لاہور (وقائع نگار خصوصی+ اپنے نامہ نگار سے+ نوائے وقت رپورٹ) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس قاسم خان نے سانحہ ماڈل ٹائون کے مرکزی کردار گلو بٹ کی نظر بندی غیرقانونی قرار دیتے ہوئے ملزم کو فوری رہا کرنے کاحکم دے دیا جس کے بعد گلو بٹ کو کیمپ جیل سے رہا کر دیا گیا جبکہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے سانحہ ماڈل ٹائون میں گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کرنے والے ملزم شاہد عرف گلو بٹ کے مقدمہ کی سماعت بغیر کسی کارروائی کے یکم اکتوبر تک ملتوی کر دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز دوران سماعت گلو بٹ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ عدالت عالیہ کی جانب سے گلو بٹ کی ضمانت منظور کی جا چکی ہے مگر انتظامیہ نے گلو بٹ کو رہاکرنے کے بجائے محکمہ داخلہ پنجاب کی ہدایت پر نظر بند کر دیا۔ گلو بٹ کی نظر بندی کا اقدام غیر آئینی اور غیرقانونی ہے۔ سرکاری وکیل نے محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے عدالت کو بتایا کہ گلوبٹ کو نقص امن کے خدشے کے پیش نظر نظربند رکھا گیا۔ عدالت نے سرکاری وکیل سے استفسار کیاکہ کیا گلو بٹ کو شاباش دینے والے پولیس افسر کو بھی نظربند کیا گیا؟ سرکاری وکیل نے جواب دیا کہ گلو بٹ کوآشیر باد دینے والے پولیس افسر کے خلاف مقدمہ درج کرکے کارروائی کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ عدالت نے فریقین کے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد گلو بٹ کی نظر بندی غیرقانونی قرار دیتے ہوئے فوری رہائی کا حکم دیا جس کے بعد گلو بٹ کو رہا کر دیا گیا۔ رہائی کے بعد میڈیا نے گلو بٹ سے بات کرنے کی کوشش کی تو انہوں نے انکار کر دیا اور تقریباً 50 میٹر دور کھڑی گاڑی میں بھاگتے ہوئے سوار ہو گئے اور اپنے ساتھی کاشف بٹ کے ساتھ کیمپ جیل سے روانہ ہو گئے۔ رہائی کے بعد گلوبٹ کو کیمپ جیل کے وی آئی پی گیٹ سے باہر نکالا گیا۔ اس موقع پر گلو بٹ نے میڈیا سے بچنے کیلئے دوڑ لگا دی اور ایک گاڑی پر بیٹھ کر گھر کیلئے روانہ ہو گئے۔ گلو بٹ کی رہائی کی خبر سن کر بھاری تعداد میں میڈیا کیمپ جیل کے باہر پہنچ گیا جس کے باعث ٹریفک بھی بلاک ہوئی۔ علاوہ ازیں گذشتہ سماعت پر انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج ایوب مارتھ نے گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کرنے والے شاہد عرف گلو بٹ کے خلاف پولیس کانسٹیبل کا بیان قلمبند کر کے مزید گواہان کو شہادت قلمبند کروانے کیلئے طلب کیا تھا۔ کانسٹیبل شاہین نے عدالت کے روبرو پیش ہو کر اپنا بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹائون میں گلوبٹ گاڑیوں کی توڑ پھوڑ کر رہا تھا، پولیس کے روکنے پر گلو بٹ نے پولیس پر فائرنگ کر دی۔ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج خالد محمود رانجھا نے سانحہ ماڈل ٹائون میں شہریوں پر گولیاں چلانے کے الزام میں گرفتار پولیس افسران اور مقدمے میں ملوث دیگر ملزمان کے خلاف چالان 29 ستمبر کو پیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ 29 ستمبر کو ملزمان کیخلاف فرد جرم عائد کی جائے گی۔ آئی این پی کے مطابق لاہور میں گلو بٹ کے نام سے شہرت پانے والے کا تعلق ماضی میں کراچی سے رہا ہے، اس بارے میں گلو بٹ کے پڑوسی نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ گلوبٹ ملیر کالونی کے علاقے سعودآباد تھانے کی حدود اے ایریان میں آستانے والی گلی کے برابر والی گلی میں واقع مکان میں پیدا ہوا اور 70 تا80 کی دہائی میں دیگر گھر والوں کے ہمراہ لاہور منتقل ہو گیا۔ انہوں نے بتایا کہ گلوبٹ کے دیگر 4 بھائی اور 4 بہن تھیں۔