مقبوضہ کشمیر،خطہ جنت نظیرجس کی عوام دہائیوں سے حق خودارادیت کیلئے قربانیاں دے رہی ہے،چاہے وْہ حریت راہنماہوں یاکشمیری نوجوان،خواتین ہوں یابزرگ گزشتہ ساڑھے سات دہائیوں سے بھارتی جبرکاشکار ہیں۔وطن عزیز پاکستان نے ہمیشہ اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں کیلئے ہر محاذ پر مدد کی اورہرعالمی پلیٹ فارم سمیت اقوام عالم میں مسئلہ کشمیر کونہ صرف اجاگر کیا بلکہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کیلئے اقوام متحدہ میں بھرپور کرداراداکررہاہے۔ 27اکتوبر 1947ء تاریخ کا وْہ سیاہ ترین دِن ہے جب ہندوستان نے کشمیری عوام کی خواہشات کے برعکس اور تقسیم برصغیر کے اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنی افواج کشمیر میں اْتاردیں۔ہندوستان کی حکومت کی سرپرستی میں پٹیالہ کی فورسز اکتوبرسے قبل ہی کشمیر میں تعینات کردی گئی تھیں۔27اکتوبروْہ سیاہ دِن ہے جب مقبوضہ جموں کشمیر پر ظلم وستم کاآغاز ہوا۔بھارت نے جب کشمیر میں اپنی افواج اْتاریں توظالم بھارتی افواج نے کشمیریوں پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑنا شروع کردیئے۔اِس ظلم وستم کا راستہ روکنے اور دْشمن کی سازشوں کی وجہ سے پاکستان کی مسئلہ کشمیر کے حوالے سے بھارت سے جنگیں بھی ہوئیں اور بھارت کا بھیانک چہرہ ہمیشہ پاکستان نے دنیا کو دکھایا۔وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہباز شریف،سابق وزیر اعظم و صدر مسلم لیگ ن میاں محمد نواز شریف سمیت مسلم لیگ ن بانی پیپلز پارٹی شہید ذوالفقار علی بھٹو سمیت تمام لیڈران نے ہمیشہ کشمیری بھائیوں کیلئے پاکستان کی جانب سے بھرپورحمایت کی۔مقبوضہ کشمیر کے عوام پر تمام ترمظالم کے بعد 5اگست 2019 ء کو تو دشمن نے تمام حدوں اور انسانی حقوق کی دھجیاں اڑا دیں اور مقبوضہ جموں و کشمیر (IIOJK) کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل کرنے اور اس کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کے لیے جوشرمناک عزائم اْٹھائے اْس پر نہ صرف کشمیری عوام،پاکستان سمیت عالمی برادری نے بھی اسے مکمل طور پرمسترد کردیا۔گزشتہ پانچ سال سے پہلے سے بھی زیادہ کشمیری اپنے ہی گھروں میں قید ہوچکے ہیں اور اپنی ہی سرزمین پر اجنبی اور آزادانہ نقل حرکت سے قاصر ہیں۔ 900,000 سے زائد بھارتی قابض افواج نے 80 لاکھ کشمیریوں کو حراست میں لے کر مقبوضہ علاقے کو دنیا کی سب سے بڑی کھلی جیل میں تبدیل کر دیا ہے۔آج بھی یاسین ملک سمیت کئی کشمیری راہنمابھارتی جیلوں میں قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کررہے ہیں،جبکہ سید علی گیلانی جیسے عظیم حریت راہنما بھی بھارتی قید میں زندگی کی بازی ہارچکے ہیں اِسی طرح بھارتی قابض افواج کی جانب سے کئی ماؤں کے جگرگوشوں کے سینے چھلنی کئے جارہے ہیں۔ بھارت کے غیر انسانی فوجی محاصرے، مسلسل ناکہ بندی، مسلسل تشدد اور وحشیانہ جبر اور مقبوضہ علاقے کے آبادیاتی ڈھانچے کو تبدیل کرنے کی کوششوں نے RSS-BJP حکومت اور اس کے انتہا پسندانہ عزائم کا اصل چہرہ پوری دْنیا پر واضح کردیا ہے۔بھارتی مظالم کی ہولناکی اور بھارتی ریاستی دہشت گردی کی بدترین شکل کا سامنا کرنے کے باوجودمقبوضہ کشمیر کی غیور عوام آج بھی اپنے حق خودارادیت پر ڈٹے ہوئے ہیں اور انہوں نے ثابت کیاہے کہ بھارت وحشیانہ طاقت کے استعمال سے ان کی مرضی کو نہیں توڑ سکتا۔وطن عزیز پاکستان نے ہمیشہ نہ صرف دیگر مظلوم قوموں بلکہ اپنے مظلوم مسلمان بھائیوں فلسطین ہویاکشمیر ہرپلیٹ فارم پر ان کے حق میں آواز بلند کی۔ گزشتہ دِنوں وزیر اعظم اسلامی جمہوریہ پاکستان محمد شہبازشریف نے اقوام متحدہ کی 79ویں جنرل اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے اپنے مظلوم کشمیری بھائیوں کی آواز بلند کرتے ہوئے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ کشمیری عوام جھوٹے بھارتی تشخص کو مسترد کرنے میں پرعزم ہیں جو نئی دہلی ان پر مسلط کرنا چاہتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ظالمانہ جبری پالیسی نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ برہان وانی کی میراث لاکھوں کشمیریوں کی جدوجہد اور قربانیوں کو مسلسل متاثر کرتی رہے۔ اپنی جدوجہد کی قانونی حیثیت سے متاثر ہو کر، وہ ڈٹے ہوئے ہیں۔ ان کی دل دہلا دینے والی کہانیاں ہمیں یاد دلاتی ہیں کہ ہر ایک اعداد و شمار کے پیچھے ایک انسانی زندگی ہے، ایک خواب جو تاخیر کا شکار ہے اور ایک امید جو بکھر چکی ہے اور پاکستان بھارت کے غیر قانونی قبضے کے خلاف کشمیری عوام کی جائز جدوجہد کی حمایت جاری رکھے گا۔ یوم سیاہ پر پوری پاکستانی قوم اپنے کشمیری بہن بھائیوں کی قربانیوں کانہ صرف احترام کرتے ہیں بلکہ ان کے ناقابل تسخیر جذبے کو سلام پیش کرتے ہیں اور ان کی منصفانہ جدوجہد میں اپنی غیر متزلزل حمایت کا بھی اعادہ کرتے ہیں۔ انشااللہ پاکستان یہ حمایت اور یکجہتی اس وقت تک جاری رکھے گا جب تک کشمیری بین الاقوامی قانون، اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں میں درج ان کا جائز حق خودارادیت حاصل نہیں کر لیتے۔آج وقت کا تقاضا ہے کہ اقوام متحدہ سمیت اقوام عالم کوچاہیے کہ وْہ بھارتی حکومت پر نہ صرف مظالم روکنے کیلئے دباؤڈالیں بلکہ کشمیریوں کو ان کا حق خودارادیت بھی دیں۔