مشرقی شام میں ایرانی پاسداران انقلاب اور "متعلقہ گروپوں" کے زیر استعمال دو تنصیبات کے خلاف امریکا کے حملے کے بعد پینٹاگان نے فیصلہ کن پیغام بھیجا ہے۔محکمہ دفاع میں ایک سینیر امریکی اہلکار نے کہا ہےکہ تہران عراق اور شام میں امریکی افواج کے خلاف اپنے ایجنٹوں کے حملوں کا ذمہ دار ہے۔ شام میں امریکی فضائی حملوں میں F-16 طیاروں کا استعمال کرتے ہوئے ہتھیاروں اور گولہ بارود کے ڈپو کو نشانہ بنایا گیا۔انہوں نے شاندہی کی کہ ان کے ملک نے شام میں حملوں کو اسرائیل کے ساتھ مربوط نہیں کیا۔یہ بات امریکی وزیر دفاع لائیڈ آسٹن کے کل شام جمعرات کی شام کے اعلان کے بعد سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے کہا کہ امریکا نے مشرقی شام میں ایرانی پاسداران انقلاب کے زیر استعمال دو تنصیبات پر حملے کیے ہیں۔آسٹن نے ایک بیان میں کہا کہ "اپنے دفاع میں درست حملے عراق اور شام میں امریکی اہلکاروں کے خلاف ایرانی حمایت یافتہ ملیشیاؤں کے 17 اکتوبر سے شروع ہونے والے مسلسل اور زیادہ تر ناکام حملوں کا جواب ہیں"۔انہوں نے وضاحت کی کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے ان حملوں کا حکم یہ واضح کرنے کے لیے دیا تھا کہ امریکا ایسے حملوں کو برداشت نہیں کرے گا اور اپنا اپنے شہریوں اور اپنے مفادات کا دفاع کرے گا۔تاہم انہوں نے ساتھ ہی اس بات پر زور دیا کہ ان کا ملک تنازعات کا خواہاں نہیں ہے۔کسی دوسری دشمنی میں ملوث ہونے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا ہے"۔