کراچی (نوائے وقت نیوز) ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ، امریکہ اور او آئی سی نیند سے جاگیں اور گستاخانہ فلم کا نوٹس لیں۔ آزادی اظہار کی آڑ میں کسی پیغمبر کی توہین نہیں ہونی چاہئے، گستاخانہ فلم سے ڈیڑھ ارب مسلمانوں کی دل آزاری ہوئی ہے، انتہا پسند مسلمانوں کا تشخص خراب کر رہے ہیں۔ کراچی میں منعقدہ عشق رسول کانفرنس سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ میں پاکستان کو بچانے کے لئے انتہا پسندی کے خلاف آواز اٹھا رہا ہوں۔ پاکستان کو قائداعظم کا پاکستان دیکھنا چاہتا ہوں، لبرل اور سیکولر پاکستان چاہتے ہیں، طالبان کا پاکستان نہیں۔ الطاف حسین نے کہا کہ احتجاج کی آڑ میں ہم اپنے بھائیوں کے گلے کاٹ رہے ہیں، عشق رسول کا بہانہ بناکر کھلے عام دہشت گردی کی گئی اور چرچ جلا دیا گیا، کراچی اور پشاور میں سینماﺅں کو آگ لگا دی گئی، جدید اسلحے سے لیس افراد نے کراچی اسلام آباد اور پشاور میں لوٹ مار کی، درجنوں گاڑیوں کو آگ لگا دی گئی۔ انہوں نے کہاکہ پُرتشدد احتجاج کا طریقہ غلط ہے۔ یہ افراد عشق رسول کے لئے نہیں بلکہ تشدد، دہشت گردی اور لوٹ مار کرنے آئے تھے۔ الطاف حسین نے کہاکہ کریمنلز اور غنڈوں کا ملک پر قبضہ ہو چکا ہے پاکستان کے عوام کو مجرمانہ خاموشی ختم کرنا ہو گی، عوام نے ظلم کے خلاف ہمارا ساتھ نہیں دیا تو ہمیشہ کے لئے سیاست کو خدا حافظ کہہ دوں گا۔ الطاف حسین نے کہا پاکستان کو بچانا ہماری اولین ترجیحات میں سے ہے اس کے لئے نوجوانوں کو آگے آنا ہو گا کیونکہ پاکستان کی نوجوان نسل ہی ملک کو انتہا پسندوں سے بچا سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ دہشت گردی کا سب سے بڑا نشانہ کراچی بنا ہے۔ پاکستان کو بچانے کے لئے جاگیرداروں سے چھٹکارا حاصل کرنا ہو گا۔