بلوچستان کے ہر گھر میں ماتم ہے، حکمرانوں نے فیصلہ کرلیا ہے تو خونی طلاق سے بہترہے کہ پرامن طلاق ہوجائے۔ سرداراخترمینگل


سپریم کورٹ کے باہرمیڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے سرداراخترمینگل نے کہا کہ حکمرانوں نے بلوچستان کے مسئلے پرمگرمچھ کے آنسوبہائے،کسی نے معاملے کو سنجیدہ نہیں لیا۔ صوبے کے ہر گھرمیں ماتم ہورہا ہے، ہرگھر سے ایک جوان غائب ہے، انہوں نے کہا کہ خون خرابے سے بہتر ہے کہ بلوچستان کوپرامن طلاق دے دی جائے۔
سابق وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ جمہوری دورمیں بھی حکمرانی وردی والوں کی رہی، صوبے کے حقیقی نمائندوں نے آواز اٹھائی تو انہیں غدار کا لقب ملا۔ سرداراخترمینگل نے کہا کہ ان پربغاوت کا الزام ہے لیکن بنگالی تومحب وطن تھے.کوئٹہ کے لیے الگ اور راولپنڈی کے لیے الگ قانون نہیں ہونا چاہیے۔ ذیادتیوں کا سلسلہ اس وقت تک ختم نہیں ہوگا جب تک لاپتہ افراد کا معاملہ حل نہیں ہوجاتا۔ بلوچستان کے حالات خراب کرنے والوں کو سزائیں ملنی چاہییں۔ ایک سوال کے جواب میں بلوچ رہنما نے کہا کہ بھارت ملک توڑنا چاہتا ہے تو حکومت اس سے معاہدے کیوں کرتی ہے۔

ای پیپر دی نیشن