بلا امتیاز… امتیاز اقدس گورایا
imtiazaqdas@gmail.com
27 اکتوبر… آج تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے ہندوستان نے اپنے ناپاک قدم مقبوضہ کشمیر کی پاک دھرتی پر رکھے اور اپنی فوجیں کشمیر میں اتارکرکشمیریوں کے حقوق سلب کرتے ہوئے غیر قانونی قبضہ کر کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ایسا دور شروع کیا کہ کشمیریوں کو ان کے بنیادی انسانی حقوق سے ہی یکسر محروم کردیا گیا۔ کشمیر پر اپنے ناجائز تسلط کو قائم رکھنے کے لئے اپنی قابض فورسز کے ذریعے ریاستی دہشت گردی جاری رکھے ہوئے ہے۔ خطے میں پائیدارامن کے قیام کیلئے ضروری ہے کہ مسئلہ کشمیر کوکشمیر ی عوام کی خواہشات کے مطابق حل کیا جائے۔اقوام متحدہ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اپنی قراردادوں پر عملدرآمد کرواتے ہوئے کشمیریوں کو ان کا مسلمہ حق خودارادیت دلوانے کیلئے اپنا عملی کردار ادا کرے۔آج لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیری ہندوستان کے غیر قانونی تسلط کے خلاف یوم سیاہ منارہے ہیں۔1947میں ہندوستان خود مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ میں لیکر گیا اور کشمیریوں سے وعدہ کیا کہ اس مسئلہ کو استصواب رائے سے حل کیا جائے گا لیکن کشمیریوں کو انکا حق دینے کی بجائے ہندوستان انسانی تاریخ کے بدترین مظالم ڈھا کر تحریک آزادی کشمیر کو دبانے کی کوشش کررہا ہے۔ہندوستان نے پانچ اگست2019 کے غیر آئینی و غیر قانونی اقدام کے بعد مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے۔ کشمیری جوانوں کو عقوبت خانوں میں رکھا گیا ہے، آئے روز کشمیری خواتین کی بے حرمتی کی جارہی ہے، بچے اور بزرگ بھی ہندوستان کے ظلم و بربریت سے محفوظ نہیں۔ ہندوستان کے بدترین مظالم کے باوجود کشمیریوں نے اپنے عزم و استقلال سے ثابت کیا ہے کہ وہ ہندوستان کے غیر قانونی تسلط کو کسی صورت قبول نہیں کرتے اور اس وقت تک اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے جب تک ہندوستان کے ناپاک قدم مقبوضہ کشمیر کی پاک دھرتی سے اکھڑ نہیں جاتے۔ بین الاقوامی برادری، عالمی اداروں اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر کے عوام کوا نکا بنیادی حق (حق خودارادیت ) دلوانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔! 27اکتوبر 1947 منحوس دن ثابت ہوا جب بھارت نے تقسیم ہند کے مسلمہ اصولوں کو اپنی فرعونیت اور انا کی بھینٹ چڑھاتے ہوئے غالب مسلم اکثریت کی حامل ریاست جموں و کشمیر پر غاصبانہ قبضہ جمالیاتھاآزادی کشمیر کی لیے دی گئی قربانیوں کی فہرست طویل سے طویل تر ہوتی چلی جارہی ہے۔ اعداد وشمار کے مطابق ریاست کی 87 فی صد آبادی مسلمان ہے اور پاکستان کے ساتھ تقریباً سات سو میل کی سرحد ملتی ہے جبکہ ہندوستان کے ساتھ کشمیر کی محض دوسو کلومیٹر لمبی سرحد ہے۔ اس میں بھی تھوڑے سے میدانی علاقے کو چھوڑ کر باقی تمام سرحد ناقابل عبور پہاڑوں پر مشتمل ہے دوسری طرف جموں وکشمیر کی تینوں اکائیاں براہِ راست پاکستان کے ساتھ جڑی ہوئی ہیں۔ یہی وہ اہم ترین وجوہات تھیں جن کی بنا پرکشمیری قائدین نے 19 جولائی 1947ء کو سری نگر میں غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان کے گھر ایک متفقہ قرار داد کے ذریعے پاکستان کے ساتھ الحاق کا باضابطہ اعلان کیا تھا۔24 اکتوبر 1947ءکو مسلمان ِ کشمیر نے جب اپنی آزادی کا علان کیا تو کشمیر کے معزول اور مفرور راجا ہری سنگھ نے ریاست سے بھاگ کر ہندوستان کی آغوش میں پناہ لی۔ وہاں اس نے انتہائی بھونڈے اور ناجائز طریقے سے 27 اکتوبر 1947ء کو ایک خفیہ معاہدے کے تحت کشمیر کا الحاق ہندوستان کے ساتھ کر دیا جسے ریاست کے عوام نے فوری مسترد کردیا اور آج تک اس کے خلاف علم بغاوت بلند کیے ہوئے ہیں۔ اسی پس منظر میں ہر سال دنیا بھر میں مقیم کشمیری عوام 27 اکتوبر کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے چلے آرہے ہیں۔ یوم سیاہ محض ایک روایت یا علامت نہیں ہے بلکہ اہل ِ کشمیر کی جانب سے اقوامِ عالم کے لیے ایک بھر پور پیغام ہے۔ یہ ایک ایسا پیغام ہے جو سات دہائیاں گزر جانے کے باوجود اہل ِ جہان کے ضمیر پر دستک دے رہا ہے۔ کتنی ہی دفعہ اقوام متحدہ کا دروازہ کھٹکھٹایا جاچکا ہے۔ ہندوستان کی ظالمانہ پالیسیوں کو بے نقاب کیا جاچکا ہے۔ تقریباً تمام عالمی اداروں کو اہل ِ کشمیر اپنی روداد قفس سنا چکے ہیں۔ شاید کبھی کوئی قبولیت کا لمحہ آئے اور اقوامِ عالم کو کشمیریوں کے کرب کا اندازہ ہو!ہندوستان کے اس اقدام سے نہ صرف اہلِ کشمیر کے جذبات کو شدید ٹھیس پہنچائی گئی ہے بلکہ یہ اس کی سیاہ کاریوں میں ایک اور سیاہ کرتوت کا اضافہ بھی ہے۔ ہندوستان کے پوشیدہ ارادے طشت از بام ہو چکے ہیں۔ یہاں یہ بات ہمیں اچھی طرح سمجھ لینی چاہیے کہ ہندوستان کا اگلا ہدف آزاد کشمیر ہے۔ وہ بھر پور ریاستی پروپیگنڈ ے کا استعما ل کرتے ہوئے علاقائی اور عالمی سطح پر رائے عامہ ہموار کر کے یہاں اپنے خونیں پنجے گاڑنا چاہتا ہے۔ پاکستان اور آزاد کشمیر کی قیادت کو اس مسئلے کی حساسیت کا ادراک کرتے ہوئے فوری ایسے اقدامات کرنے چاہئیں جن سے اقوامِ عالم کو یہ واضح پیغام ملے کہ مسئلہ کشمیر کا حل کشمیری عوام کی امنگوں کے مطابق ناگزیر ہے۔ اگر یہ مسئلہ حل نہ ہوا اور کل کو مودی سرکار نے کسی نئی مہم جوئی کا ارادہ کر لیا تو نتیجتاً ایسی خوفناک آگ بھڑک سکتی ہے جس سے نہ صرف ایشیا بلکہ پوری دنیا متاثر ہوسکتی ہے۔