جوہری پروگرام تین سے چھ ماہ میں سمجھوتہ چاہتے ہیں اسرائیل ”این پی ٹی “ میں شمولیت‘ ایٹم بم کی موجودگی تسلیم کرے : حسن روحانی

جوہری پروگرام تین سے چھ ماہ میں سمجھوتہ چاہتے ہیں اسرائیل ”این پی ٹی “ میں شمولیت‘ ایٹم بم کی موجودگی تسلیم کرے : حسن روحانی

Sep 27, 2013

نیویارک (نوائے وقت رپورٹ + بی بی سی) ایران کے صدر حسن روحانی نے کہا ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال انسانیت کے خلاف سنگین جرم ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے انہوں نے کہا کہ جوہری ہتھیار والے ممالک سے انسداد جوہری ہتھیاروں کی قانونی پاسداری کا مطالبہ کرتے ہیں ،کسی بھی ملک کے پاس جوہری ہتھیار نہیں ہونے چاہئیں، اگلے 5 سالوں میں دنیا بھر سے جوہری ہتھیار ختم کرنے کے لئے اعلی سطح کی کانفرنس ہونی چاہئے۔ اسرائیل تسلیم کرے کہ اس کے پاس ایٹم بم ہے۔ اسے این پی ٹی معاہدے میں شمولیت ضرور اختیار کرنی چاہئے۔ اسرائیل نے ان کے بیان کی مذمت کرتے کہا ایران کا مقصد اپنے جوہری پروگرام سے توجہ ہٹانا ہے۔ حسن روحانی نے کہا ہے وہ تین سے چھ ماہ کے عرصے میں اپنے ملک کے ایٹمی پروگرام پر عالمی طاقتوں کے ساتھ سمجھوتہ چاہتے ہیں۔”واشنگٹن پوسٹ“ سے بات چیت کے دوران ان کا کہنا تھا کہ وہ اس معاملے کے حل کو ایران اور امریکہ کے تعلقات میں بہتری کا ’نقطہ آغاز‘ سمجھتے ہیں۔ حسن روحانی کا یہ بھی کہنا تھا کہ انہیں اس معاملے پر بات چیت کے سلسلے میں ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ خامنہ ای کی مکمل حمایت حاصل ہے۔ امریکی اخبار سے بات چیت میں جب جوہری مسئلے کے حل کے نظام الاوقات کے بارے میں پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ’آگے بڑھنے کا واحد حل یہی ہے کہ بات چیت میں ایک ایسی مدت کا تعین کیا جائے جو کم ہو۔‘ ’جتنی یہ مدت کم ہوگی اتنا سب کا فائدہ ہے۔ اگر یہ تین ماہ ہوتی ہے تو یہ ایران کے لیے پسندیدہ ہوگا۔ اگر چھ ماہ تو پھر بھی ٹھیک ہے۔ یہ برسوں کا نہیں مہینوں کا سوال ہے۔‘ ایرانی صدر نے کہا کہ اگر وہ اور امریکی صدر ملتے ہیں تو نظر ’مستقبل پر ہوگی‘۔ ان کا کہنا تھا کہ صدر اوباما اور ان کے درمیان جن خطوط کا تبادلہ ہوا ہے وہ اسی سمت میں ہیں اور یہ سفر جاری رہے گا۔ حسن روحانی کے مطابق ’ہمیں ایک نقطہ آغاز کی ضرورت ہے اور میرے خیال میں یہ جوہری معامل وہ نقطہ ہے۔‘ ادھر امریکی وزیر خارجہ نے چینی ہم منصب سے ملاقات کی اور اتفاق کیا کہ ایران کو مذاکرات میں مثبت رویہ اپنانا اور تعاون کرنا چاہتے۔

مزیدخبریں