27 اکتوبر 1947ءکشمےر کی تارےخ کا سےاہ دن

Oct 27, 2024

رانا زاہد اقبال

27اکتوبر 1947ءانسانی تارےخ کا سےاہ ترےن دن ہے جب بھارتی فوج نے سری نگر پہنچ کر کشمےرےوں پر ظلم ڈھانے، لوگوں کا قتلِ عام کرنے اور کشمےر پر زبردستی قبضہ کرنے کا آغاز کےا تھا۔ کشمےر مےں آزادی کی جد و جہد کرنےوالے اور اس کی پاداش مےں خون آشام حالات سے گزرنے والے کشمےری عوام قومی اور بےن الاقوامی سطح پر دھوکا، جھوٹے وعدوں، سازشوں کے ہاتھوں مارے جاتے رہے ہےں جو کہ انسانےت اور عالمی ضمےر کے بہی خواہوں اور علمبرداروں کے ماتھے پر بدنما داغ ہےں۔ دنےا کی تارےخ انسانی مظالم سے بھری پڑی ہے اور آج منگولوں کی درندگی، عےسائی آرتھو ڈوکس کی حےوانےت، ہٹلر کی خونخواری اور اسرائےل کی شےطانےت کا اگر ملاپ دےکھنا ہو تو مقبوضہ کشمےر مےں دےکھا جا سکتا ہے جو گزشتہ 77 برسوں سے جاری ہے۔ مودی نے اپنے دورِ اقتدار مےں مقبوضہ کشمےر کو اےک اےسے خطے مےں بدل دےا ہے جہاں کوئی گھرانہ اےسا نہےں ہے جس نے بھارتی فوجےوں کی درندگی کا نشانہ بننے والے اپنے کسی پےارے کو دفن نہ کےا ہو۔ کشمےری دنےا کی وہ واحد قوم ہے جس نے عالمی تارےخ کا طوےل ترےن فوجی محاصرہ دےکھا ہے، آج بھی بدستور بھارتی فوج کے محاصرے مےں ہےں اور انتہائی ہمت و استقامت سے اس کا مقابلہ کر رہے ہےں۔ وادی جنت نظےر کشمےر اور کشمےرےوں کے ساتھ جو سلوک ہندوستان کے ہٹ دھرم، انتہا پسند ہندو حکمرانوں نے روا رکھا ہوا ہے، وہ عالمی برادری کے تعصب کی بھرپور مثال ہے وگرنہ ےہ ممکن نہےں کہ انسانےت کی دہائی دےنے والی عالمی برادری ہندوستانی رےاستی دہشت گردی کو لگام نہ ڈال سکے۔ تصور کرےں آپ اےک اےسے خطے مےں رہ رہے ہےں جہاں آپ کو بنےادی انسانی حقوق حاصل نہےں ہےں۔ کوئی دن اےسا نہےں گزرتا جب رےاست جموں و کشمےر مےں بھارت کی قابض فوج اور مقامی کٹھ پتلی حکومت کے ہاتھوں نہتے اور بے قصور کشمےری عوام کو بربرےت اور رےاستی ظلم و ستم کا نشانہ نہےں بناےا جاتا ہو۔ ےوں بھارتی مظالم کا سلسلہ برِ صغےر کی تقسےم سے جاری ہے لےکن مودی سرکار نے اس بات سے ماضی کے تمام رےکارڈ توڑ دئے ہےں چنانچہ مقبوضہ وادی مےں بھارتی فوج کی رےاستی دہشت گردی اپنی انتہا کو چھو رہی ہے۔ پوری دنےا اس حقےقت سے بخوبی آگاہ ہے کہ مقبوضہ جموں و کشمےر کے عوام اپنے حقِ خود ارادےت کی خاطر پر امن سےاسی جد و جہد مےں مصروف ہےں۔ 
مقبوضہ جموں و کشمےر مےں آئے روز کشمےرےوں کا قتلِ عام مہذب دنےا کی توجہ چاہتا ہے۔ کشمےری باشندے اپنے بنےادی حقوق کی بازےابی چاہتے ہےں وہ حقوق جن کی ضمانت اقوامِ متحدہ اور انسانی حقوق کمےشن دےتے ہےں۔ اےسے مےں مظلوم کشمےریوں کا ےہ حق بنتا ہے کہ وہ سوال درےافت کرےں کہ انسانی حقوق کی داعی اور حامی بےن الاقوامی برادری کہاں ہے اور عالمی ضمےر کب بےدار ہو گا۔ گروٹےس سے لے کر زمانہ حال تک بےن الاقوامی قانون کے تمام حکماءاس بات پر متفق ہےں کہ اگر رےاست اپنے باشندوں سے اےسا روےہ اختےار کرے جس سے بنےادی انسانی حقوق، حفظ جان و مال، آزادی¿ مذہب و ضمےر وغےرہ کی نفی ہوتی ہو تو کوئی بھی دوسری رےاست اےسی رےاست کے معاملات مےں دخل اندازی کر سکتی ہے۔ اقوامِ متحدہ کے چارٹر کی تمہےد مےں اقوامِ عالم نے پختہ عزم کے ساتھ عالمی امن کے علاوہ بنےادی انسانی حقوق اور انسانی عظمت پر اپنے اےمان کی توثےق کی ہے۔ چارٹر کے آرٹےکل 1 مےں اقوامِ متحدہ کے مقاصد کا ذکر ہے جن مےں انسانی حقوق، حقِ خود ارادےت اور انسانی آزادی کی قدر و منزلت کو اجاگر کرنا، عالمی برادری کو ان پر عمل پےرا ہونے کی ترغےب دےنا اور اس ضمن مےں عالمی برادری مےں تعاون پےدا کرنا اور ان حقوق کی ترقی و تروےج شامل ہےں۔ جب کہ آرٹےکل 13 کے تحت جنرل ا سمبلی کو ےہ فرض سونپا گےا ہے کہ وہ مندرجہ بالا مقاصد کے حصول اور اقوامِ عالم کو ان پر عمل پےرا کرنے کےلئے مطالعاتی کام کرے اور اپنی سفارشات پےش کرے۔ چونکہ اقوامِ متحدہ کا چارٹر اقوامِ متحدہ کے رکن ملکوں کے درمےان اےک معاہدے کی حےثےت رکھتا ہے اس لئے انسانی حقوق اور لوگوں کے حقِ خود ارادےت کی عزت و تکرےم اورا س کی تروےج رکن ملکوں پر اےک قانون کی طرح فرض ہے۔ کشمےر کے عوام کی 77 سالہ تحرےکِ آزادی نے ےہ ثابت کر دےا ہے کہ کشمےر پر بھارت کا غاصبانہ قبضہ اور جموں و کشمےر کے عوام کے حقِ خود ارادےت کا معاملہ اےک بےن الاقوامی معاملہ ہے۔ ےہ بھارت کا اندرونی مسئلہ نہےں۔ جموں و کشمےر آج اقوامِ عالم کے ضمےر کے لئے اےک چےلنج اور دنےا کا ہر ملک قانونی اور اخلاقی طور پر جموں و کشمےر مےں مداخلت کا حق رکھتا ہے۔ 
 

مزیدخبریں