چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے حلف اٹھا لیا، پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں جسٹس منصور، جسٹس منیب شامل

 اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+خصوصی رپورٹر+ اپنے سٹاف رپورٹر سے +نوائے وقت رپورٹ)  جسٹس یحییٰ آفریدی  نے 30 ویں چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھا لیا، حلف برداری ایوان صدر میں ہوئی جہاں صدر مملکت آصف علی زرداری نے جسٹس یحییٰ آفریدی سے عہدے کا حلف لیا۔ تقریب میں وزیراعظم شہباز شریف،  سروسز چیفس ، سپیکر قومی اسمبلی، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز، وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈاپور، گورنر کے پی فیصل کریم، گورنر پنجاب سلیم حیدر، چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی، گورنر گلگت بلتستان سید مہدی شاہ، اٹارنی جنرل منصور عثمان اعوان اور وفاقی وزراء بھی شریک تھے۔ان کے علاوہ حلف برداری کی تقریب میں سپریم کورٹ کے جسٹس منیب اختر، جسٹس عائشہ ملک سمیت دیگر ججز اور سینئر وکلا سمیت مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھی شرکت کی۔حلف برداری کے بعد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سپریم کورٹ پہنچے اور اپنا چیمبر سنبھال لیا، سپریم کورٹ آمد پر چیف جسٹس کو گارڈ آف آنرپیش کیا گیا جبکہ رجسٹرار سپریم کورٹ نے چیف جسٹس کو گلدستہ پیش کیا۔نئے چیف جسٹس کے حلف اٹھانے کے بعد سپریم کورٹ کی ویب سائٹ بھی اپڈیٹ کردی گئی، ویب سائٹ پر قاضی فائز عیسیٰ کی جگہ جسٹس یحییٰ آفریدی کا نام بطور چیف جسٹس پاکستان اپڈیٹ کر دیا گیا، چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے بعد سینئر موسٹ جج جسٹس منصور علی شاہ ہیں۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے 28 اکتوبر کو ججز کا فل کورٹ اجلاس بلا لیا۔ دوسری طرف  چیف جسٹس سپریم کورٹ یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کی تشکیلِ نو کردی۔ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے ججز کمیٹی میں پھر تبدیلی کردی گئی۔ رجسٹرار سپریم کورٹ جزیلہ اسلم کی جانب سے نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی ججز کمیٹی کے سربراہ ہوں گے۔ ججز کمیٹی میں جسٹس منصور علی شاہ  اور جسٹس منیب اختر کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے سپریم کورٹ کے تمام عدالتی کمروں میں لائیو اسٹریمنگ سروس فراہم کرنے کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ چیف جسٹس نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس محمد علی مظہر کو لائیو اسٹریمنگ کی سہولیات کی فراہمی کی ذمہ داری سونپ دی ہے۔مقدمات کی لائیو اسٹریمنگ کی سروس سائلین کی رضامندی کے ساتھ مشروط ہوگی، جبکہ کسی خاتون سائل کی رضامندی کے تحت کیس کی سماعت میں رازداری برتی جائے گی۔  جبکہ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو چیف جسٹس آف پاکستان کا حلف اٹھانے پر مبارکباد دی۔ وزیراعظم آفس پریس ونگ کی جانب سے ہفتہ کو جاری اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم  نے  چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کے لئے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا تجربہ، دانشمندی اور قانونی علم عدلیہ کو انصاف کی فراہمی اور قانون کی بالادستی کو مضبوط بنانے میں رہنمائی کرے گا ۔وزیراعظم  نے اس یقین کا اظہار بھی کیا کہ  ان کی قیادت میں عدلیہ پاکستانی عوام کو عدل و انصاف کی فراہمی کے لئے دیانتداری سے کام کرتی رہے گی۔
اسلام آباد (اعظم گِل/خصوصی رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ+اپنے سٹاف رپورٹر سے) چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے حلف لینے کے بعد اہم فیصلے کرنا شروع کر دئیے، پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں جسٹس منیب اختر کو دوبارہ شامل کر لیا گیا جبکہ سپریم کورٹ کی تمام عدالتوں میں لائیو سٹریمنگ سروس فراہم کرنے کیلئے بھی تیاری شروع کر دی گئی۔ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی جوڈیشل کمشن اور سپریم جوڈیشل کونسل کے چیئرمین بھی بن گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس یحییٰ آفریدی نے چیف جسٹس چمبر سنبھالنے کے بعد اہم فیصلے کرنا شروع کر دئیے ہیں۔ ذرائع کے زیر التواء مقدمات کی الگ الگ کیٹیگریز بنانے کی بھی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی ججز کمیٹی کے سربراہ ہونگے۔ لائیو سٹریمنگ سروس کے لیے مطلوبہ کیمرے سمیت دیگر آلات کی خریداری کے لیے جائزہ لیا جا رہا ہے۔ اس وقت سپریم کورٹ کے صرف کمرہ عدالت نمبر ایک میں لائیو سٹریمنگ سروس فراہم کی گئی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کے حلف اٹھانے کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس طلب کر لیے جبکہ آئندہ ہفتے کا روسٹر بھی جاری کر دیا گیا۔ چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے انسداد دہشت گردی عدالتوں کے انتظامی ججز کا اجلاس بھی طلب کیا گیا اور انسداد دہشت گردی عدالتوں کے انتظامی ججز کو عمل درآمد رپورٹس سمیت 7 نومبر کو بلا لیا گیا۔ اس کے علاوہ سپریم جوڈیشل کونسل کا بھی طلب کر لیا اور یہ سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس 8 نومبر کو ہو گا۔ سپریم کورٹ کے 8 بنچز 28 اکتوبر سے مقدمات کی سماعتیں کریں گے۔ بنچ ون چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی اور جسٹس شاہد بلال پر مشتمل ہو گا جبکہ بنچ 2 میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس اطہر من اللہ شامل ہونگے۔ جسٹس امین الدین خان اور جسٹس عرفان سعادت خان بنچ 3 اور بنچ 4 میں جسٹس جمال مندوخیل، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس ملک شہزاد شامل ہوں گے جبکہ بنچ 5 جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی، بنچ 6 میں جسٹس عائشہ اے ملک اور جسٹس عقیل عباسی شامل ہونگے۔ بنچ 7 جسٹس شاہد وحید اور جسٹس نعیم اختر افغان پر مشتمل ہو گا اور بنچ 8 میں جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل ہوں گے۔ سپریم کورٹ نے 4 نومبر سے 8 نومبر تک کیلئے بھی ججز روسٹر جاری کر دیا اور 4 سے 8 نومبر تک 8 بنچز پرنسپل سیٹ پر مقدمات کی سماعت کریں گے۔ بنچ 1 چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی اور جسٹس شاہد بلال پر مشتمل ہو گا اور بنچ 2 میں جسٹس منصور علی شاہ، جسٹس عائشہ ملک اور جسٹس عقیل عباسی شامل ہوں گے جبکہ بنچ 3 میں جسٹس منیب اختر اور جسٹس اطہر من اللہ اور بنچ 4 میں جسٹس امین الدین خان اور جسٹس عرفان سعادت خان شامل ہونگے۔ بنچ 5 جسٹس محمد علی مظہر اور جسٹس حسن اظہر رضوی پر مشتمل ہو گا۔ بنچ 6 میں جسٹس شاہد وحید اور جسٹس نعیم اختر افغان شامل ہونگے، بنچ 7 میں جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس ملک شہزاد پر مشتمل ہو گا اور بنچ 8 میں جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل شامل ہونگے۔ ایوان صدر میں چیف جسٹس آف پاکستان کی حلف وفاداری کی تقریب کے بعد صدر مملکت اور وزیراعظم کے درمیان مختصر سی ملاقات ہوئی،اس موقع پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی بھی موجود تھے۔ ذرا ئع نے بتایا کہ اس موقع پر تہنیتی جملوں کا تبادلہ ہوا  اور یہ ملاقات کچھ دیر تک جاری رہی۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے فل کورٹ اجلاس 28 اکتوبر جبکہ سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس  8 نومبر کو طلب کرلیا۔ کورٹ نے 28 اکتوبر سے یکم نومبر تک کا ججز روسٹر بھی جاری کرکے 8 بنچز تشکیل دے دئیے ہیں۔  

ای پیپر دی نیشن