” پانی ضائع ہونے سے بچائیں “

گلزار ملک

اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ بے شمار نعمتوں میں سے ایک بڑی اور اہم نعمت پانی ہے۔ انسان کے بے شمار معاملات پانی سے ہی حل ہوتے ہیں۔ انسان کو قدم قدم پر پانی کی ضرورت پڑتی ہے۔ پانی کے بغیر انسان کے لیے زندہ رہنا ممکن نہیں ہے۔ ہمارے ملک کو اللہ نے اس نعمت سے خوب نوازا ہے اور پانی کی وافر مقدار آج بھی موجود ہے لہذا ہمیں چاہیے کہ اس نعمت کی قدر کریں۔ اس کی حفاظت کریں اسے ضائع ہونے سے بچائیں اور اس کے استعمال میں احتیاط برتیں۔ پانی کی اہمیت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ انسان کی روزمرہ ضروریات کے علاوہ جانوروں ، پرندوں ، کیڑوں مکوڑوں غرض ہر جاندار نباتات و جمادات ، زراعت ، درخت ، سبزہ ، پھل و پھول کے لیے خوراک کی حیثیت رکھتا ہے۔ صنعتیں اور انڈسٹریز ، کار خانے سب اس کے محتاج ہیں بجلی اور توانائی کا منبع بھی پانی ہوتا ہے۔ مختصر یہ کے دنیا کی بقاء کے لیے پانی لازمی جزو ہے۔ اس لیے ہماری زمین کا تقریباً 71 فیصد رقبہ پانی سے ڈھکا ہوا ہے اور اسے قدرت مختلف ذرائع سے ہم تک پہنچاتی ہے۔ سمندر ، دریا ، جھیلیں ، بارش ، چشمے اسی کام پر معمور ہیں یہاں تک کہ آگ بجھانے کے لیے بھی پانی استعمال ہوتا ہے۔ سب سے اہم پینے کے لیے صاف پانی کی ضرورت ہے جو دن بدن بڑھتی جا رہی ہے۔
 اب اس پانی کو بچانے کا درد رکھنے والی ایک سماجی و کاروباری شخصیت قیصر رضا صاحب جن کا تعلق شمالی لاہور کے معروف علاقہ فیض باغ سے ہے۔ جو اپنی بھرپور صلاحیتوں اور پوری توانائیوں کے ساتھ اپنی ٹیم کے ہمراہ اس پانی کو ضائع ہونے سے بچانے کے لیے شب و روز محنت کر رہے ہیں انھوں نے گزشتہ پانچ سال سے اروما فاونڈیشن کے نام سے ایک تنظیم بھی قائم کر رکھی ہے جس کے بطور چیئرمین فرائض انجام دے رہے ہیں ان کی اس تنظیم میں ایک صدر چار نائب صدر اور ایک جنرل سیکرٹری ہے یہ ٹیم اپنی مدد آپ کے تحت بغیر کسی لالچ کے تمام تر اخراجات خود برداشت کرتے ہوئے اس فریضہ کو انجام دے رہی ہے اس پانی کے مسئلہ پر
تنظیم ہذا کے چیئرمین قیصر رضا صاحب سے ایک بھرپور نشست ہوئی جس میں انہوں نے نوائے وقت سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت ہمیں حکومتی سطح پر ہم سے تعاون کرے تو یقین جانیں کہ اس مسئلہ پر قابو پایا جا سکتا ہے۔ جب کہ اس بات پر بھی غور کریں کہ اس وقت پاکستان سمیت دنیا بھر کے بیشتر ممالک کو پانی کی قلت کا سامنا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے ایک چوتھائی ممالک پانی کی کمی کا شکار ہیں۔ یہ ایک ایسا عالمی مسئلہ ہے، جس کی جانب گزشتہ کئی برسوں سے ماہرین توجہ مبذول کروا رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق 2030ء تک دنیا بھر میں پانی کی طلب میں 40 فیصد اضافہ کا امکان ہے۔ پاکستان کے حوالے سے تو یہاں تک پیشن گوئی کی جارہی ہے کہ اگر موجودہ صورتحال برقرار رہی تو پاکستان 2025ءتک قحط سالی کا شکار ہو جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ہم نے اپنے طور پر پرائیویٹ سکولوں میں بچوں اور اساتذہ کو پانی کو ضائع نہ کرنے پر ایجوکیٹ کرنے کے لیے لاہور کے مختلف سکولز میں جا چکے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم سرکاری سکولوں میں بھی جانا چاہتے ہیں اگر اس سلسلے میں حکومت ہمارے ساتھ تعاون کرے اس حوالے سے انہوں نے صوبائی وزیر تعلیم رانا سکندر حیات کو اپیل کی ہے کہ وہ ہمیں سرکاری سکولوں میں جانے کی پرمیشن دیں انہوں نے یہ بھی بتایا کہ تنظیم کی سطح پر ہر سال دو ضرورت مند بچیوں کی شادیاں بھی کی جاتی ہیں جس کا تمام تر خرچہ تنظیم برداشت کرتی ہے آخر میں انہوں نے ندیم قاسمی کا ایک شعر سنایا کہ 
زندگی شمع کی مانند جلاتا ہوں ندیم 
بجھ تو جاوں گا مگر صبح تو کر جاوں گا

ای پیپر دی نیشن