نیویارک (نمائندہ خصوصی) پاکستان نے واضح کیا ہے کہ بھارت سے مذاکرات صرف اسی صورت میں ہو سکتے ہیں جب نئی دہلی خود ان رکے ہوئے مذاکرات کی بحالی کیلئے اقدامات کرے۔ سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چودھری نے کہا ہے کہ مذاکرات کی بحالی اب بھارت پر منحصر ہے۔ انہوں نے کہاکہ قومی سلامتی و خارجہ امور کے مشیر سرتاج عزیز کی بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج سے جنرل اسمبلی کی سائیڈ لائنز پر کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے جنگ بندی کی کوئی خلاف ورزی نہیں کی۔ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پاکستان جنوبی ایشیا میں پرامن تعلقات چاہتا ہے مگر بھارت کی جانب سے یکطرفہ طور پر مذاکرات کی منسوخی سے اب گیند بھارت کے کورٹ میں ہے اگر بھارتی ملاقات کے بارے میں دلچسپی رکھتے ہیں تو ہم ان سے رابطہ کریں گے۔ کشمیریوں کو مشاورت کا حصہ بنانا پاکستان کی دیرینہ پالیسی ہے اس سے پیچھے نہیں ہٹا جا سکتا۔ انہوں نے ایک سوال پر کہا کہ پاکستان عراق اور شام میں داعش کے خلاف عالمی اتحاد کا حصہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس بات کی تصدیق نہیں کر سکتے کہ کوئی پاکستانی عراق اور شام میں داعش کے ساتھ لڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں آپریش ضرب عضب جاری ہے اور اس کا مقصد کسی عالمی قوت کو مطمئن یا خوش کرنا نہیں بلکہ اس کا مقصد امن، سلامتی اور استحکام کو یقینی بنانا ہے۔ پاکستان میں دہشت گردوں کے لئے کوئی جگہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیبیا میں رکے پاکستانیوں کی واپسی کے لئے کوشاں رہیں گے۔ پاکستان کی سرزمین کسی ملک کے خلاف دہشت گردی کے لئے استعمال نہیں ہونے دیں گے۔ وزیراعظم میاں نواز شریف نے لیبیا سے پاکستانیوں کی وطن واپس کے لئے خصوصی ہدایات کی ہیں۔