سینیٹر مشتاق احمد سمیت28 مظاہرین جوڈیشل گرفتار تین طالبات مقدمہ سے ڈسچارج 

اسلام آباد(نمائندہ نوائے وقت)انسداد دہشتگردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا کی عدالت نے غزہ مارچ پر تھانہ آبپارہ میں درج مقدمہ میں گرفتار جماعت اسلامی پاکستان کے سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت28 مظاہرین کو جوڈیشل کرتے ہوئے گرفتار تین طالبات کو مقدمہ سے ڈسچارج کردیا۔گذشتہ روزسماعت کے دوران گرفتار مظاہرین کو عدالت پیش کرتے ہوئے پولیس کی جانب سے تیس روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی، پراسیکیوٹر نے کہاکہ مظاہرین سے پولیس کٹ ریکور کرنی ہے اور  تفتیش کرنی ہے،اس پر موقع اسلام آباد ہائی کورٹ بارایسوسی ایشن کے صدر ریاست علی آذاد، عمران شفیق اور دیگر وکلا عدالت پیش ہوئے اور جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے تمام گرفتار مظاہرین کو مقدمہ سے ڈسچارج کرنے کی استدعا کی، وکیل رہاست علی آزاد نے کہاکہ جو دفعات لگائی گئی وہ اس کیس میں عائد نہیں کی جاسکتی،کیا ان مظاہر یں پر ڈکیتی کی دفعہ 395 بھی لگائی گئی ہے کیا یہ ڈکیت ہیں،فلسطین میں لوگوں کو گاجر مولی کی طرح کاٹا جارہا ہے کیا احتجاج نہیں کرسکتے،پولیس محکوم ذہنیت رکھتی ہے،پولیس کے پاس کوئی بھی ٹھوس شواہد نہیں ہیں،اس موقع پر وفااقی پولیس کے ایس پی خالد اعوان نے کہاکہ پریس کلب احتجاج کریں ریڈ زون میں احتجاج کی اجازت نہیں، وکیل ریاست علی آزاد نے کہاکہ آبپارہ سے تین کلومیٹر دور ریڈ زون ہے،جس نے دفعہ 144 کا نفاذ کیا اس کی شکایت کے بغیر ایف آئی آر درج نہیں ہو سکتی،استدعا ہے کہ گرفتار ملزمان کو مقدمے سے ڈسچارج کیا جائے،دوران سماعت سابق سینیٹر مشتاق احمد روسٹرم پر آگئے اور کہاکہ فلسطین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں،فلسطین کے حق میں پرامن احتجاج کررہے تھے ہم پر تشدد کیا گیا کپڑے پھاڑے گئے،حکومت ہمیں دہشت گرد بنا رہی ہے،85 ہزار ٹن بارود غزہ پر گرایا جاچکا ہے،ہمارے ساتھ جو بھی کرنا ہے کریں مگر پاکستان کو بدنام نہ کریں،عدالت نے مظاہرین کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا اور بعد ازاں فیصلہ سناتے ہوئے عدالت نے مقدمہ میں گرفتار تین طالبات کو ڈسچارج کرتے ہوئے کمرہ عدالت سے ہی رہا کرنے کا حکم سنایا جبکہ سابق سینیٹر مشتاق احمد سمیت 28 مرد مظاہرین کو جوڈیشل کرنے کا حکم دے دیا۔

ای پیپر دی نیشن