظمت اللہ بنوں، مفتی محمد ذکائ، مولانا ضیاءالدین آزاد، مولانا علیم الدین شاکر، مولانا محمد اویس، مولانا عارف شامی، مولانا محمد قاسم رحمانی، مولانا عبدالحکیم نعمانی، مولانا راشد مدنی سندھ، مولانا محمد طارق معاویہ، مولانا مختار احمد، مولانا فقیر اللہ اختر، مولاناحافظ محمد انس، مولانا محمد حسین ناصر، مولانا عبدالستار گورمانی، مولانا محمد خالد عابد، مولاناعابد کمال حقانی، مولانا عبدالرزاق مجاہد، مولانا عبدالنعیم، مولانا محمد وسیم اسلم، مولانا عبدالرشید غازی، مولانا محمد حنیف سیال، مولانا تجمل حسین اور مولانا محمد ساجد، مولانا سید سلمان شاہ، مولانا ضیاءالرحمن سندھو، مولانا محمد احمد، مولانا عنایت اللہ، مولانا محمد ابراہیم ادھمی، مولانا سیف الرحمن ، مفتی لطف اللہ میمن، مولانا قاری محمد انور، بابا خورشید‘ اور مولانا عبد الرزاق سمیت متعدد دینی و مذہبی رہنماو¿ں نے خطابات کئے۔ مقررین نے کہا کہ عقیدہ ختم نبوت پر کمپرومائز کرنے والے اور قادیانیوں کو پروموٹ کرنے والے اسلام اور ملک کے غدار ہیں۔ ہم دنیا کے آخری کونے تک غداران ختم نبوت کا تعاقب جاری رکھیں گے اور شہدائے ختم نبوت اور مبلغین ختم نبوت کو خراج تحسین پیش کرتے رہے گے۔ جمعیت علماء اسلام کے مولانا امجد خان نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قصر ختم نبوت میں ہر زمانے میں نقب لگانے کی کوشش کی گئی‘ ہم فلسطین کے مسلمانوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہوئے معصوم بچوں پر اسرائیل کی ظالمانہ بمباری کی بھر پور مذمت کرتے ہیں۔ علامہ ابتسام الہی ظہیر نے کہاکہ ہماری نوجوان نسل کا رگ و ریشہ عشق رسالت سے سرشار اور معطر ہے۔ صحابہ کرام پر زبان درازی کرنے والے دراصل ختم نبوت پر حملہ آور ہیں۔ مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی نے کہا کہ ختم نبوت کے سب سے بڑے علمبردار خلفائے راشدین اور صحابہ کرام تھے۔ آج اکابرین مجلس تحفظ ختم نبوت نے صحابہ کرام کی سنت کو زندہ رکھتے ہوئے فتنہ قادیانیت کے خلاف برسر پیکار ہے۔ مولانا انوار الحق حقانی نے کہاکہ آج مغربی دنیا نے قادیانیت کو ہمارے دینی اور مذہبی معاملات میں دخیل کیا ہوا ہے۔ مفتی محمد حسن نے کہا کہ تمام بدنی، زبانی و مالی عبادات اور اسلامی احکامات ہمیں ختم نبوت کی بدولت میسر آئے ہیں۔ مولانا اللہ وسایا نے کہا کہ بیوروکریسی میں غیر محسوس انداز میں گستاخان رسول اور اسلام و ملک دشمن سہولت کار موجود ہیں جو کہ علماء کرام کی کردار کشی کر کے حکومتی حساس اداروں کو مساجد و مدارس کے خلاف اکساتے رہتے ہیں۔ مولانا عزیزالرحمن جالندھری نے کہا کہ ختم نبوت کے تبلیغی پروگراموں کا مقصد دفاع ختم نبوت اور دفاع ناموس رسالت کے مقدس فریضہ کو فروغ دینا اور اس کی جدوجہد کو جلا بخشنا ہے۔ ڈاکٹر عبدالواحد قریشی نے کہاکہ ہماری نوجوان نسل ملٹی میڈیا، سوشل میڈیا اور پرنٹ میڈیا جیسے مورچوں کو تحفظ ختم نبوت اور اسلامی اقدار و روایات کو فروغ دینے کے لئے استعمال کرے۔ سائیں عبدالمجیب قریشی نے کہا کہ پارلیمنٹ کی سطح پر علماءکرام کی جدو جہد پر قادیانیوں کو غیر مسلم اقلیت قرار دیا گیا۔ قادیانی گروہ نے آج تک پارلیمنٹ کے فیصلے اور اعلی عدلیہ کے فیصلوں کو تسلیم نہ کرکے بغاوت پر مبنی مو¿قف اپنایا ہوا ہے۔ مولاناقاضی احسان احمد نے کہا کہ ہم زندگی کے آخری سانس تک تحفظ ختم نبوت کا فریضہ انجام دیتے رہیں گے۔ قاری خلیل احمد بندھانی نے کہا کہ صحابہ کرام سب سے پہلے محافظین ختم نبوت اور قدوسیوں کی جماعت ہے۔ مولانا عزیزالرحمن ثانی نے کہا کہ موجودہ حکمران اور قادیانیت نواز لابیاں سن لیں کہ قانون انسداد توہین رسالت اور قوانین ختم نبوت کو چھیڑنا آگ و خون سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ اسلامی اقدار، اسلامی شعائر اور قوانین تحفظ ناموس رسالت کا ہر قیمت پر تحفظ کیا جائے گا۔ مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی نے کہا کہ اسلامیان پاکستان قادیانیوں کی اسلام و ملک دشمن گھناو¿نی سازشوں کا ادراک کر کے اتفاق و یگانگت سے ناکام بنانے میں ہر اول دستے کا کردار ادا کرے۔ مولانا عبدالحکیم نعمانی نے کہا کہ سکہ بند قادیانی عناصر خود کو آئین کا پابند اور اقلیت تسلیم کرنے کی بجائے اب بھی چناب نگر پریس سے گستاخانہ لٹریچر اور فولڈر پرنٹ کر رہے ہیں۔ مولانا عبدالنعیم نے کہا کہ گستاخان رسول کو سپورٹ کرنے والے دنیا و آخرت میں ذلیل ہوں گے۔ مولانا محمد حسین ناصر نے کہا کہ قادیانیت نوازی ان کے لئے وبال جان ثابت ہوگی۔ مولانا محمد وسیم اسلم نے کہا کہ مسئلہ ختم نبوت کو متنازعہ بنانے والے اور فرقہ واریت سے تعبیر کرنے والے منکرین ختم نبوت کو کندھا فراہم کر رہے ہیں۔ علاوہ ازیں کانفرنس میں مولانا صیف احمد اپنے رفقاءسمیت عمومی و خصوصی انتظامات پر گہری نظر رکھے ہوئے تھے۔ مولانا عزیزالرحمن جالندھری کارکنوں سے مسکراتے چہرے‘ خندہ پیشانی سے ملتے ہوئے نظر آئے۔ پنڈال میں رنگ برنگے خوبصورت بینرز اور سبز رنگ کا سائباں روح پرور منظر پیش کر رہا تھا۔ وسیع و عریض پنڈال نعرہ تکبیر‘ اللہ اکبر‘ خاتم الانبیائ‘ مصطفی مصطفی‘ فرما گئے یہ ہادی: لانبی بعدی اور تاجدار ختم نبوت زندہ باد کے فلک شگاف نعروں سے گونجتا رہا۔ نقابت مولانا محمد اسماعیل شجاع آبادی‘ مولانا قاضی احسان احمد‘ مولانا قاسم رحمانی‘ مولانا مختار نے کی۔ مولانا عبدالحکیم نعمانی مقررین کی تقاریر کے اقتباسات میڈیا روم پہنچاتے ہے اور مولانا عبدالنعیم رحمانی و مولانا محمد عرفان‘ میڈیا سیکشن سے صحافیوں کو کانفرنس کی لمحہ بہ لمحہ کارروائی پر بریفنگ دیتے رہے۔ شاہین ختم نبوت مولانا اللہ وسایا نے شرکاءکے تحریری سوالات کے جوابات دیئے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...