وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نےامریکا میں پاکستانی میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ امریکا میں آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے نمائندوں سے ملاقاتیں کیں، امریکا میں سعودی وزیر خزانہ سمیت دیگر ممالک کے وزرائے خزانہ سے ملاقاتیں کیں۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ملاقاتوں میں پاکستان میں مہنگائی میں کمی کو سراہا گیا،تمام اداروں نے پاکستان کو مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے،کوئی ایسا فورم نہیں تھا جس میں ہمیں مدعو نہیں کیا گیا، امریکا میں بزنس کمیونٹی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتی ہے، پاکستان میں مہنگائی کی شرح اور پالیسی ریٹ میں کمی آئی ہے۔وزیر خزانہ نے مزید کہا کہ میکرو اکانومی پر توجہ دینے سے مہنگائی میں کمی اور پالیسی ریٹ میں کمی ہوئی ہے ،تمام ریٹنگ ایجنسیاں کہہ رہی ہیں پاکستانی معیشت درست سمت میں گامزن ہے،ہم گزشتہ 6 ماہ سے معاشی بہتری کیلئے مسلسل کام کر رہے ہیں،معیشت کی بہتری کیلئے ہمیں مشکل فیصلے کرنا ہونگے، معیشت کے گروتھ کے ساتھ درآمدات پر انحصار کم کرنا ہو گا،ایف بی آر میں اصلاحات لا رہے ہیں، ایف بی آر میں اصلاحات سے ٹرانسپرنسی بڑھے گی۔انہوں نے کہا کہ پی آئی اے اور اسلام آباد ایئرپورٹ سب سے پہلے نجی شعبے کے حوالے کر رہے ہیں، پاکستان میں ماحولیاتی آلودگی کے مسئلے کو اجاگر کیا ہے،کوشش ہو گی کہ آئی ایم ایف کا یہ آخری پرو گر ا م ہو،ورلڈ بینک پاکستان کو قرض نہیں گرانٹ دے گا، پاکستان پائیدار ترقی کے راستے پر گامزن ہے، ہمیں پائیدار معاشی ترقی کیلئے درمیانے اور طویل مدتی پروگرام ترتیب دینا ہونگے،ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو 9فیصد سے 13 فیصد پر لائیں گے،جو کمپنیاں نجی شعبے میں چل سکتی ہیں ان کو حکومت کے پاس نہیں ہونا چاہئے۔وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ آئی ٹی اور زراعت میں 90فیصد سے زیادہ تعلق صرف پاکستان سے ہے، آئی ٹی اور زراعت کا آئی ایم ایف پروگرام کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، نان فائلر بینک اکاؤنٹ کھول سکے گا نہ پراپرٹی خرید سکے گا،نان فائلرز کو گاڑی،جائیداد خریدنے پر پابندی کیلئے قانون سازی کی ضرورت ہے، پاکستان کا فارن کرنسی ریزرو11ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے،ہمارے اقدامات کی وجہ سے ملک میکرواکنامک استحکام کی جانب گامزن ہے،ڈیڑھ لاکھ خالی آسامیوں کو ختم کرنا ہے مگر یہ ایک دم نہیں کر سکتے، ٹیکس کیلئے دستیاب اعداد وشمار کا استعمال کیا جائے گا،بینظیر انکم اسپورٹ پروگرام وقت کی ضرورت ہے،ٹیکس کے لئے دستیاب اعداد وشمار کا استعمال کیا جائے گا۔گورنرسٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ غیر ملکی قرضے میں کمی ہوئی ہے،قرضہ جی ٹی پی کے 75فیصد سے کم ہو کر 67فیصد پر آ گیا ہے،اس وقت تمام بینک ہمارے ساتھ تعاون کرنے کو تیار ہیں۔