لاہور(کامرس رپورٹر)صوبے میں زرعی اجناس کی موجودہ صورتحال اس بات کی متقاضی ہے کہ حکومت نجی گندم خریداری پالیسی کا فی الفور اعلان کرے۔ نومبر کا آنے والا مہینہ بہت اہم ہے کیونکہ کسان گندم کی بوائی اور سرمایہ کاری کیلئے فصل کے انتخاب کے حوالے سے فیصلہ کریں گے۔ یہ سال گندم کے کاشتکاروں کیلئے مشکل رہا ہے۔ خاص طور پر جب سے وفاقی حکومت کی جانب سے فی من کم از کم امدادی قیمت 3900 روپے مقرر کرنے کے باوجود پنجاب حکومت نے گندم کی خریداری نہ کرنے کا انتخاب کیا۔ اس فیصلے نے کسانوں کو اس بات پر دوبارہ غور کرنے پر مجبور کر دیا ہے کہ گندم کی بجائے بہتر منافع کیلئے کون سی فصلیں لگانی ہیں۔ جس کے نتیجے میں گندم کی قیمت 4000 روپے سے کم ہوکر 2500 روپے فی من تک گر گئی۔ اس سے فلور ملرز، سٹاکسٹ اور آڑھتیوں کو بھی نقصان اٹھانا پڑا۔پنجاب حکومت کا گندم کی سبسڈی ختم کرنے اور گندم کی تجارت سے دستبرداری کا فیصلہ ایک مثبت قدم ہے۔ فلور ملنگ سیکٹر کو بھی اپنی ذمہ داریاں نبھانے کیلئے تیار رہنا چاہیے۔ فلور ملوں کو سائلوز میں سرمایہ کاری کرکے اپنی گندم ذخیرہ کرنے کی صلاحیتوں کو بڑھانے کیلئے ترغیب دی جانی چاہیے۔
حکومت نجی گندم خریداری پالیسی کا فی الفور اعلان کرے:فلور ملنگ سیکٹر
Oct 27, 2024