اسلام آباد، تل ابیب، تہران، واشنگٹن (اپنے سٹاف رپورٹرسے+آئی این پی + نوائے وقت رپورٹ) اسرائیل نے جوابی کارروائی کرتے ہوئے ایران کے دارالحکومت تہران کے امام خمینی انٹرنیشنل ائیر پورٹ سمیت شیراز اور کرج شہر میں20 فضائی حملے کئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ میزائل سازی کی تنصیبات، زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائلوں اور دیگر اہداف کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ دوسری جانب تہران نے حملے ناکام بنانے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ دفاعی نظام نے میزائل اور ڈرونز ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی مار گرائے۔ہمارے 4 فوجی شہید ہوئے۔ امریکہ نے ایران پر حملے کو تل ابیب کی اپنے دفاع کی مشق قرار دے دیا اور کہا ہے کہ وہ ان حملوں میں ملوث نہیں تاہم اسرائیل کی سلامتی کیلئے اس کے ساتھ کھڑے ہیں۔ عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ ایرانی حملوں کے جواب میں کارروائی مکمل کر لی ہے۔ انٹیلی جنس کی بنیاد پر ایران میں طے شدہ فوجی اہداف کو نشانہ بنایا اور اسرائیل کو درپیش فوری خطرات کو دور کر دیا گیا۔ ترجمان اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ کئی عمارتوں میں آگ لگ گئی جن میں سے ایک عمارت سے 10 افراد کو نکال لیا گیا۔ اسرائیل نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس نے جمعہ اور ہفتے کی درمیانی شب ایران میں فوجی اہداف پر حملے کیے ہیں۔ اسرائیل کے تین اہم ٹیلی ویژن سٹیشنز نے ایران پر اسرائیلی حملوں کے دوسرے سلسلے کے حوالے سے خبر دی ہے۔ فرانسیسی خبررساںادارے کے مطابق نئے دھماکوں کے بعد وسطی تہران میں آسمان پر مسلسل دھماکے اور روشنی دیکھی جا سکتی ہیں۔ دوسری جانب ایران کے سرکاری میڈیا کے مطابق دارالحکومت کے مغرب میں سات دھماکے سنے گئے جبکہ تہران کے خمینی ایئرپورٹ پر بھی دھماکوں کی آواز سنی گئی ہے۔ شامی میڈیا کا کہنا ہے کہ دمشق اور ہومز میں بھی کئی دھماکے سنے گئے ہیں جبکہ شامی فضائیہ میزائلوں کو ناکام بنانے میں مصروف عمل ہے۔ اس کے علاوہ عراقی شہروں دیالہ اور صلاح الدین میں بھی دھماکوں کی آواز سنی گئی ہے۔ اسرائیلی حملوں پر ایرانی ائیر ڈیفنس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ مجموعی طور پر تین حملے کیے گئے۔ اسرائیل نے تہران، خوزستان اور ایلام میں کئی فوجی مقامات پر حملے کیے۔ اسرائیل کے حملے فضائی دفاعی نظام کے ذریعے کامیابی سے ناکام بنائے گئے، صیہونی جارحیت کے نتیجے میں کئی مقامات پر محدود پیمانے پر نقصانات ہوئے۔ یہ ایرانی حکومت کی جانب سے مہینوں سے جاری حملوں کے جواب میں تھا۔ شام کی سرکاری خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے وہاں بھی بڑے پیمانے پر حملے کیے گئے ہیں۔ شام کے صدر بشار الاسد اقتدار میں رہنے کے لیے طویل عرصے سے ایرانی فوجی امداد پر انحصار کر رہے ہیں۔ ایران کی فضائی دفاعی افواج نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل نے تہران، خوزستان اور ایلام صوبوں میں اس کے اڈوں پر حملے کیے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حملوں کا کامیابی سے مقابلہ کیا گیا ہے لیکن کچھ مقامات پر محدود نقصان ہوا ہے۔ ایرانی حکام کے مطابق تہران میں دھماکے فضائی دفاعی نظام کی سرگرمیوں کے باعث ہیں۔ مہر آباد اور امام خمینی ایئرپورٹس پر صورتحال معمول کے مطابق ہے جبکہ ایران کی نیم سرکاری خبر رساں ایجنسی فارس کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے تہران کے مغرب اور جنوب مغرب میں کئی فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا ہے۔ سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ زور دار دھماکوں کی آوازیں مقامی وقت کے مطابق رات2 بجے سنی گئیں لیکن ابتدائی رپورٹس کے مطابق کوئی نقصان نہیں ہوا، مزید کہنا تھا کہ زندگی معمول کے مطابق جاری ہے۔ تسنیم خبر رساں ادارے نے کہا کہ اسلامی انقلابی گارڈ کے جن اڈوں پر حملہ کیا گیا وہاں کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق تہران میں ایک شہری نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کو بتایا کم از کم 7 دھماکوں کی آوازیں سنی گئیں، جس نے قریبی علاقوں کو ہلا کر رکھ دیا۔ قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ نے تہران کی سرکاری نیوز ایجنسی ارنا کے حوالے سے بتایا کہ ایران کے دفاعی نظام نے میزائل اور ڈرونز ہدف تک پہنچنے سے پہلے ہی مار گرائے۔ ایران کی سول ایوی ایشن کے ترجمان کے حوالے سے بتایا کہ تمام راستوں پر پروازیں تاحکم ثانی منسوخ کر دی گئی تھیں جو مختصر معطلی کے بعد پروازیں دوبارہ شروع کرنے کا اعلان کیا گیا۔ سرکاری ایرانی خبر رساں ایجنسی نے سول ایوی ایشن آرگنائزیشن کے ایک ترجمان کے حوالے سے کہا ہے ہفتے کو مقامی وقت کے مطابق صبح 9:00 بجے سے پروازیں معمول پر آ گئیں۔ ایرانی نیم سرکاری نیوز ایجنسی تسنیم کے مطابق تہران کسی بھی اسرائیلی جارحیت کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔ ایجنسی نے ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ اسرائیل کو اپنے حملوں پر متناسب ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔ ادھر ایران کی جانب سے اسرائیلی میزائل حملے ناکام بنانے کی ویڈیو بھی جاری کر دی گئی ہے۔ واضح رہے کہ یکم اکتوبر2024 ء کو ایران نے لبنان میں اپنی حمایت یافتہ تنظیم حزب اللہ کے خلاف اسرائیل کی جارحیت کا جواب دیتے ہوئے صہیونی ریاست پر200 بیلسٹک میزائل فائر کردئیے تھے۔ دریں اثناء ایران پر حملوں کے بعد امریکی وزیر دفاع نے اسرائیلی ہم منصب سے رابطہ کیا اور اسرائیل کی سلامتی کے لیے ساتھ کھڑے رہنے کا اعلان کیا۔ گفتگو کے دوران امریکی اور اسرائیلی وزیر دفاع کی ایران پر حملے سے متعلق تفصیلی گفتگو ہوئی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق وائٹ ہائوس کی قومی سلامتی کونسل کے ترجمان شان سویٹ کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے اپنے دفاع میں یکم اکتوبر کو ایران کی جانب سے کیے گئے حملوں کا جواب دیتے ہوئے ایرانی فوجی اہداف کو نشانہ بنایا ہے۔ اسرائیل کے ایران پر حملوں میں امریکا کا کوئی کردار نہیں ہے تاہم ایران پر اسرائیلی حملوں سے آگاہ ہیں اور صورتحال پر گہری نظر ہے۔ ترجمان شان سیوٹ کا کہنا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ اسرائیل اپنے دفاعی مشق کے طور پر اور یکم اکتوبر کو ایران کے بیلسٹک میزائل حملوں کے جواب میں ایرانی فوجی تنصیبات کے خلاف ٹارگٹڈ حملے کر رہا ہے۔ ایران پر حملوں سے پہلے امریکی صدربائیڈن کو ممکنہ کارروائی سے آگاہ کر دیاگیا تھا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ہم ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہیں۔ اسرائیلی جارحیت سے علاقائی امن کو خطرہ لاحق ہے۔ سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم پر جاری اپنے بیان میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ایران کے خلاف اسرائیلی جارحیت قابل تشویش ہے۔ صہیونی ریاست اسرائیل کے اس جارحانہ اقدام کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ اسرائیل کے اس طرح کے اقدامات سے علاقائی امن اور استحکام کو خطرات لاحق ہیں۔ ایسی کارروائیاں عالمی قوانین اور خود مختاری کی صریح خلاف ورزیاں ہیں۔ پاکستان خطے میں قیام امن کے لیے ایران سمیت تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ مل کر کام کرتا رہے گا۔ جبکہ سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، ملائیشیا اور عمان سمیت متعدد ممالک نے ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت کر دی۔ عالمی خبر رساں اداروں کے مطابق سعودی وزارت خارجہ نے ایران پر اسرائیلی حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایران پر حملہ ملکی خود مختاری اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ فریقین زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں، ایران کے فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کی کوششوں کی مذمت کرتے ہیں۔متحدہ عرب امارت نے اسرائیلی حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی، علاقائی سلامتی اور استحکام پر پڑنے والے اثرات پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ملائیشین وزارت خارجہ نے بھی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے ایران پر حملے سے بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہوئی اور علاقائی استحکام کو شدید نقصان پہنچا ہے۔عمانی وزارت خارجہ نے بھی شدید مذمت کرتے ہوئے اسرائیلی حملے کو ایران کی خودمختاری اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی قرار دیا۔علاوہ ازیںایرانی افواج نے اسرائیلی حملوںمیں اپنے فوجیوںکے شہیدہونے کی تصدیق کردی۔دریں اثناء اقوام متحدہ میں ایرانی مشن نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران پر اسرائیلی حملے میں عراقی فضائی حدود کا استعمال کیا گیا۔ اسرائیلی جنگی جہازوں نے عراق میں واقع امریکی فوجی بیس سے پروازیں بھریں، غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق ایرانی مشن نے امریکہ کو ایران پر حملوں کا برابر ذمہ دار قرار دیا ہے۔