لاہور (خصوصی نامہ نگار + ثناءنیوز) جماعت اسلامی کے امیر منور حسن نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ قومی اسمبلی اور پنجاب اسمبلی میں مصری عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف منظور کی گئی قراردادوں کی روشنی میں مصر میں قیام امن اور جمہوریت کی بحالی کے لیے وہ اپنا کردار ادا کرے۔ انہوں نے کہاکہ جماعت اسلامی کی دعوت پر منعقدہ دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس نے مصر میں جمہوری حکومت کی بحالی، شام میں آمریت کے خاتمہ، مقبوضہ کشمیر کے عوام کو استصواب رائے دہی کا حق دینے اور افغانستان، عراق اور بنگلہ دیش سمیت عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم کی مذمت کرنے کے ساتھ ساتھ مسلم ممالک کی حکومتوں سے ان مظالم کے خاتمہ کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وہ کانفرنس کے اختتام پر پریس کانفرنس کررہے تھے۔ اس موقع پر مشترکہ اعلامیہ بھی جاری کیا گیا جو جنرل سیکرٹری لیاقت بلوچ نے پڑھا۔ کانفرنس میں 20اسلامی ممالک کے 40سے زائد قائدین نے شرکت کی۔ منور حسن نے کہاکہ او آئی سی مردہ گھوڑا اور امریکہ کی کٹھ پتلی بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی تحریکوں کے عالمی سیکرٹریٹ کے قیام سے ان تحریکوں کو مزید تیز اور مو¿ثر بنانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ ذوالفقار علی بھٹو اور شیخ مجیب الرحمن کے درمیان 1972 میں طے پانے والے معاہدے پر عملدرآمد کے لئے بنگلہ دیش پر دباو¿ ڈالے جس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ دونوں ممالک کسی بھی شخص کے خلاف جنگی جرائم کے تحت مقدمہ نہیں چلائیں گے۔ دو روزہ کانفرنس میں شریک تمام تحریکات نے اپنے اسی پرامن لائحہ عمل پر چلتے رہنے کے عزم کا اعادہ کیا۔ کانفرنس نے بدترین خونی فوجی انقلاب کے ذریعے مصری عوام کے جمہوری فیصلوں پر ڈاکہ زنی کی بھی شدید مذمت کی۔ اعلامیہ میں کہا گیا کہ شام میں جاری قیامت صغریٰ بھی دنیا کے ہر زندہ ضمیر انسان کی نیند حرام کررہی ہے۔ ظلم و جبر کے ذریعے کئی عشروں سے شامی قوم پر مسلط ایک ڈکٹیٹر نے صرف اپنے اقتدار کی خاطر پورے ملک کو تباہ اور پوری قوم کو ذبح کرکے رکھ دیا ہے۔ حقوق انسانی، حقوق نسواں، جمہوریت اور مساوات جیسے الفاظ کی جگالی کرنے والی عالمی برادری، امریکا اور روس کی سرپرستی میں بظاہر دو کیمپوں میں کھڑی ہے لیکن عملاً ایک ہی ایجنڈا نافد کررہی ہے۔ اس اجلاس کی نگاہ میں شام میں جاری تباہی ختم کرنے کا ایک ہی راستہ ہے کہ وہاں ڈکٹیٹر شپ کا خاتمہ ہو، اور عوام کو ان کے کامل حقوق دیتے ہوئے ملک میں حقیقی جمہوریت عادلانہ نظام قائم ہو۔ اعلامیہ میں بنگلہ دیش میں جاری ریاستی مظالم پر بھی شدید رنج و غم کا اظہار کیا۔ اعلامیہ میں مطالبہ کیا گیا کہ ظلم و بربریت کی سیاست بند کی جائے تمام سیاسی اسیروں کو رہا اور ملک کو تعصبات، اندھے انتقام اور قتل و غارت کے تاریک راستوں پر دھکیلنے کے بجائے حقیقی جمہوریت اور انصاف پر مبنی معاشرہ تعمیر کرنے کا آغاز کیا جائے۔ کانفرنس کے شرکاءنے 66سال سے مقبوضہ کشمیر میں جاری ظلم و بربریت کی بھی شدید مذمت کی۔ اجلاس عالمی برادری سے مطالبہ کرتا ہے کہ ساڑھے چھ لاکھ بھارتی فوجیوں کے ذریعے توڑے جانے والے مظالم اور قائد حریت سید علی گیلانی کی مسلسل نظر بندی کا نوٹس لیتے ہوئے کشمیری عوام کو ان کے حقوق دلوائے۔